تصوف پر جناب احمد جاوید صاحب اور جناب منظور الحسن صاحب کے تبصرے پر تبصرہ

Published On March 18, 2025
( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

حسان بن علی بات محض حکمت عملی کے اختلاف کی نہیں کہ مسلمان فی الحال جنگ کو چھوڑ رکھیں بلکہ بات پورے ورلڈ ویو اور نظریے کی ہے کہ غامدی صاحب کی فکر میں مسلمانوں کی اجتماعی سیادت و بالادستی اساسا مفقود ہے (کہ خلافت کا تصور ان کے نزدیک زائد از اسلام تصور ہے)، اسى طرح...

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

ڈاکٹر خضر یسین مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ...

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

ڈاکٹرزاہد مغل علم کلام کے مباحث کو غیر ضروری کہنے اور دلیل حدوث پر اعتراض کرنے کے لئے جناب غامدی صاحب نے ایک ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قرآن سے متعلق دیگر علوم جیسے کہ اصول فقہ، فقہ و تفسیر وغیرہ کے برعکس علم کلام ناگزیر مسائل سے بحث نہیں کرتا اس لئے کہ...

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب سے جہاد کی فرضیت کے متعلق علماے کرام کے فتوی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے تین صورتیں ذکر کیں:۔ایک یہ کہ جب کامیابی کا یقین ہو، تو جہاد یقینا واجب ہے؛دوسری یہ کہ جب جیتنے کا امکان ہو، تو بھی لڑنا واجب ہے اور یہ اللہ کی طرف سے نصرت...

ڈاکٹر زاہد مغل صاحب

محترم جناب احمد جاوید صاحب نے تصوف سے متعلق حال ہی میں اس رائے کا اظہار فرمایا ہے کہ فقہ و کلام وغیرہ کی طرح یہ ایک انسانی کاوش و تعبیر ہے وغیرہ نیز اس کے نتیجے میں توحید و نبوت کے دینی تصورات پر ذد پڑی۔ ساتھ ہی آپ نے تصوف کی ضرورت کے بعض پہلووں پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ ان کی رائے کے پہلے حصے کو لے کر جناب غامدی صاحب کے شاگرد جناب منظور الحسن صاحب نے “تصوف متوازی دین” کی رائے کو پھر سے دہرایا ہے جس کے جواز کے لئے انہوں نے تین نکات پیش کئے ہیں۔
فقہ، کلام و تصوف کو یوں “انسانی تعبیر” قرار دے کر نصوص سے الگ کرنا بذات خود ایک خلط مبحث ہے، تاہم فی الوقت ہم اس میں نہیں جانا چاہتے۔ تصوف پر ان کی اس رائے پر ہمارا تبصرہ یہ ہے کہ بعض مباحث توحید میں جناب احمد جاوید صاحب تصوف پر نقد کرنے کے معاملے میں “وھابیانہ تعبیر توحید” کے زیر اثر ہیں جس کا اثر مولانا مودودی، مولانا اصلاحی و غامدی صاحبان کے ہاں بھی ہے۔ ظاہر ہے یہ تصور توحید از خود ایک تعبیر ہی ہے اور بس جس کی اوریجن اسلامی علوم و تاریخ میں تلاشنا ہر اس شخص کے لئے اچھا خاصا مشکل کام ہے جو روایت کا دم بھی بھرتا ہو، یہاں تک کہ وہ صدیوں کی چھلانگ لگا کر سلف صالحین کے ایسے فرضی دور میں پہنچ جائے جہاں صرف اس کی پسندیدہ تعبیر کا دور دورا ہوا کرتا تھا۔ محترم احمد جاوید صاحب کو صوفیا کے مباحث نبوت پر بھی غلط فہی لاحق ہے اور ہم نے ایک پروگرام میں اس کا ذکر کیا ہے کہ اس ضمن میں وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ دینی نصوص پر مبنی نہیں، یہ صرف ان کا ذاتی تاثر ہے جو اصطلاحات سے توحش پر مبنی ہے اور بس، اگر ان کے پاس مثلا شیخ ابن عربی کے تصور نبوت کے خلاف کوئی منصوص علمی دلیل ہے تو پیش کریں۔ محض ذاتی توحش کو بنیاد بنا کر کسی چیز کو غیر دین کہنا بذات خود مسئلے کا باعث ہے۔
باقی رہی بات ان تین نکات کی جنہیں جناب منظور الحسن صاحب نے تصوف کو متوازی دین قرار دینے کے جواز کے لئے پیش کیا ہے تو معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ متعلقہ مباحث سے واقفیت پر مبنی نہیں نیز وہ بدعت کی ایک ایسی ظاہر پرستانہ خاص تعبیر کے مظاہر ہیں جس کا دین کی نصوص کے درست فہم و ادراک سے تعلق نہیں۔ ابھی چند روز قبل جناب عمار خان ناصر صاحب نے شیخ ابن عربی پر العیاذ باللہ باطنی فکر کے تحت الحاد و زندقہ کے فروغ کا الزام لگا دیا تھا جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ مکتب فراہی کے منتسبین متعلقہ مباحث میں کتنا درک رکھتے ہیں۔ یہی صورت حال تصوف پر غامدی صاحب کے مضمون کی ہے۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…