مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

Published On April 17, 2025
نسخ القرآن بالسنة” ناجائز ہونے پر غامدی صاحب کے استدلال میں اضطراب

نسخ القرآن بالسنة” ناجائز ہونے پر غامدی صاحب کے استدلال میں اضطراب

ڈاکٹر زاہد مغل نفس مسئلہ پر جناب غامدی صاحب بیان کے مفہوم سے استدلال وضع کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم ان کا استدلال لفظ “بیان” سے کسی صورت تام نہیں۔ یہاں ہم اسے واضح کرتے ہیں۔ قرآن اور نبی کا باہمی تعلق کس اصول پر استوار ہے؟ کتاب “برھان” میں غامدی صاحب اس سوال کا یہ...

مرزا قادیانی کو مسلم منوانا، جاوید غامدی صاحب کی سعیِ نامشکور

مرزا قادیانی کو مسلم منوانا، جاوید غامدی صاحب کی سعیِ نامشکور

حامد کمال الدین  پاکستان میں قادیانی ٹولے کو غیر مسلم ڈیکلیئر کرنے کا دن آج گرم جوشی سے منایا جا رہا ہے۔ اتفاق سے آج ہی ’دلیل‘ پر جاوید احمد غامدی صاحب کا یہ مضمون نظر سے گزرا۔ اس موضوع پر باقی سب نزاعات کو ہم کسی اور وقت کےلیے اٹھا رکھتے ہیں اور مضمون کے آخری جملوں...

کفار و مشرکین کی تکفیر پر غامدی صاحب کے اپنے فتوے

کفار و مشرکین کی تکفیر پر غامدی صاحب کے اپنے فتوے

سید خالد جامعی ہمارے محترم دوست جناب سمیع اللہ سعدی صاحب نے تکفیر کے مسئلے پر غامدی صاحب کا ایک مضمون کل ارسال فرمایا اور ہمارا نقطہ نظر جاننے کی خواہش ظاہر کی. اس کا تفصیلی جواب زیرتحریر ہے. ان کی خواہش کی تعمیل تکمیل میں ایک مختصر تحریر میرے محترم غامدی صاحب کے غور...

قرآن میں لفظ مشرک کا استعمال و اطلاق اور حلقہ غامدی کا مؤقف

قرآن میں لفظ مشرک کا استعمال و اطلاق اور حلقہ غامدی کا مؤقف

تجلی خان میراموضوع بھی ’’دلیل‘‘ پر شائع ہونے والے زیر بحث مسئلہ جو تکفیر کے جواز یا عدم جواز سے متعلق ہے، سے ملتا جلتا ہے اور اس کا تعلق بھی ان ہی لوگوں سے ہے جو جاوید احمد غامدی صاحب کے شاگرد یا پیروکار ہیں۔ لیکن ان دونوں میں فر ق بس صرف اتنا ہی ہے کہ یہاں لفظ...

قطعی الدلالہ اور ظنی الدلالہ یا واضح الدلالہ اور خفی الدلالہ

قطعی الدلالہ اور ظنی الدلالہ یا واضح الدلالہ اور خفی الدلالہ

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عزت مآب جناب عزیز ابن الحسن صاحب نے ایک صاحبِ علم کی تحریر پر میری رائے مانگی ہے۔ چند نکات پیش ِخدمت ہیںاول ۔ یہ کہ قرآن کے قطعی الدلالہ ہونے کے لیے قرآن ہی کی آیات سے استدلال مصادرہ مطلوب کا مغالطہ ہے۔ کوئی پوچھ سکتا ہے کہ جن آیات سے آپ قطعیت...

(کیا کسی کو کافر کہنا جائز نہیں؟  گروہ غامدی کی تاویلات  (دوم

(کیا کسی کو کافر کہنا جائز نہیں؟ گروہ غامدی کی تاویلات (دوم

ڈاکٹر زاہد مغل ان مخالف دلائل کے بعد اب غامدی صاحب اور ان کے مقلدین کی چند تاویلات کا جائزہ لیتے ہیں جو یہ حضرات اپنےدفاع کے لیے پیش کرتے ہیں۔اول: کفر کا جوہر: ’انکار ایمان‘ یا ’عدم اقرار‘؟ درحقیقت غامدی صاحب کے نظریہ کفر کی بنیاد ہی غلط تصور پر قائم ہے۔ چنانچہ گروہ...

ڈاکٹر خضر یسین

مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ عربی زبان و ادب کی ایسی شاندار خدمت کا نمونہ کسی دوسری کتاب میں انجام دینا ممکن نہ تھا۔ قرآن کی عربی زبان و بیان کے معارف کی تحقیق میں سیاہ بالوں کو سفید کر لیا لیکن پوری عمر ان معارف کی جستجو میں سے نہ نکل سکے جن کا تعلق عربی زبان و بیان کے فصاحت و بلاغت کے ان معیارات سے تھا جن کا وجود زبان و بیان کے وجود میں آ جانے کے بعد وضع کیا جاتا ہے یا ذوقا دریافت کر لیا جاتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ قرآن مجید کی فصیح و بلیغ زبان جس مقصد کے ابلاغ کے لیے اختیار کی گئی ہے یا وہ معنی جن میں “الوہی ھدایت” مقید و محدد ھے، مولانا کے مطالعے کا کبھی موضوع نہیں رھے۔ مولانا کی جستجو اور فکر افروزی “الوہی کلام” کے ندرت بیان کی وضاحت تک محدود رہی ہے۔ اس ندرت بیان کی دریافت میں مولانا کس حد تک کامیاب ہوئے، یہ ایک الگ موضوع ہے۔
مولانا کی تحقیق سے عرب و عجم کے ہزاروں مسلمانوں میں تدبر فی بیان القرآن کا ذوق پیدا ہوا اور یہ ذوق ظاہر ہے خالصتا جمالیاتی تھا۔
الوہی ھدایت جس کے پہلے مکلف و مخاطب آنجناب علیہ السلام تھے، اسے مولانا نے کبھی موضوع سخن نہیں بنایا۔ ان کی تحریروں کا ایک ایک لفظ گواہی دے رہا ہے کہ وہ قرآن کی فصاحت و بلاغت کا عاشق ہے اور اس کے لفظ لفظ کے برمحل استعمال پر جان نثار کرتا ہے، لفظ اور اس کے موزوں ترین استعمال کا ذوق انسان میں جس انفرادیت کی جستجو کا ملکہ پیدا کرتا ھے، مولانا کی تحریروں سے بالکل عیاں ھے۔ مولانا کے مسترشدین میں قرآن مجید کے فنی اور لسانی فہم و تدبر کے لحاظ سے بہت کم لوگ اس مرتبے پر پہنچے ہیں، جس پر اللہ عزو جل نے مولانا فراہی ؒ کو سر فراز فرمایا تھا۔
کاش کبھی اس طرف بھی وہ متوجہ ھوتے تو مابعد کے متوارثین فقط عربی زبان و بیان پر خود کو محدود رکھنے کے عذاب سے بچ جاتے۔ قرآن مجید “تفسیر طلب متون” کی صف میں شامل ھے کہ نہیں ھے؟ اس سوال کا جواب صرف عربی دانی سے نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے لیے اور طرح کی ذہنی محنت درکار ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…