مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

Published On April 17, 2025
کیا اللہ حقوق العباد معاف کر سکتا ہے ؟

کیا اللہ حقوق العباد معاف کر سکتا ہے ؟

ناقد : شیخ عبد اللہ ناصر رحمانی تلخیص : زید حسن غامدی  صاحب کا عموم پر رکھتے ہوئے یہ کہنا کہ " حقوق العباد" معاف ہی نہیں ہوتے ، درست نہیں ہے ۔ اللہ اگر چاہے تو حقوق العباد بھی معاف کر سکتا ہے ۔" ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا " میں عموم ہے ۔ البتہ" ان اللہ لا یغفر  ان یشرک...

موسیقی کی بابت غامدی صاحب کی رائے پر رد

موسیقی کی بابت غامدی صاحب کی رائے پر رد

ناقد : شیخ عبد الجبار بلال تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے موسیقی، میوزک ، انٹرٹینمنٹ  کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ جائز ہے یا ناجائز ؟ ارشاد فرمایا :  یہ سب حلال ہیں ۔ اور اپنے بیانیے کا مقدمہ اس طرح باندھا کہ "مختلف چیزوں کو حرام کہنا اور اسکے ذریعے سے استبداد پادریوں...

جمعہ کی نماز اور غامدی صاحب

جمعہ کی نماز اور غامدی صاحب

ناقد : شیخ عبد الجبار بلال تلخیص : زید حسن ایک سوال کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم افراد کے لئے جمعہ کا کیا حکم ہے ؟ غامدی صاحب نے جو جواب عنایت فرمایا اس پر ہمارے کچھ ملاحظات ہیں ۔ غامدی صاحب نے تین باتیں کیں جو درج ذیل ہیں ۔ اول ۔ " جمعہ ریاست پر فرض ہے "۔ اگر اس سے انکی...

بینکوں کا سود اور جاوید احمد غامدی صاحب

بینکوں کا سود اور جاوید احمد غامدی صاحب

سلمان احمد شیخ جناب جاوید صاحب نے اپنے حالیہ عوامی لیکچرز میں اس بات کی تائید کی ہے کہ روایتی بینکوں سے اثاثہ کی خریداری کے لیے کسی بھی قسم کا قرض لینا اسلام میں جائز ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فائنانس لیز اور مارٹگیج فائنانسنگ سب اسلام میں جائز ہیں۔ وہ یہ بھی اصرار کرتے...

نزول عیسی اور قرآن، غامدی صاحب اور میزان : فلسفہ اتمام حجت

نزول عیسی اور قرآن، غامدی صاحب اور میزان : فلسفہ اتمام حجت

حسن بن علی نزول عیسی کی بابت قرآن میں تصریح بھی ہے (وإنه لعلم للساعة فلا تمترن بها واتبعون، سورة الزخرف - 61) اور ایماء بھی (وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ،سورة النساء - 159؛ ويكلم الناس في المهد وكهلا، سورة آل عمران - 46؛ أفمن كان على بينة من ربه ويتلوه...

اسلام اور ریاست: غامدی صاحب کے ’جوابی بیانیے‘ کی حقیقت : قسط چہارم

اسلام اور ریاست: غامدی صاحب کے ’جوابی بیانیے‘ کی حقیقت : قسط چہارم

ڈاکٹر محمد مشتاق ردِّ عمل کی نفسیات نائن الیون کے بعد پاکستان میں بم دھماکوں اورخود کش حملوں کا بھی ایک طویل سلسلہ چل پڑا اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں کے علاوہ سوات اور دیر میں بھی تحریک طالبان پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کیے گئے۔ جنرل مشرف اور حکومت کا ساتھ...

ڈاکٹر خضر یسین

مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ عربی زبان و ادب کی ایسی شاندار خدمت کا نمونہ کسی دوسری کتاب میں انجام دینا ممکن نہ تھا۔ قرآن کی عربی زبان و بیان کے معارف کی تحقیق میں سیاہ بالوں کو سفید کر لیا لیکن پوری عمر ان معارف کی جستجو میں سے نہ نکل سکے جن کا تعلق عربی زبان و بیان کے فصاحت و بلاغت کے ان معیارات سے تھا جن کا وجود زبان و بیان کے وجود میں آ جانے کے بعد وضع کیا جاتا ہے یا ذوقا دریافت کر لیا جاتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ قرآن مجید کی فصیح و بلیغ زبان جس مقصد کے ابلاغ کے لیے اختیار کی گئی ہے یا وہ معنی جن میں “الوہی ھدایت” مقید و محدد ھے، مولانا کے مطالعے کا کبھی موضوع نہیں رھے۔ مولانا کی جستجو اور فکر افروزی “الوہی کلام” کے ندرت بیان کی وضاحت تک محدود رہی ہے۔ اس ندرت بیان کی دریافت میں مولانا کس حد تک کامیاب ہوئے، یہ ایک الگ موضوع ہے۔
مولانا کی تحقیق سے عرب و عجم کے ہزاروں مسلمانوں میں تدبر فی بیان القرآن کا ذوق پیدا ہوا اور یہ ذوق ظاہر ہے خالصتا جمالیاتی تھا۔
الوہی ھدایت جس کے پہلے مکلف و مخاطب آنجناب علیہ السلام تھے، اسے مولانا نے کبھی موضوع سخن نہیں بنایا۔ ان کی تحریروں کا ایک ایک لفظ گواہی دے رہا ہے کہ وہ قرآن کی فصاحت و بلاغت کا عاشق ہے اور اس کے لفظ لفظ کے برمحل استعمال پر جان نثار کرتا ہے، لفظ اور اس کے موزوں ترین استعمال کا ذوق انسان میں جس انفرادیت کی جستجو کا ملکہ پیدا کرتا ھے، مولانا کی تحریروں سے بالکل عیاں ھے۔ مولانا کے مسترشدین میں قرآن مجید کے فنی اور لسانی فہم و تدبر کے لحاظ سے بہت کم لوگ اس مرتبے پر پہنچے ہیں، جس پر اللہ عزو جل نے مولانا فراہی ؒ کو سر فراز فرمایا تھا۔
کاش کبھی اس طرف بھی وہ متوجہ ھوتے تو مابعد کے متوارثین فقط عربی زبان و بیان پر خود کو محدود رکھنے کے عذاب سے بچ جاتے۔ قرآن مجید “تفسیر طلب متون” کی صف میں شامل ھے کہ نہیں ھے؟ اس سوال کا جواب صرف عربی دانی سے نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے لیے اور طرح کی ذہنی محنت درکار ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…