غامدی صاحب: تصوف اور غارحرا کی روایات

Published On September 24, 2024
غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا جن آیات کو "آیات الاحکام" کہا جاتا ہے ان سے "احادیث الاحکام" کے بغیر شرعی احکام کا صحیح استنباط کیا جاسکتا ہے ؟ ایک reverse engineering کی کوشش جناب عمر احمد عثمانی نے کی تھی "فقہ...

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ سامنے والے نے اگر کچھ پڑھا نہ ہو (اور بالعموم ان کے سامنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں)، تو وہ فورا ہی یقین کرلیتے ہیں، بلکہ ایمان لے آتے ہیں، کہ ایسا ہی ہے۔ اب مثلا ایک صاحب نے ان کی یہ بات پورے یقین کے...

فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق جہلِ مرکب کا شاہ کار

فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق جہلِ مرکب کا شاہ کار

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   غامدی صاحب کا حلقہ اپنے متعلق ہمارے حسنِ ظن کو مسلسل ختم کرنے کے درپے ہے اور اس ضمن میں تازہ ترین کوشش ان کی ترجمانی پر فائز صاحب نے کی ہے جنھوں نے نہ صرف یہ کہ فقہ اور اصولِ فقہ کے متعلق اپنے جہلِ مرکب کا ، بلکہ فقہاے کرام کے متعلق اپنے...

روم و فارس کے ساتھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جنگیں :اتمامِ حجت ،دفاع یا کچھ اور ؟

روم و فارس کے ساتھ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی جنگیں :اتمامِ حجت ،دفاع یا کچھ اور ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   جناب غامدی صاحب کے مکتبِ فکر کےنظریۂ "اتمامِ حجت" ،جسے یہ مکتبِ فکر "قانون" کے طور پر پیش کرتا ہے ،کافی تفصیلی بحث ہم کرچکے ہیں ۔اس بحث کا ایک موضوع یہ بھی تھا کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے روم و فارس کے خلاف جو جنگیں لڑیں ، کیا وہ...

ڈاکٹر خضر یسین

کیا غار حرا اور اس سے وابستہ واقعات پر مروی احادیث واقعتا صوفیاء کی وضع کردہ ہیں اور محض افسانہ ہیں جیسا کہ غامدی صاحب کا مؤقف ہے؟
کیا واقعی قرآن مجید کی سورہ والنجم کی آیات ان احادیث کی تردید کرتی ہیں جو صحیح بخاری میں “کیف بدء الوحی” کے عنوان کے تحت درج کی گئیں ہیں؟
بالفرض ایسا ہی ہے جیسے محترم غامدی صاحب فرماتے ہیں تو ان کے مقدمے کی سچائی چند ضروری سوالات کا تسلی بخش جواب چاہتی ہے۔
آپ کا یہ مقدمہ کہ غار حرا اور اس سے وابستہ مروی واقعات مثلاََ اعلان نبوت سے قبل آپ علیہ السلام کا اس غار میں خلوت گزیں رہنا افسانہ ہے؟ کس علمی دیانت کے پیش نظر یہ دعوی فرما رہے ہیں؟ آپ علیہ سلام کے غارحرا تشریف لے جانے کو ایک انسانی واقعہ کے طور پر تاریخ و روایات کی کتابوں میں بیان کیا گیا ہے۔ کیا تاریخ کی نفی، استدلال سے کی جا سکتی ہے؟ جی بالکل کی جا سکتی ہے مگر استدلال کے مقدمات کا تاریخی ہونا ضروری ہے۔ آپ کا یہ خیال ہے، استدلال نہیں ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی واقعات کا صدق و کذب کسی ایسے استدلال سے ممکن نہیں ہوتا جس میں آپ کا اپنا ان پٹ  ایک فریق کا ہو۔ تاریخ کو تاریخ کی نظر سے ہی دیکھنا ہوگا نا کہ اپنے مزعومہ آئیڈیالوجیز کی بنیاد پر تاریخ کی قطع و برید کی جا سکتی ہے۔ تاریخ  میں ایک واقعہ کا رد ہسٹری کے کسی دوسرے ایسے بیان سے ممکن ہوتا ہے جو خود بھی تاریخی ریکارڈ ہو۔
غامدی صاحب فرماتے ہیں: یہ صوفیاء کا وضع کردہ افسانہ ہے؟ مسلمانوں کی تاریخ اور تاریخی واقعات پر صوفیاء کی گرفت اس قدر مضبوط کب رہی ہے کہ وہ تاریخی ریکارڈ کے خالق و جاعل بن گئے ہوں؟ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر دور میں علماء، صوفیاء اور حکماء میں مسلسل علمی، فکری اور عملی تصادم چلا آیا ہے جس نے ہر فریق کے وضعیات کو بغیر کسی تردد کے طشت از بام کیا ہے۔
آخری سوال یہ ہےکہ
قرآن مجید کی جن آیات بینات کو آپ نے اپنے مؤقف کی تائید کے لئے پیش کیا ہے، اس میں کس آیت یا اس کے کس جزو سے یہ اشارہ، کنایہ ملتا ہے کہ یہ پہلی وحی کے متعلق ہے؟
پوری سورہ “والنجم” نزول وحی، حصول وحی اور ابلاغ وحی کی کیفیات کا بیان ہے۔ جس سے ان واقعات کی تردید ممکن ہے اور نہ تائید ممکن ہے جن پر آپ خط تنسیخ کھینچ رہے ہیں۔
میری گزارش یہ ہے کہ
تاریخی ریکارڈ کا جائزہ مطالعہ تاریخ کے منہج پر کیا جائے تو منظم مطالعہ ہوتا ہے۔ اس منہج میں کہیں بھی یہ شامل نہیں کہ اپنے ایمانی تصورات کو امام بنا کر جس طرف جی چاہے نکل جائیں۔ تاریخی مطالعات میں جب بھی پری کنسیوڈ آئیڈیاز نے کوئی کردار ادا کیا ہے تو ایک نیا تاریخی مواد وجود میں آیا ہے۔ تاریخ نگاری اس طرح تاریخ نگاری نہیں رہتی بلکہ تاریخ سازی بن جاتی ہے۔
محترم غامدی صاحب میرے محترم بزرگ ہیں، تاریخ نگار کی تاریخ سازی کے نتائج سے مجھ سے بہتر آگاہ ہوں گے۔ ان تاریخ نگاروں کی صف میں شامل نہ ہوں جو تاریخ سازی کرتے ہیں اور ایک نئی تاریخ سامنے اٹھا لاتے ہیں۔ ان کے حق میں بہتر ہے کہ وہ تاریخ اور اس کی تحدیدات کا ادراک پیدا کریں اور محض خیال آرائی سے تاریخ نہ بنائیں۔

نبوت کماھی پر قناعت کرو تو سمجھ آئے

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…