فکرِ غامدی : قرآن فہمی کے بنیادی اصول ( قسط چہارم)

Published On August 15, 2024
سود ، غامدی صاحب اور قرآن

سود ، غامدی صاحب اور قرآن

حسان بن علی پہلے یہ جاننا چاہیے کہ قرآن نے اصل موضوع سود لینے والے کو کیوں بنایا. اسے درجہ ذیل نکات سے سمجھا جا سکتا ہے ١) چونکا سود کے عمل میں بنیادی کردار سود لینے والے کا ہے لہذا قرآن نے اصل موضوع اسے بنایا. ٢) سود لینے والے کے لیے مجبوری کی صورت نہ ہونے کے برابر...

سود اور غامدی صاحب

سود اور غامدی صاحب

حسان بن علی غامدی صاحب کے ہاں سود دینا (سود ادا کرنا) حرام نہیں ہے (جس کی کچھ تفصیل ان کی کتاب مقامات میں بھى موجود ہے) اور جس حدیث میں سود دینے والے کی مذمت وارد ہوئی ہے، غامدی صاحب نے اس میں سود دینے والے سے مراد وہ شخص لیا ہے جو کہ سود لینے والے کے لیے گاہک تلاش...

علم کلام پر جناب غامدی صاحب کے تبصرے پر تبصرہ

علم کلام پر جناب غامدی صاحب کے تبصرے پر تبصرہ

ڈاکٹر زاہد مغل ایک ویڈیو میں محترم غامدی صاحب علم کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ایک حرف غلط قرار دے کر غیر مفید و لایعنی علم کہتے ہیں۔ اس کے لئے ان کی دلیل کا خلاصہ یہ ہے کہ فلسفے کی دنیا میں افکار کے تین ادوار گزرے ہیں:۔ - پہلا دور وہ تھا جب وجود کو بنیادی حیثیت دی گئی...

شریعت خاموش ہے “ پر غامدی صاحب کا تبصرہ”

شریعت خاموش ہے “ پر غامدی صاحب کا تبصرہ”

ڈاکٹر زاہد مغل ایک ویڈیو میں جناب غامدی صاحب حالیہ گفتگو میں زیر بحث موضوع پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دین یا شریعت خاموش ہونے سے ان کی مراد یہ نہیں ہوتی کہ شریعت نے اس معاملے میں سرے سے کوئی حکم ہی نہیں دیا بلکہ مراد یہ ہوتی ہے کہ شارع نے یہاں کوئی معین...

قرآن کا میزان و فرقان ہونا اور منشائے متکلم کا مبحث

قرآن کا میزان و فرقان ہونا اور منشائے متکلم کا مبحث

جہانگیر حنیف کلام کے درست فہم کا فارمولہ متکلم + کلام ہے۔ قاری محض کلام تک محدود رہے، یہ غلط ہے اور اس سے ہمیں اختلاف ہے۔ کلام کو خود مکتفی قرار دینے والے حضرات کلام کو کلام سے کلام میں سمجھنا چاہتے ہیں۔ جو اولا کسی بھی تاریخی اور مذہبی متن کے لیے ممکن ہی نہیں۔ اور...

خلافتِ علی رضی اللہ عنہ، ان کی بیعت اور جناب غامدی صاحب کے تسامحات

خلافتِ علی رضی اللہ عنہ، ان کی بیعت اور جناب غامدی صاحب کے تسامحات

سید متین احمد شاہ غامدی صاحب کی ایک تازہ ویڈیو کے حوالے سے برادرِ محترم علی شاہ کاظمی صاحب نے ایک پوسٹ لکھی اور عمدہ سوالات اٹھائے ہیں۔ صحابہ کی تاریخ کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے غامدی صاحب کی اور بھی کئی ویڈیوز ہیں۔ جس طرح انھوں نے بہت سے فقہی اور فکری معاملات میں...

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر

تلخیص : وقار احمد

اس ویڈیو میں ہم غامدی صاحب کے اصول تدبر قرآن میں میزان و فرقان میں قرات کے اختلاف پر گفتگو کریں گے غامدی صاحب لکھتے ہیں۔۔۔ایک یہ کہ قرآن میں بعض مقامات پر قراء ت کے اختلافات ہیں ۔یہ اختلافات لفظوں کے اداکرنے ہی میں نہیں ہیں،بعض جگہ اُن کے معنی پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں .اِس صورت میں بظاہر اختلافات کے مواقع پر کوئی چیز فیصلہ کن نہیں رہتی.
اس کے برعکس اہل سنت والجماعت کا موقف یہ ہے کہ قرآن سات حروف پر نازل ہوا ہے اور یہ سب صحابہ کرام رضہ کے قولی اجماع اور تواتر سے نسل در نسل منقول ہے۔ اس کے لیے دیکھیے۔
بطور حوالہ کچھ روایات عرض ہیں۔ عمر بن خطاب رضی ا بیان کرتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان ایک دفعہ اس قرآت سے پڑھتے سنا جو اس کے خلاف تھی جو میں پڑھتا تھا۔ حالانکہ میری قرآت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھائی تھی۔ قریب تھا کہ میں فوراً ہی ان پر کچھ کر بیٹھوں، لیکن میں نے انہیں مہلت دی کہ وہ (نماز سے) فارغ ہو لیں۔ اس کے بعد میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر ان کو گھسیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں نے انہیں اس قرآت کے خلاف پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ پہلے انہیں چھوڑ دے۔ پھر ان سے فرمایا کہ اچھا اب تم قرآت سناؤ۔ انہوں نے وہی اپنی قرآت سنائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی۔ اس کے بعد مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب تم بھی پڑھو، میں نے بھی پڑھ کر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی۔ قرآن سات قراتوں میں نازل ہوا ہے۔ تم کو جس میں آسانی ہو اسی طرح سے پڑھ لیا کرو۔(بخاری 2419) اور
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک سورت پڑھائی تھی، میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اسی سورت کو پڑھ رہا ہے، اور میری قرآت کے خلاف پڑھ رہا ہے، تو میں نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ سورت کس نے سکھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، میں نے کہا: تم مجھ سے جدا نہ ہونا جب تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ آ جائیں، میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ شخص وہ سورت جسے آپ نے مجھے سکھائی ہے میرے طریقے کے خلاف پڑھ رہا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابی! تم پڑھو“ تو میں نے وہ سورت پڑھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت خوب“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا: ”تم پڑھو!“ تو اس نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہت خوب“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابی! قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، اور ہر ایک درست اور کافی ہے( نسائی 941 )یہ بات ان روایتوں سے بہت واضح ہے کہ یہ سبعہ احرف منزل من اللہ ہیں اور سبعہ احرف کا مطلب یہ نہیں کہ ہر ہر آیت میں اختلاف بلکہ چند آیات میں ہے وہ بھی الفاظ میں جیسے سورۃ فاتحہ میں مالک یوم الدین یا ملک یوم الدین ۔یہ بھی خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کی اجازت سے ایسا ہے۔ اب یہ بھی دیکھیں یہ قراتیں بھی متعین ہیں ۔ ایسا نہیں کہ جس کا جو دل چاہے وہ پڑھتا رہے ۔ قرآت بھی وہی قابل قبول ہوگی جو صحیح سند سے ثابت ہوگی۔ یہ اولین مخاطبین کی آسانی کے نازل کی گئی تھی تا قیامت آنے والے کو یہ آسانی یوں میسر نہیں جیسا کہ ان کے لیے تھی۔ جامع القرآن حضرت عثمان رضہ کے دور میں یہی ہوا کہ مصحف کے ساتھ ساتھ قراء بھی بھیجے جاتے تھے جو کہ یہ ثابت شدہ قرآت کے مطابق قرآن پڑھ کے سناتے تھے۔ علماء نے قرآت کے ثبوت کے یہ ضابطہ مقرر کیا یے
اول ۔ وہ صحیح سند سے ثابت ہو
دوم ۔  مصاحف عثمانی کے مطابق ہو
سوم ۔ لغت عرب کے موافق ہو۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ خبر واحد ہے یا تواتر۔ تو یہ قولی تواتر سے ثابت ہے کیونکہ سب ممکنہ قرآتیں مصحف عثمانی کے اندر سمو دی گئی اور وہاں سے اجماع اور قولی تواتر سے منتقل ہو گئی ۔ اس کے برعکس غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ قرآن کی ایک ہی قرآت ہے جو کہ حفص کی روایت ہے، اس لیے کہ قرآن مجید کے میزان اور فرقان ہونے کا تقاضا یہ ہے اسکی ایک ہی قرآت ہونی چاہیے ورنہ تو اس کے لفظوں میں تضاد و اختلاف ہوگا ، تو اس سے قرآن کا میزان و فرقان ہونا مجروح ہوگا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اسطرح تو اگر روایت حفص کو بھی تو مشکلات القرآن کی ایک پوری بحث وہاں بھی موجود ہے، مشکلات القرآن کا مطلب ہے کہ قرآن کی فلاں اور فلاں آیت میں آپس میں تضاد ہے اور یہ اعتراضات مستشرقین کرتے ہیں تو غامدی صاحب ان کو کہیں گے یہ اپکی نظر کا دھوکہ ہے ورنہ حقیقتاً اس میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ ایسے کی ہم بھی کہتے ہیں کہ غامدی صاحب کو جو تضادات نظر آتے ہیں وہ نظر کا دھوکہ ہیں ، ایک مثال سے بات سمجھیے جو کہ غامدی صاحب نے ہی دی ہے وہ لکھتے ہیں “اِس صورت میں بظاہر اختلافات کے مواقع پر کوئی چیز فیصلہ کن نہیں رہتی۔ سورۂ مائدہ (۵ )کی آیت ۶ میں ’اَرْجُلَکُمْ‘، مثال کے طور پر ،اگر نصب وجر ، دونوں کے ساتھ پڑھا جا سکتا ہے تو قرآن کی بنیاد پر یہ بات پھر پوری قطعیت کے ساتھ کس طرح کہی جا سکتی ہے کہ وضو میں پاؤں لازماً دھوئے جائیں گے ، اُن پر مسح نہیں کیا جا سکتا؟”
اب اس آیت کو ابن جریر طبری نے حل فرمایا ہے وہ لکھتے ہیں مس کا معنی ہے مل مل کے دھونا اور غسل کا مطب ہے پانی بہا دینا۔ اس سے بظاہر جو تضاد نظر آتا ہے وہ رفع ہوجاتا ہے۔
ایک بحث اور بھی ہے کہ کیا یہ تضادات واقعی تضادات ہیں بھی کہ نہیں کیونکہ مناطقہ نے تضاد کو متعین کرنے کے لیے کچھ شرائط عائد کی ہیں جیسے
وحدت زمان و مکان ہونا، وحدت موضوع و محمول ہونا،
وحدت کل و جز ہونا وغیرہ ، تو ان شرائط کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ تضادات بنتے ہی نہیں ہیں
اب غامدی لکھتے ہیں کہ ” قرآن صرف وہی ہے جو مصحف میں ثبت ہے”
یہاں سوال یہ ہے کہ کونسا مصحف
الجزائر کا مصحف ، مراکش کا مصحف ، اردن کا مصحف یا مدینہ کا مصحف
، کیونکہ ان تمام ممالک میں قرآن مختلف قرات پر چھپتا ہے ۔ اب کونسا مصحف غامدی صاحب فرما رہے ہیں۔ اس کے بعد قرآن مجید کے قدیم قلمی نسخے دیکھیے تو وہ بھی روایت حفص کے مطابق نہیں ، اسی طرح دیکھیے کہ تفسیر کشاف اور قرطبی دونوں دروی کی روایت پر ہیں ، طبری بھی حفص پر نہیں ، تو خلاصہ کلام یہ کہ غامدی صاحب جو فرماتے ہیں وہ ایک کمزور بات ہے۔

ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…