غامدی صاحب اور مسئلہ تکفیر

Published On October 19, 2024
بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

ڈاکٹر زاہد مغل حدیث کی کتاب کو جس معنی میں تاریخ کی کتاب کہا گیا کہ اس میں آپﷺ کے اقوال و افعال اور ان کے دور کے بعض احوال کا بیان ہے، تو اس معنی میں قرآن بھی تاریخ کی کتاب ہے کہ اس میں انبیا کے قصص کا بیان ہے (جیسا کہ ارشاد ہوا: وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ...

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے جو غالی معتقدین ان کی عذر خواہی کی کوشش کررہے ہیں، وہ پرانا آموختہ دہرانے کے بجاے درج ذیل سوالات کے جواب دیں جو میں نے پچھلی سال غامدی صاحب کی فکر پر اپنی کتاب میں دیے ہیں اور اب تک غامدی صاحب اور ان کے داماد نے ان کے جواب میں کوئی...

حدیث کی نئی تعیین

حدیث کی نئی تعیین

محمد دین جوہر   میں ایک دفعہ برہان احمد فاروقی مرحوم کا مضمون پڑھ رہا تھا جس کا عنوان تھا ”قرآن مجید تاریخ ہے“۔ اب محترم غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ بخاری شریف تاریخ کی کتاب ہے۔ دیانتداری سے دیکھا جائے تو محترم غامدی صاحب قرآن مجید کو بھی تاریخ (سرگزشت انذار) ہی...

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

محمد خزیمہ الظاہری پہلے بھی عرض کیا تھا کہ غامدی صاحب نے باقاعدہ طور پر دو چہرے رکھے ہوئے ہیں. ایک انہیں دکھانے کے لئے جو آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں اور یہ چہرہ دکھا کر انکار حدیث کے الزام سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میزان میں بارہ سو روایتیں ہیں وغیرہ...

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

غامدی صاحب لکھتے ہیں “مسلمانوں کے کسی فرد کی تکفیر کا حق قرآن و سنت کی رو سے کسی داعی کو حاصل نہیں ہے، یہ ہوسکتا ہے کہ دین سے جہالت کی بنا پر مسلمانوں میں سے کوئی شخص کفر و شرک کا مرتکب ہو، لیکن وہ اگر اس کو کفر و شرک سمجھ کر خود اس کا اقرار نہیں کرتا تو اس کفرو شرک کی حقیقت تو بے شک اس پر واضح کی جائے گی… لیکن اس کی تکفیر کے لئے چونکہ اتمام حجت ضروری ہے، اس وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ حق اب قیامت تک کسی فرد یا جماعت کو بھی حاصل نہیں رہا کہ وہ کسی شخص کو کافر قرار دے۔
 (اسلام اور انتہا پسندی، ص:۲۱)
سوال یہ ہے کہ کفر و شرک کے مرتکب کو کافر و مشرک کہنا کیونکر ممنوع ہے؟ کیا خلفاء کے دور میں مرتدین اور خوارج کے خلاف جو جنگیں کی گئی  ان میں صحابہ غلطی پر تھے ؟  شاید غامدی صاحب  کے خیال میں کسی کو از خود کافر بنانے کو تکفیر کہتے ہیں حالانکہ علماء کافر بناتے نہیں بتاتے ہیں،  صرف  کافرانہ اور مشرکانہ عقائد کی نشاندہی  کرتے ہیں۔ كیا غٖامدی صاحب  قرآن و سنت کی کوئی دلیل پیش فرماسكتے ہیں جس میں واضح طور پر فرمادیا گیا ہو کہ اسلام سے پھر کر مرتد ہونے اور کفر و شرک اختیار کرنے والے کو کافر نہ کہا جائے؟ اگر جواب نفی میں ہے اور یقینا نفی میں ہے تو اس کا یہ معنی نہیں کہ موصوف کفر و اسلام کی سرحدوں کو مٹانے اور مسلم و کافر کے فرق کو مٹانے کی ناپاک تحریک کے علم بردار ہیں۔کہیں ایسا تو نہیں کہ جناب غامدی صاحب قادیانیوں جیسے منکرین ختم نبوت ،سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین جیسے گستاخوں اور ملعونوں کو مسلمان باور کرانااور دکھانا چاہتے ہیں اور یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے  علماء  کے مطالبے پر  قادیانیوں کو جو غیر مسلم اقلیت قرار دیا ہے، یہ فیصلہ دینا پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں نہیں آتا تھا اس لیے یہ نہ  کافر ہیں اور  نہ اس فیصلہ کی کوئی شرعی یا قانونی حیثیت ہے۔ ۔!! ایک جگہ خود ایک فیصلہ سناتے ہیں  ” تصوف ایک متوازی دین ہے”۔(برہان صفحہ 188) مطلب  تمام صوفیاء اور انکے پیروکار اسلام کے بجائے کسی اور دین کی پیروی کررہے ہیں اس لیے وہ  سب کافر  ہیں ! جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔

بشکریہ ویب سائٹ

بنیاد پرست

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…