فکرِ فراہی کا سقم

Published On April 14, 2025
حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (2)

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (2)

مولانا مجیب الرحمن دوسری حدیث ، حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ :۔ اس بارے میں دوسری حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس کی سند اور  راویوں پر غور فرمائیں ، امام نسائی فرماتے ہیں: أخبرنا أحمد بن عثمان بن حكيم، قال حدثنا ر كريا بن عدى، قال: حدثنا عبد الله من عمر...

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق

مولانا مجیب الرحمن غامدی صاحب کی ویب سائٹ پر موجود ایک کتاب کا مضمون بعنوان : غزوہ ہند کی کمزور اور غلط روایات کا جائزہ ایک ساتھی کے ذریعہ موصول ہوا ۔ بعد از مطالعہ یہ داعیہ پیدا ہوا کہ اس مضمون کو سامنے رکھ کر حدیث غزوہ ہند پر اپنے مطالعہ کی حد تک قارئین کے سامنے...

سرگذشت انذار کا مسئلہ

سرگذشت انذار کا مسئلہ

محمد حسنین اشرف فراہی مکتبہ فکر اگر کچھ چیزوں کو قبول کرلے تو شاید جس چیز کو ہم مسئلہ کہہ رہے ہیں وہ مسئلہ نہیں ہوگا لیکن چونکہ کچھ چیزوں پر بارہا اصرار کیا جاتا ہے اس لیے اسے "مسئلہ" کہنا موزوں ہوگا۔ بہرکیف، پہلا مسئلہ جو اس باب میں پیش آتا ہے وہ قاری کی ریڈنگ کا...

کیا مسئلہ “ربط الحادث بالقدیم” کا دین سے تعلق نہیں؟  غامدی صاحب کا حیرت انگیز جواب

کیا مسئلہ “ربط الحادث بالقدیم” کا دین سے تعلق نہیں؟ غامدی صاحب کا حیرت انگیز جواب

ڈاکٹر محمد زاہد مغل محترم غامدی صاحب سے جناب حسن شگری صاحب نے پروگرام میں سوال کیا کہ آپ وحدت الوجود پر نقد کرتے ہیں تو بتائیے آپ ربط الحادث بالقدیم کے مسئلے کو کیسے حل کرتے ہیں؟ اس کے جواب میں جو جواب دیا گیا وہ حیرت کی آخری حدوں کو چھونے والا تھا کہ اس سوال کا جواب...

۔”حقیقت نبوت”: غامدی صاحب کے استدلال کی نوعیت

۔”حقیقت نبوت”: غامدی صاحب کے استدلال کی نوعیت

ڈاکٹر محمد زاہد مغل محترم غامدی صاحب اکثر و بیشتر دعوی تو نہایت عمومی اور قطعی کرتے ہیں لیکن اس کی دلیل میں قرآن کی آیت ایسی پیش کرتے ہیں جو ان کے دعوے سے دور ہوتی ہے۔ اس کا ایک مشاہدہ حقیقت نبوت کی بحث سے ملاحظہ کرتے ہیں، اسی تصور کو بنیاد بنا کر وہ صوفیا کی تبدیع و...

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ہفتم )

غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ہفتم )

مولانا صفی اللہ  مظاہر العلوم ، کوہاٹ اقدامی جہاد اور عام اخلاقی دائرہ:۔ یہاں اس بات کا جائزہ لینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ جہا د اقدامی اور اس سے متعلقہ احکامات عام اخلاقی دائرے سے باہر ہیں یا نہیں؟ خالق کا ئنات نے انسان کو اپنا خلیفہ بنا کر پیدا کیا ہے واذ قال ربك...

ڈاکٹر خضر یسین

مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عربی دانی کا انکار نہیں اور نہ روایتی علوم کی متداول تنقید میں ان جواب تھا۔ لیکن وہ تمام فکری تسامحات ان میں پوری قوت کے ساتھ موجود تھے جو روایتی مذہبی علوم اور ان کے ماہرین میں پائے جاتے ہیں۔ عربی زبان و بیان کے تناظر میں قرآن مجید کے محاسن بیان کرنے والے وہ پہلے فرد نہ تھے۔ ان سے قبل بڑے صاحب ذوق اور صاحب نظر قرآن مجید کی لسانی نزاکتوں اور خوبیوں کو ان سے بہت بہتر بیان کر چکے ہیں۔
روایتی مذہبی علوم اور علماء کے ساتھ یہ المیہ رہا ہے کہ وہ فکر و فن کی حدود صحت  کا تعین کرتے ہیں اور نہ موضوع کے مختلف ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والے امتیازات اور فکری مضمرات کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ بزعم خویش فلک بوس علوم و فنون کی عمارتیں میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ حالانکہ ان علوم و فنون کی خشت اول ہی ٹیڑھی رکھی گئی تھی۔
“متشابہات” کے متعلق فراہی صاحب کا موقف واضح طور پر غلط ہے۔ وہ متشابہات کا مفہوم و مدلول اگر خود قرآن مجید سے لیتے تو ایسی غلطی نہ کرتے۔
آخرت کے متعلق قرآن مجید کا کوئی ایک بیان بھی ایسا نہیں ہے جس میں ایک سے زیادہ معنی بیک وقت مراد لیے جا سکتے ہوں۔ متشابہ میں معنی کی کثرت کا تدارک تاویل کے ذریعے کیا جاتا ہے اور کسی ایک معنی کو مرجح بتانے کے لیے “تاویل” کی جاتی ہے۔ یہ موؤل معنی ظنی ہوتا ہے۔ عقائد و ایمانیات کی بنیاد نہ اشتباہ پر رکھی جا سکتی ہے اور نہ ہی ظن و تخمین یہاں کار آمد ہو سکتا ہے۔
مفسرین، متکلمین اور فقہاء نے جن آیات کو متشابہات فرض کر لیا ہے ان میں کوئی ایک آیت بھی ایسی نہیں ہے جس میں تاویل سے معنی کا تعین ناگزیر ہو۔ متشابہات کی تاویل ناگزیر ہوتی ہے۔ اس کے بغیر متشابہ متشابہ رہتا ہے۔ مزید برآں مووّل معنی کی اتباع سے قرآن مجید نے روکا ہے۔ لیکن مولانا فراہی رحمہ اللہ “متشابہات” کا مفہوم اپنی مرضی سے طے کرتے ہیں اور محکمات کو متشابہات بنا دیتے ہیں۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…