ناقد :مفتی عبد الواحد قریشی تلخیص : وقار احمد غامدی صاحب کی ضلالت کو پکڑنا مشکل کام ہے اس لیے کہ ان کی باتیں عام عوام کو بالکل سمجھ نہیں آتیںمیں...

ناقد :مفتی عبد الواحد قریشی تلخیص : وقار احمد غامدی صاحب کی ضلالت کو پکڑنا مشکل کام ہے اس لیے کہ ان کی باتیں عام عوام کو بالکل سمجھ نہیں آتیںمیں...
ناقد :شیخ عثمان ابن فاروق تلخیص : زید حسن غامدی صاحب کا دعوی ہے کہ وہ منکرِ حدیث نہیں ہیں ۔ ان سے ڈاڑھی کی بابت سوال کیا گیا تو فرمایا: یہ...
ناقد :شیخ عثمان صفدر تلخیص : زید حسن مورگیج ایک صورت ہے جس میں گھر کو خریدا جاتا ہے اور اسکی بابت علماء کا موقف یہی ہے کہ یہ حرام ہے لیکن...
ناقد :شیخ توصیف الرحمن تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے کسی نے سوال کیا کہ جنت میں حوریں ہوں گی ؟ جواب میں فرمایا : کہ یہ دنیا ہی کی عورتیں ہوں...
ناقد :مفتی عامر سجاد صاحب تلخیص : وقار احمد جاوید احمد غامدی ماڈرن لوگوں کے پسندیدہ اسکالر ہیں اور بہت ساری چیزوں کا انکار کرنے والے ہیں ۔ مثلاً...
ناقد :سید سعد قادری صاحب تلخیص : زید حسن ایک صاحب نے استفسار کیا کہ غامدی صاحب کو سننا کیسا ہے ؟ میرے خیال سے غامدی صاحب میں لوگوں کو کشش...
مقرر : مفتی منیر اخوان
تلخیص : زید حسن
سائل : غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ اسری اور معراج کا واقعہ منامی ہے اور بیداری میں حضور ﷺ نے یہ سفر نہیں کیا ۔ اس پر وہ قرآن کے ” رؤیا” سے استدلال کرتے ہیں کہ اسکا معنی غیر معروف نہیں ہے اور کوئی ایسا قرینہ بھی موجود نہیں ہے کہ لفظ رؤیا کو اصل معنی سے پھیرا جائے ۔ علاوہ ازیں روایات میں حضرت عائشہ ، حضرت معاویہ اور حضرت شریک کی روایات اس بات پر دال ہیں کہ یہ واقعہ نیند کا ہے ۔
مفتی منیر اخوان : اسکالر صاحب نے جیسا اپنے اساتذہ سے سنا ، اپنی عقل استعمال کئے بنا ویسے ہی نقل کر دیا حالانکہ انکے استادوں کو علماء جواب دے چکے ہیں ۔ اس مسئلہ میں انکے تمام دعوے غلط ہیں ۔
پہلی بات یہ کہ لفظ ” رؤیا” کا معنی رؤیا بعینین لسان العرب میں بیان کیا گیا ہے اور یہ مجاز کی طرف جانے کی بات نہیں ہے بلکہ رؤیا کا یہ معنی بھی اسکا اصلی معنی ہی ہے ۔
دوسری بات یہ کہ یہ دعوی غلط ہے کہ کوئی قرینہ موجود نہیں ہے ۔ لفظ اسری قرآن میں واقعہ لوط اور دیگر جگہوں پر استعمال ہوا ہے جہاں اس کے معنی بیداری میں رات کے وقت ساتھ لے کر چلنے کے لئے گئے ہیں اور اس سے اسکالر صاحب بھی یقینا متفق ہیں ۔
تیسری بات یہ کہ قرآن میں جہاں بھی کسی نبی کا خواب بیان کیا گیا ہے وہاں اسکی تعبیر بیان کرنا یا اسکے بعدازاں حقیقت میں واقع ہونے کی اطلاع دینا قرآن کا انداز ہے کیونکہ خواب کسی عام انسان کا نہیں بلکہ نبی کا ہے ۔ جیسا کہ حضرت یوسف ، حضرت ابراہیم یا خود حضور ﷺ کا عمرہ کرنے سے متعلق خواب بیان ہوا ہے جس کے بعد صلح حدیبیہ کا واقعہ پیش آیا ۔ لہذا جہاں کہیں نبی کا خواب بیان کیا گیا ہے وہاں اسکی تعبیر یا بعد ازاں اسکے واقعے ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے ۔ لیکن اس واقعے کی بابت قرآن اپنے اصول پر نہیں ہے اسکا مطلب کہ یہ خواب ہی نہیں ہے ۔
چوتھی بات کہ ہمارے اسکالر صاحب بخاری و مسلم کی مستند احادیث تو قبول نہیں کرتے لیکن جہاں اپنا دل چاہے وہاں سیرت کی کتب سے احادیث نکال لاتے ہیں ۔ حضرت عائشہ اور حضرت معاویہ والی احادیث دونوں منقطع ہیں ۔ جہاں تک حضرت شریک کی حدیث کی بات ہے تو وہ بلاشبہ درست ہے جس میں آپ نے فرمایا کہ پھر میری آنکھ کھلی تو میں نے خود کو حرم میں پایا ۔ تو اسکی بابت سمجھنا چائیے کہ جس طرح وحی سے قبل آپ کے قلب مبارک کو سچے خواب دیکھا کر مانوس کیا گیا تھا اسی طرح جسمانی معراج سے قبل معراج ہی کے سفر کو آپ کے خواب میں متعدد بار کیا ہے تاکہ آپ کا قلب مانوس ہو جائے اور حضرت شریک کی روایت کا تعلق اسی خواب والے واقعے سے ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
مقرر : محمد علی مرزا تلخیص : زید حسن سائل : غامدی صاحب اور انکی پیروی...
مقرر : ساحل عدیم تلخیص : زید حسن جب انسان کو اپنا آپ پورا حوالہ...
مقرر : مفتی یاسر ندیم الواجدی تلخیص : زید حسن غامدی ازم کو ہم الحاد اور...