غامدی صاحب کا الہ اور قرآن

Published On April 8, 2025
تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے داماد نے یکسر جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، نہایت بے دردی کے ساتھ، اور ہاتھ نچا نچا کر جس طرح فلسطین کے مسئلے پر ہفوات پیش کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی، اس پر گرفت کریں، تو غامدی صاحب کے مریدانِ باصفا اخلاقیات کی دُہائی...

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   دامن کو ذرا دیکھ، ذرا بندِ قبا دیکھ!۔ فلسطین کے مسئلے پر غامدی صاحب اور ان کے داماد جناب حسن الیاس نے جس طرح کا مؤقف اختیار کیا ہے، اس نے بہت سے لوگوں کو حیرت کے ساتھ دکھ میں مبتلا کیا ہے، غزہ میں ہونے والی بدترین نسل کشی پر پوری دنیا مذمت...

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

حسان بن علی جیسا کہ عرض کیا کہ غامدی صاحب احکام میں حدیث کی استقلالی حجیت کے قائل نہیں جیسا کہ وہ لکھتے ہیں "یہ چیز حدیث کے دائرے میں ہی نہیں آتی کہ وہ دین میں کسی نئے حکم کا ماخذ بن سکے" (ميزان) جیسے سود دینے والے کی مذمت میں اگرچہ حدیث صراحتا بیان ہوئی ليكن غامدی...

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (2)

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (2)

حسان بن علی اور یہ واضح رہے کہ انکارِ حجیتِ حدیث کے حوالے سے غلام احمد پرویز، اسی طرح عبداللہ چکڑالوی کا درجہ ایک سا ہے کہ وہ اسے کسی طور دین میں حجت ماننے کے لیے تیار نہیں (غلام احمد پرویز حديث کو صرف سیرت کی باب میں قبول کرتے ہیں، دیکھیے کتاب مقام حدیث) اور اس سے کم...

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (1)

تصورِ حدیث اور غامدی صاحب کے اسلاف (1)

حسان بن علی غامدی صاحب کے اسلاف میں ماضی کی ایک اور شخصیت غلام قادیانی، حدیث کے مقام کے تعین میں لکھتے ہیں : "مسلمانوں کے ہاتھ میں اسلامی ہدایتوں پر قائم ہونے کے لیے تین چیزیں ہیں. ١) قرآن شریف جو کتاب اللہ ہے جسے بڑھ کر ہمارے ہاتھ میں کوئی کلام قطعی اور یقینی نہیں وہ...

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف

حسان بن علی غامدی صاحب کے اسلاف میں ايک اور شخصیت، معروف بطور منکرِ حجيتِ حدیث، اسلم جيراجپوری صاحب، حقیقت حدیث بیان کرتے ہوئے اختتامیہ ان الفاظ میں کرتے ہیں "قرآن دین کی مستقل کتاب ہے اور اجتماعی اور انفرادی ہر لحاظ سے ہدایت کے لیے کافی ہے وہ انسانی عقل کے سامنے ہر...

ڈاکٹر زاہد مغل

محترم غامدی صاحب اہل تصوف کی فکر کو خارج از اسلام دکھانے کے لئے یہ تاثر قائم کرواتے ہیں کہ توحید سے متعلق ان کے افکار قرآن میں مذکور نہیں۔ اپنے مضمون “اسلام اور تصوف” میں آپ الہ کا یہ مطلب لکھتے ہیں:
” ’الٰہ‘ کا لفظ عربی زبان میں اُس ہستی کے لیے بولا جاتا ہے جس کے لیے کسی نہ کسی درجے میں اسباب و علل سے ماورا امر و تصرف ثابت کیا جائے۔”
اس کے بعد انہوں نے جو آیات نقل کیں وہ یہ ہیں:
۔1) ھُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ، عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ، ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ. ھُوَ اللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ، اَلْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ، سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ. ھُوَ اللّٰہُ الْخَالِقُ الْبَارِیئُ الْمُصَوِّرُ، لَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی، یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ، وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ.(۹۵:۲۲-۴۲)
۔2) قُلْ: ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ، اَللّٰہُ الصَّمَدُ، لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ
۔3) اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَالْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ، وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰھًا وَّاحِدًا، لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ، سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ
کیا ان میں سے کسی بھی آیت میں ایسا کوئی لفظ ہے جس کا ترجمہ “اسباب و علل سے ماورا امر و تصرف” ہوسکے؟ یہی آیات نہیں بلکہ پورے قرآن میں ہمارے مطالعے کی حد تک ایسی کوئی آیت نہیں ہے جس میں الہ کی یہ تعریف درج ہو (یاد رہے کہ اس معنی کو عربی لغت کی رو سے الہ کا گویا واحد معنی ہونے کا تاثر دینا بھی تحکم ہے)۔ الہ کی ان کی بیان کردہ یہ تعریف بذات خود ایک فلسفیانہ تعریف ہے اور جناب غامدی صاحب اس فلسفیانہ تعریف کو بنیاد بنا کر صوفیا سے سوال فرماتے ہیں کہ بتاؤ توحید کے تمہارے بیان کردہ مراتب قرآن میں کہاں مذکور ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ پہلے آپ وہ آیت لے آئیں جس میں الہ کی یہ تعریف درج ہے اور جس سے ثابت ہوسکے کہ شریعت نے الہ کے اس ہی مفہوم کا اعتبار کیا ہے۔ یہ بھی نوٹ کیجئے کہ یہی وہ چند آیات ہیں جنہیں بنیاد بنا کر انہوں نے دعوی فرمایا تھا کہ صوفیا کی بیان کردہ توحید خارج از قرآن ہے۔ باالفاظ دیگر یہ آیات ان کے اس استدلال کی کل کائنات ہیں جس سے یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ جناب غامدی صاحب نے قرآن سے یہ ثابت کیا کہ صوفیا کی توحید قرآن کے خلاف ہے!۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…