من سب نبیا فاقتلوہ

Published On July 15, 2024
حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (3)

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (3)

مولانا مجیب الرحمن تیسری حدیث ، حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ۔ يكون في هذه الأمة بعث إلى السند والهند، فإن أنا أدركته، فاستشهدت فذلك وإن أنا رجعت وأنا أبو هريرة المحرر قد...

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (2)

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (2)

مولانا مجیب الرحمن دوسری حدیث ، حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ :۔ اس بارے میں دوسری حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس کی سند اور  راویوں پر غور فرمائیں ، امام نسائی فرماتے ہیں: أخبرنا أحمد بن عثمان بن حكيم، قال حدثنا ر كريا بن عدى، قال: حدثنا عبد الله من عمر...

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق

مولانا مجیب الرحمن غامدی صاحب کی ویب سائٹ پر موجود ایک کتاب کا مضمون بعنوان : غزوہ ہند کی کمزور اور غلط روایات کا جائزہ ایک ساتھی کے ذریعہ موصول ہوا ۔ بعد از مطالعہ یہ داعیہ پیدا ہوا کہ اس مضمون کو سامنے رکھ کر حدیث غزوہ ہند پر اپنے مطالعہ کی حد تک قارئین کے سامنے...

سرگذشت انذار کا مسئلہ

سرگذشت انذار کا مسئلہ

محمد حسنین اشرف فراہی مکتبہ فکر اگر کچھ چیزوں کو قبول کرلے تو شاید جس چیز کو ہم مسئلہ کہہ رہے ہیں وہ مسئلہ نہیں ہوگا لیکن چونکہ کچھ چیزوں پر بارہا اصرار کیا جاتا ہے اس لیے اسے "مسئلہ" کہنا موزوں ہوگا۔ بہرکیف، پہلا مسئلہ جو اس باب میں پیش آتا ہے وہ قاری کی ریڈنگ کا...

کیا مسئلہ “ربط الحادث بالقدیم” کا دین سے تعلق نہیں؟  غامدی صاحب کا حیرت انگیز جواب

کیا مسئلہ “ربط الحادث بالقدیم” کا دین سے تعلق نہیں؟ غامدی صاحب کا حیرت انگیز جواب

ڈاکٹر محمد زاہد مغل محترم غامدی صاحب سے جناب حسن شگری صاحب نے پروگرام میں سوال کیا کہ آپ وحدت الوجود پر نقد کرتے ہیں تو بتائیے آپ ربط الحادث بالقدیم کے مسئلے کو کیسے حل کرتے ہیں؟ اس کے جواب میں جو جواب دیا گیا وہ حیرت کی آخری حدوں کو چھونے والا تھا کہ اس سوال کا جواب...

۔”حقیقت نبوت”: غامدی صاحب کے استدلال کی نوعیت

۔”حقیقت نبوت”: غامدی صاحب کے استدلال کی نوعیت

ڈاکٹر محمد زاہد مغل محترم غامدی صاحب اکثر و بیشتر دعوی تو نہایت عمومی اور قطعی کرتے ہیں لیکن اس کی دلیل میں قرآن کی آیت ایسی پیش کرتے ہیں جو ان کے دعوے سے دور ہوتی ہے۔ اس کا ایک مشاہدہ حقیقت نبوت کی بحث سے ملاحظہ کرتے ہیں، اسی تصور کو بنیاد بنا کر وہ صوفیا کی تبدیع و...

سوال : حدیث “من سب نبیا فاقتلوہ” کی تحقیق مطلوب ہے، آیا یہ حدیث صحیح اور قابل اعتبار ہے یا کہ نہیں؟غامدی چینل والے اس کو ناقابل اعتبار قرار دےرہے ہیں۔اس کا کیا جواب ہے؟

جواب

اگرچہ بظاہربعض تجدد پسند لوگ حدیث کی قبولیت کے لیے قرآنی موافقت کو شرط قرار دیتے ہیں اور اسناد کو کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے، لیکن یہاں قرآن مجید ویگر صحیح احادیث  وغیرہ(ادلہ شرعیہ) کی موافقت وتایید کے باوجود ایسے لوگ اپنی مطلب برآری کے لیے سندکی کمزوری کا سہارا لے کر اس حدیث کومطلقا ناقابل اعتبار قرار دینے کی نا کام کوشش کرتے ہیں۔

اصول روایت حدیث کے مطابق اگرچہ اصولی طور پر احادیث کی جانچ پڑتال کا مدار سند پر ہوتا ہے ،لیکن بعض دفعہ سند صحیح ہونے کے باوجود حدیث کسی علت کی بنیاد پر حجت نہیں بنتی، اسی طرح  بعض دفعہ حدیث سند کے لحاظ سےتو کمزور ہوتی ہے ،لیکن دیگر قرائن وشواہد وتوابع کی وجہ سے وہ صحیح اور قابل استدلال قرار پاتی ہے،یہ حدیث بھی اگرچہ سند کے لحاظ سے کمزور ہے،لیکن چونکہ معنوی طور پر قرآن مجید اور دیگر صحیح احادیث سے اس کے معنی ومضمون کی تایید اور توثیق ہوتی ہے،جیساکہ تنبیہ الولاۃ والحکام میں علامہ شامی رحمہ اللہ تعالی کی ذکردہ آیات قرآنیہ واحادیث صحیحہ ،بلکہ اجماع امت  اورقیاس صحیح سے بھی اس کی توثیق ہوتی ہےکہ مسلمان شاتم رسول کی سزا قتل ہے،لہذا اس کے  معنوی طور پر صحیح اور قابل استدلال ہونے میں کوئی شک نہیں،یہی وجہ ہے کہ شروع سےہی محدثین کرام اسے کتب حدیث میں بطور فرمان نبوی کےاورتمام فقہاء کرام حکم ساب کے بارے میں بناء استدلال کے طور پر ذکر فرماتےآ رہے ہیں،اور باوجود ضعف سند کے کسی نے بھی اس کے ناقابل اعتبارواستدلال ہونے کی بات نہیں کی،البتہ اس حدیث میں قتل کا حکم حکام اور ریاست کو ہے ،عوام کو نہیں اورحکومت وریاست بھی قطعی ثبوت کے بعدہی اس سزا کو جاری کرنے کی مجاز ہے۔

حوالہ جات
{إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا (57) وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُبِينًا (58) يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (59) لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا (60) مَلْعُونِينَ أَيْنَمَا ثُقِفُوا أُخِذُوا وَقُتِّلُوا تَقْتِيلًا } [الأحزاب: 57 – 61]
تفسير الألوسي = روح المعاني (11/ 263)
والآية قيل نزلت في منافقين كانوا يؤذون عليا كرّم الله تعالى وجهه ويسمعونه ما لا خير فيه
وأخرج ابن جويبر عن الضحّاك عن ابن عباس قال: أنزلت في عبد الله بن أبي وناس معه قذفوا عائشة رضي الله تعالى عنها فخطب النبي صلّى الله عليه وسلم وقال: «من يعذرني من رجل يؤذيني ويجمع في بيته من يؤذيني فنزلت»
تنبیہ الولاۃو الاحکام لابن عابدین (ص:۴)
قال ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی بعد نقل بعض ھذہ الآیات: “فھذہ الآیات تدل علی کفرہ وقتلہ والاذی ھو الشر الخفیف فان زاد کان ضررا کذا قال الخطابی وغیرہ”
ثم قال رحمہ اللہ تعالی بعد نقل قصۃ الافک من الصحیحین : “فقول سعد بن معاذ ھذا دلیل علی ان قتل مؤذیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ن معلوما عندھم واقرہ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ولم ینکرہ ولاقال لہ انہ لایجوز قتلہ “،ثم استدل رحمہ اللہ تعالی بحدیث عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح فی قصۃ یوم فتح مکۃ وقال “وھو بلاشک دلیل علی قتل الساب قبل التوبۃ۔”
ثم قال:” واما الاجماع فقد تقدم “(وفیہ اشارۃ الی اقوال العلماء العظام فیما سبق فی کلامہ کالقاضی عیاض  حیث قال :ان اجمعت الامۃ علی قتل منتقصہ من المسلمین وسابہ  وکابی سلیمان الخطابی حیث قال: لا اعلم احدا من المسلمین اختلف فی وجوب قتلہ اذا کان مسلما “) وغیرذالک
ثم قال :”واما القیاس  فلان المرتد ثبت قتلہ بالاجماع والنصوص المتظاھرۃ ومنھا قولہ صلی اللہ علیہ وسلم من بدل دینا فاقتلوہ والساب مرتد مبدل لدینہ وتمام الادلۃ فی السیف المسلول وغیرہ ۔”

 

مجیب : نواب الدین 

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

74845

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…