موسیقی کی بابت غامدی صاحب کی رائے پر رد

Published On November 7, 2024
غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا جن آیات کو "آیات الاحکام" کہا جاتا ہے ان سے "احادیث الاحکام" کے بغیر شرعی احکام کا صحیح استنباط کیا جاسکتا ہے ؟ ایک reverse engineering کی کوشش جناب عمر احمد عثمانی نے کی تھی "فقہ...

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ سامنے والے نے اگر کچھ پڑھا نہ ہو (اور بالعموم ان کے سامنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں)، تو وہ فورا ہی یقین کرلیتے ہیں، بلکہ ایمان لے آتے ہیں، کہ ایسا ہی ہے۔ اب مثلا ایک صاحب نے ان کی یہ بات پورے یقین کے...

فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق جہلِ مرکب کا شاہ کار

فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق جہلِ مرکب کا شاہ کار

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   غامدی صاحب کا حلقہ اپنے متعلق ہمارے حسنِ ظن کو مسلسل ختم کرنے کے درپے ہے اور اس ضمن میں تازہ ترین کوشش ان کی ترجمانی پر فائز صاحب نے کی ہے جنھوں نے نہ صرف یہ کہ فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق اپنے جہلِ مرکب کا ، بلکہ فقہاے کرام کے متعلق اپنے...

روم و فارس کے ساتھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جنگیں :اتمامِ حجت ،دفاع یا کچھ اور ؟

روم و فارس کے ساتھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جنگیں :اتمامِ حجت ،دفاع یا کچھ اور ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   جناب غامدی صاحب کے مکتبِ فکر کےنظریۂ "اتمامِ حجت" ،جسے یہ مکتبِ فکر "قانون" کے طور پر پیش کرتا ہے ،کافی تفصیلی بحث ہم کرچکے ہیں ۔اس بحث کا ایک موضوع یہ بھی تھا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے روم و فارس کے خلاف جو جنگیں لڑیں ، کیا وہ...

ناقد : شیخ عبد الجبار بلال

تلخیص : زید حسن

غامدی صاحب سے موسیقی، میوزک ، انٹرٹینمنٹ  کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ جائز ہے یا ناجائز ؟

ارشاد فرمایا :  یہ سب حلال ہیں ۔ اور اپنے بیانیے کا مقدمہ اس طرح باندھا کہ “مختلف چیزوں کو حرام کہنا اور اسکے ذریعے سے استبداد پادریوں کا کام تھا اور آجکل مولویوں کا کام ہے ”  کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ صرف پانچ چیزیں حرام ہیں ۔ محرمات کو بیان کرتے ہوئے آیت کے آخری ٹکڑے کا بہت دلچسپ ترجمہ کیا ” وان تقولوا علی اللہ مالا تعلمون ”  ترجمہ ہے کہ حرام ہے یہ کہ تم اللہ پر وہ چیز کہو جو تم نہیں جانتے ” لیکن جناب غامدی نے ترجمہ کیا ” اللہ نے ہر بات کو حرام کہنے کو بھی حرام قرار دیا ”   ۔ اس آیت سے قبل آیت نمبر 28 میں اللہ تعالی ارشاد فرما رہے ہیں ” اتقولون علی اللہ مالا تعلمون ” ترجمہ : کیا تم اللہ پر وہ بات کہتے ہیں جو تم نہیں جانتے ہو ؟ ۔

مشرکین نے اس سے قبل جو بات کہی اس میں اپنی طرف سے کسی چیز کو حرام نہیں کیا تھا بلکہ خدا کی حرام کی ہوئی چیز کو حلال قرار دیا تھا ۔غامدی صاحب نے سارے معاملے کو بالکل الٹ دیا ہے ۔ اصل یہ ہے کہ خود اپنی طرف سے یہ کہتے مت پھرو کہ یہ بھی حلال ہے اور وہ بھی حلال ہے ۔

اللہ نے تم پر فحاشی ، گناہ ،سرکشی ، شرک اور اس رویے کو حرام قرار دیا کہ خدا کی حرمتوں میں حلت داخل کرتے رہے ۔ حضورﷺ نے موسیقی سے منع فرمایا ہے اسلئے وہ حرام ہی ہے ۔

سورۃ لقمان میں ” لھو الحدیث ” سے منع کیا گیا ہے ۔ ابن عباس رض کے نزدیک اس سے مراد غنا ہے ۔ تابعین میں امام مجاہد جو ابن عباس کے شاگرد ہیں فرماتے ہیں ” اس سے مراد طبلہ ، سارنگی ہے ۔ امام حسن بصری فرماتے ہیں ” یہ آیت گانے بجانے اور آلاتِ موسیقی کی بابت نازل ہوئی ہے “۔ابن عمر رض بازار میں موسیقی کی آراز آتی تو کان بند کر لیتے اور فرماتے : میں نے حضورﷺ کو یہی کرتے دیکھا ہے ۔

ابن تیمیہ نے صراحت کی ہے کہ موسیقی کی حرمت پر اجماع ہے ۔

بخاری میں ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا : میری امت میں ایسے لوگ آئیں گے جو حرام کو حلال کریں گے ۔ ان میں شراب کے ساتھ موسیقی کا بھی ذکر فرمایا ۔

غامدی صاحب کی مقدمہ باندھے ہوئے یہ بات یہ ” صرف پانچ چیزیں حرام ہیں ” اگر اس سے مراد گنتی ہے اور مطلب یہ ہے کہ چونکہ گانا بجانا ان اشیاء میں شامل نہیں اسلئے حلال ہے ۔ تو یہ صراحتا باطل ہے ۔سورۃ انعام کی آیت 151 ، 152 ، 153 ہی میں دس حرام چیزیں ذکر کی گئی ہیں ۔ قرآن کی تین کے قریب آیات ہیں جن میں ” لایحل ” کے صیغے استعمال کئے گئے ہیں ۔ حضورﷺ کے ارشادات اس پر مزید ہیں 

ویڈیو دیکھنے کے لئے درج ذیل لنک کو کلک کریں ۔

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…