مقرر : مفتی منیر اخون تلخیص : زید حسن سائل : ڈاڑھی کے بارے میں غامدی صاحب کہتے ہیں کہ وہ دین کا حصہ نہیں ہے اور انکا استدلال یہ ہے کہ اسکا قرآن میں...
مقرر : مفتی منیر اخون تلخیص : زید حسن سائل : ڈاڑھی کے بارے میں غامدی صاحب کہتے ہیں کہ وہ دین کا حصہ نہیں ہے اور انکا استدلال یہ ہے کہ اسکا قرآن میں...
مقرر : مفتی منیر اخوان تلخیص : زید حسن سائل : غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ اسری اور معراج کا واقعہ منامی ہے اور بیداری میں حضور ﷺ نے یہ سفر نہیں کیا...
مقرر : محمد علی مرزا تلخیص : زید حسن سائل : غامدی صاحب اور انکی پیروی میں قاری حنیف ڈار صاحب بخاری اور مسلم پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ جتنے بھی...
مقرر : ساحل عدیم تلخیص : زید حسن جب انسان کو اپنا آپ پورا حوالہ کرنے کا کہا جاتا ہے تو وہ اسکے لئے مشکل کام ہوتا ہے جبکہ نبیوں کی دعوت یہی...
مقرر : مفتی یاسر ندیم الواجدی تلخیص : زید حسن غامدی ازم کو ہم الحاد اور لبرل ازم کا پیش خیمہ سمجھتے ہیں جسکی وجہ سے موضوعِ بحث بناتے ہیں ورنہ فرقہ...
ناقد : مفتی یاسر ندیم واجدی تلخیص : زید حسن سائل نوید افضل : غامدی صاحب "اعتراضات کا جائزہ" کے عنوان سے جوابات دے رہے ہیں ۔ جس میں ارتداد کی سزا...
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
ایک تو فقہائے کرام اس لحاظ سے فرق کرتے ہیں کہ موت کس کے فعل سے واقع ہوئی ہے؟ اگر موت ایسے فعل سے واقع ہوئی ہے جس کی نسبت دشمن کی طرف ہوتی ہے (بفعل مضاف الی العدو)، تو یہ شہادت ہے؛ اور اگر یہ اسی شخص کے فعل سے واقع ہوئی ہے، تو اگر یہ فعل سہواً ہوا ہو، جیسے دشمن پر تلوار چلائی، وہ پیچھے ہٹا اور تلوار خود مجاہد کو لگی اور اس کی موت واقع ہوئی، تو اخروی لحاظ سے اسے شہادت کہا جائے گا، لیکن شہید کے دنیوی احکام کا اطلاق اس مجاہد پر نہیں ہوگا؛ اور اگر یہ فعل قصداً ہوا ہو، تو یہ خود کشی ہے۔
دوسرا فرق فقہاے کرام فعل کی نوعیت کے لحاظ سے بھی کرتے ہیں جسے اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مردار کھانا حرام کیا ہے؛ لیکن جب موت کا خدشہ ہو اور کھانے کو صرف مردار ملے، تو اللہ تعالیٰ نے اتنا کھا لینے کی اجازت دی ہے کہ جان بچ جائے؛ اگر اس حالت میں یہ شخص مردار نہ کھائے اور اس کی موت واقع ہو، تو یہ خود کشی کا مرتکب ہوا ہے کیونکہ جب اللہ نے اسے مردار کھا کر جان بچانے کی اجازت دی تھی، تو اس نے جان نہ بچا کر اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے مختلف مثال دیکھیے۔ اللہ تعالیٰ نے کفر کی بات کہنا حرام کیا ہے، لیکن کسی کو قتل کی دھمکی دے کر کفر کی بات کہنے پر مجبور کیا جائے، تو اللہ تعالیٰ نے ایسے مجبور شخص کو جان بچانے کےلیے کفر کی بات کہنے کی رخصت دی ہے، بشرطے کہ وہ دل میں ایمان پر جما رہے۔ تاہم اگر یہ شخص کفر کی بات نہ کہے اور نتیجتاً اسے قتل کیا جائے، تو یہ خود کشی کا مرتکب نہیں ہے بلکہ یہ شہادت کے مرتبے پر فائز ہے۔
پہلی صورت میں رخصت پر عمل واجب ہے؛ دوسری صورت میں رخصت پر عمل محض جائز ہے؛
پہلی صورت میں رخصت پر عمل نہ کرکے یہ شخص خود کشی کا مرتکب ہوگا؛ دوسری صورت میں رخصت پر عمل نہ کرکے یہ شخص شہادت کے مرتبے پر فائز ہوگا۔
اس فرق کی وجہ کیا ہے؟ میں (فی الحال) نہیں بتاؤں گا۔
لیکن یہ فرق غامدی صاحب اور ان کے داماد کی سمجھ میں آجائے، تو شاید وہ “مہذب ترین فاتح” کے ناجائز لے پالک کی وکالت ترک کرکے قدسیوں کی حمایت شروع کریں؛ وما ذلک علی اللہ بعزیز!۔
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری...
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف...
حسان بن علی بات محض حکمت عملی کے اختلاف کی نہیں کہ مسلمان فی الحال جنگ کو...