تصوف پر جناب احمد جاوید صاحب اور جناب منظور الحسن صاحب کے تبصرے پر تبصرہ

Published On March 18, 2025
جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

سید اسد مشہدی ہمارا تحقیقی مقالہ جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی فکر کے مصادر فکر کے تجزیے پر مبنی ہے۔ جب ہم نے اسی تناظر میں ایک علمی گفتگو ریکارڈ کروائی تو مختلف حلقوں سے ردعمل موصول ہوئے۔ ان میں ایک ردعمل جناب حسن الیاس صاحب کا تھا، جنہوں نے ہماری گفتگو کو اس کے اصل...

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

ڈاکٹر زاہد مغل صاحب

محترم جناب احمد جاوید صاحب نے تصوف سے متعلق حال ہی میں اس رائے کا اظہار فرمایا ہے کہ فقہ و کلام وغیرہ کی طرح یہ ایک انسانی کاوش و تعبیر ہے وغیرہ نیز اس کے نتیجے میں توحید و نبوت کے دینی تصورات پر ذد پڑی۔ ساتھ ہی آپ نے تصوف کی ضرورت کے بعض پہلووں پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ ان کی رائے کے پہلے حصے کو لے کر جناب غامدی صاحب کے شاگرد جناب منظور الحسن صاحب نے “تصوف متوازی دین” کی رائے کو پھر سے دہرایا ہے جس کے جواز کے لئے انہوں نے تین نکات پیش کئے ہیں۔
فقہ، کلام و تصوف کو یوں “انسانی تعبیر” قرار دے کر نصوص سے الگ کرنا بذات خود ایک خلط مبحث ہے، تاہم فی الوقت ہم اس میں نہیں جانا چاہتے۔ تصوف پر ان کی اس رائے پر ہمارا تبصرہ یہ ہے کہ بعض مباحث توحید میں جناب احمد جاوید صاحب تصوف پر نقد کرنے کے معاملے میں “وھابیانہ تعبیر توحید” کے زیر اثر ہیں جس کا اثر مولانا مودودی، مولانا اصلاحی و غامدی صاحبان کے ہاں بھی ہے۔ ظاہر ہے یہ تصور توحید از خود ایک تعبیر ہی ہے اور بس جس کی اوریجن اسلامی علوم و تاریخ میں تلاشنا ہر اس شخص کے لئے اچھا خاصا مشکل کام ہے جو روایت کا دم بھی بھرتا ہو، یہاں تک کہ وہ صدیوں کی چھلانگ لگا کر سلف صالحین کے ایسے فرضی دور میں پہنچ جائے جہاں صرف اس کی پسندیدہ تعبیر کا دور دورا ہوا کرتا تھا۔ محترم احمد جاوید صاحب کو صوفیا کے مباحث نبوت پر بھی غلط فہی لاحق ہے اور ہم نے ایک پروگرام میں اس کا ذکر کیا ہے کہ اس ضمن میں وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ دینی نصوص پر مبنی نہیں، یہ صرف ان کا ذاتی تاثر ہے جو اصطلاحات سے توحش پر مبنی ہے اور بس، اگر ان کے پاس مثلا شیخ ابن عربی کے تصور نبوت کے خلاف کوئی منصوص علمی دلیل ہے تو پیش کریں۔ محض ذاتی توحش کو بنیاد بنا کر کسی چیز کو غیر دین کہنا بذات خود مسئلے کا باعث ہے۔
باقی رہی بات ان تین نکات کی جنہیں جناب منظور الحسن صاحب نے تصوف کو متوازی دین قرار دینے کے جواز کے لئے پیش کیا ہے تو معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ متعلقہ مباحث سے واقفیت پر مبنی نہیں نیز وہ بدعت کی ایک ایسی ظاہر پرستانہ خاص تعبیر کے مظاہر ہیں جس کا دین کی نصوص کے درست فہم و ادراک سے تعلق نہیں۔ ابھی چند روز قبل جناب عمار خان ناصر صاحب نے شیخ ابن عربی پر العیاذ باللہ باطنی فکر کے تحت الحاد و زندقہ کے فروغ کا الزام لگا دیا تھا جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ مکتب فراہی کے منتسبین متعلقہ مباحث میں کتنا درک رکھتے ہیں۔ یہی صورت حال تصوف پر غامدی صاحب کے مضمون کی ہے۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…