غامدی صاحب اور شرعی پردہ

Published On October 18, 2024
جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

سید اسد مشہدی ہمارا تحقیقی مقالہ جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی فکر کے مصادر فکر کے تجزیے پر مبنی ہے۔ جب ہم نے اسی تناظر میں ایک علمی گفتگو ریکارڈ کروائی تو مختلف حلقوں سے ردعمل موصول ہوئے۔ ان میں ایک ردعمل جناب حسن الیاس صاحب کا تھا، جنہوں نے ہماری گفتگو کو اس کے اصل...

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

عور ت کے پردے کے بارے میں جناب جاوید احمدغامدی صاحب کا کوئی ایک موقف نہیں ہے بلکہ وہ وقت اور حالات کے مطابق اپنا موقف بدلتے رہتے ہیں :کبھی فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے چادر، برقعے، دوپٹے اور اوڑھنی کا تعلق دورنبوی کی عرب تہذیب و تمدن سے ہے اور اسلام میں ان کے بارے میں کوئی شرعی حکم موجود نہیں ہے۔کبھی ارشاد ہوتا ہے کہ سورة الاحزاب کی آیت 56 … جس میں ازواجِ مطہرات، بناتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور عام مسلمان خواتین کو جلباب یعنی بڑی چادر اوڑھ کر اور اس کا کچھ حصہ چہرے پر لٹکا کر گھر سے باہر نکلنے کا حکم ہے… یہ حکم ایک عارضی حکم تھا اور ایک وقتی تدبیر تھی جو مسلم خواتین کو منافقین اور یہودیوں کی طرف سے چھیڑنے اور ایذا پہنچانے سے بچانے کے لئے اختیار کی گئی تھی۔ یہ قرآن کا مستقل حکم نہیں تھا جو بعد میں آنیوالی مسلمان خواتین پر بھی لاگو ہو۔کبھی فرماتے ہیں کہ حجاب کا تعلق صرف ازواجِ مطہرات کے ساتھ خاص تھا۔۔
قرآن و حدیث  میں تو پردہ کے متعلق واضح احکامات موجود ہیں اور  ان پر سینکڑون کتابیں اور آرٹیکلز انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں ۔  ہم انکے بجائے غامدی صاحب  کے  استاد اور امام امین احسن اصلاحی صاحب  کا اس بارے میں موقف پیش کئے دیتے ہیں جنکے علمی مرتبہ کے متعلق  غامدی صاحب خود  ایک جگہ لکھتے ہیں کہ باقی علماء  کے مقابلے میں     امین احسن اور ان کے استاد حمیدالدین فراہی کا درجہ  وہی ہے کہ
غالب نکتہ داں سے کیا نسبت   خاک کو آسماں سے کیا نسبت
 امین اصلاحی صاحب  سورہ احزاب کی آیت 59 کی تفسیر کرتے ہوئے آخر میں لکھتے ہیں “اس ٹکڑے (ذَٰلِكَ أَدْنَىٰٓ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ) سے کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو کہ یہ ایک وقتی تدبیر تھی جو اشرار کے شر سے مسلمان خواتین کومحفوظ رکھنے کے لئے اختیار کی گئی اور اب اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ اول تو احکام جتنے بھی نازل ہوئے ہیں ، سب محرکات کے تحت ہی نازل ہوئے ہیں لیکن اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ وہ محرکات نہ ہوں تو وہ احکام کالعدم ہوجائیں ۔ دوسرے یہ کہ جن حالات میں یہ حکم دیا گیا تھا، کیا کوئی ذی ہوش یہ دعوی کرسکتا ہے کہ اس زمانے میں حالات کل کی نسبت ہزار درجہ زیادہ خراب ہیں ،البتہ حیا اور عفت کے وہ تصورات معدوم ہوگئے جن کی تعلیم قرآن نے دی تھی۔”( تدبرقرآن: جلد6، ص270) مزید لکھتے ہیں کہ ”قرآن نے اس جلباب (چادر) سے متعلق یہ ہدایت فرمائی کہ مسلمان خواتین گھروں سے باہر نکلیں تو اس کا کچھ حصہ اپنے اوپر لٹکا لیا کریں تاکہ چہرہ بھی فی الجملہ ڈھک جائے اور انہیں چلنے پھرنے میں بھی زحمت پیش نہ آئے۔ یہی ‘جلباب’ ہے جو ہمارے دیہاتوں کی شریف بوڑھیوں میں اب بھی رائج ہے اور اسی نے فیشن کی ترقی سے اب برقعہ کی شکل اختیار کرلی ہے۔ اس برقعہ کو اس زمانہ کے دل دادگان اگر تہذیب کے خلاف قرار دیتے ہیں تو دیں لیکن قرآن مجید میں اس کا حکم نہایت واضح الفاظ میں موجود ہے، جس کا انکار صرف وہی برخود لوگ کرسکتے ہیں جو خدا اوررسول سے زیادہ مہذب ہونے کے مدعی ہوں ۔”(  تدبرقرآن: جلد6، ص269)
معلوم ہوا کہ دن رات اختلاف امت اور فرقہ واریت کو لعنت کہنےوالا اپنے استاد کے ساتھ بھی متفق نہیں ۔ مکتب فراہی کے  آپس میں اتنے اختلافات ہیں کہ  دونوں دو فرقے بنائے بیٹھے ہیں۔ ان  امت کو ایک  اسلام پر  جمع کرنے کے نام پر متفقہ مسائل میں  کنفیوزین پیدا کرنے والوں  نے  امت کو سوائے ذہنی خلفشار کے کچھ نہیں دیا۔

بشکریہ ویب سائٹ

بنیاد پرست

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE