مولانا واصل واسطی تیسری بات اس عبارت میں جناب غامدی نے یہ لکھی ہے کہ "قران میں اس کے جن احکام کا ذکر ہواہے ان کی تفصیلات بھی اسی اجماع وتواترپر مبنی روایت سے متعین ہو ں گی ۔ انہیں قران سے براہِ راست اخذ کرنے کی کوشش نہیں جائے گی " ( میزان ص 47) اس بات پر بھی جناب...
وحید الدین خان اور جاوید احمد غامدی : نظریات و افکار اور حکم
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 86)
مولانا واصل واسطی اب دوسری مستثنی صورت کو دیکھتے ہیں: جناب غامدی لکھتے ہیں" دوم یہ کہ کسی معاشرے میں اگرقحبہ عورتیں ہوں توان سے نمٹنے کے لیے قران مجید کی روسے یہی کافی ہے کہ چار مسلمان گواہ طلب کیے جائیں ۔ جو اس بات پر گواہی دیں کہ فلان عورت فی الواقع زنا کی عادی ایک...
خلیفہ کی اصطلاح اور غامدی صاحب کا موقف
ابو عمار زاہد الراشدی محترم جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنے ایک تازہ مضمون میں انکشاف فرمایا ہے کہ ’’خلیفہ‘‘ کوئی شرعی اصطلاح نہیں ہے بلکہ بعد میں مسلمانوں نے اپنے نظام حکمرانی کے لیے یہ اصطلاح اختیار کر لی تھی۔ اور اس کے ساتھ ان کا یہ بھی ارشاد ہے کہ غزالیؒ ، ابن...
غامدی صاحب کے ارشادات پر ایک نظر
ابو عمار زاہد الراشدی جاوید احمد غامدی صاحب ہمارے محترم اور بزرگ دوست ہیں، صاحب علم ہیں، عربی ادب پر گہری نظر رکھتے ہیں، وسیع المطالعہ دانشور ہیں، اور قرآن فہمی میں حضرت مولانا حمید الدین رحمہ اللہ تعالیٰ کے مکتب کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان دنوں قومی اخبارات میں غامدی...
علماء کے سیاسی کردار پر جناب غامدی کا موقف
ابو عمار زاہد الراشدی اول- اس بحث کا پس منظر غالباً عید الفطر کے ایام کی بات ہے کہ محترم جاوید احمد غامدی نے پشاور پریس کلب میں جہاد، فتویٰ، زکوٰۃ، ٹیکس اور علماء کے سیاسی کردار کے حوالہ سے اپنے خیالات کا اظہار کیا جو ملک کے جمہور علماء کے موقف اور طرز عمل سے مختلف...
غامدی صاحب کے اصولوں کا ایک تنقیدی جائزہ
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر الشریعہ کے جنوری ۲۰۰۶ کے شمارے میں ڈاکٹر محمد امین صاحب کے مضمون کے جواب میں غامدی صاحب کی تائید میں لکھی جانے والی دو تحریریں نظر سے گزریں ، جن کے حوالے سے کچھ گزارشات اہل علم کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ جناب طالب محسن صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ...
سوال
مولانا وحید الدین خان اورمحترم غامدی صاحب کے عقائد کے حوالے سے بتائیں اور ان کی کتب کا مطالعہ کر سکتے ہیں؟
جواب
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر کسی شخصیت کے حوالے سے عموماً تبصرہ نہیں کیا جاتا، کسی کے عقائد و نظریات کے حوالے سے سوال کرنا ہو تو نظریات و خیالات تحریر کر کے ان نظریات کے بابت دریافت کیا جا سکتا ہے۔ تاہم مذکورہ دونوں شخصیات کے حوالے سے اکابر کی رائے شائع ہوچکی ہے، یہاں اس کا اعادہ کیا جاتاہے
1– مولانا وحید الدین خان شاذ نظریات کی حامل شخصیت ہیں اور ان نظریات کی بنا پر ہی جمہور اہلِ علم کی اجماعی رائےاور اجماعی عقائد مثلاً: نبوت، ظہورِ مہدی و دیگر عقائد سے ہٹ کر اپنی رائے وعقیدہ رکھتے ہیں۔
ذیل میں موصوف کے بارے میں ’’فتاوی دار العلوم دیوبند‘‘ کا اقباس نقل کیا جاتا ہے
’’وحید الدین خان کے بہت سے عقائد ونظریات جمہور اہلِ سنت والجماعت کے خلاف ہیں، مثلاً: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر اگر کوئی شتم کرے تو مولانا کے نزدیک وہ قتل نہیں کیا جائے گا، جب کہ اہلِ سنت والجماعت کے نزدیک ایسا شخص واجب القتل ہے، تقلید سے راہِ فرار اختیار کرنا، فقہائے کرام پر بے جا تنقید وتعریض کرنا، قرآنِ کریم کی من پسند تشریحات کرنا اور جہاد والی آیات واحادیث کی غلط تاویلیں کرنا ان کا مشغلہ ہے، پوری امتِ مسلمہ کا یہ حتمی عقیدہ ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس ہراعتبار سے بلا کسی استثنا کے انسانیت کے لیے آخری نمونہ ہے، جس سے صرفِ نظر قطعاً روا نہیں ہے، نیز سیدنا حضرت عیسی علی نبینا علیہ الصلاۃ والسلام کے آسمان پر زندہ اٹھائے جانے اور قیامت کے قریب دنیا میں دوبارہ تشریف لانے کے متعلق قرآنِ کریم اور احادیثِ شریفہ میں واضح نصوص موجود ہیں، اسی طرح دجال اور یاجوج ماجوج کے متعلق بھی ایسی بے غبار تفصیلات موجود ہیں جن میں شبہ کرنے یا جن کو محض تمثیل قرار دینے کی گنجائش نہیں ہے۔ وحید الدین خان کا سیدنا حضرت عیسی علیہ السلام کے رفع ونزول کا انکار، علاماتِ قیامت کے بارے میں بے بنیاد شکوک وشبہات کا اظہار کرنا بلاشبہ زیغ وضلال اور کھلی ہوئی گم راہی ہے، اس لیے وحید الدین خان کی کتابوں کو پڑھنے اور ان کے لٹریچروں کو پھیلانے سے احتراز ضروری ہے”۔
2- جاوید احمد غامدی کے بہت سے نظریات قرآن و حدیث کے صریح نصوص کے خلاف اور اہلِ سنت و الجماعت کے اجماعی و اتفاقی عقائد سے متصادم ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں۔ [میزان، علامات قیامت، ص:178،طبع 2014]
قیامت کے قریب کوئی مہدی نہیں آئے گا۔ [میزان، علامات قیامت، ص:177،طبع مئی2014]
(مرزا غلام احمد قادیانی) غلام احمد پرویز سمیت کوئی بھی کافر نہیں، کسی بھی امتی کو کسی کی تکفیر کا حق نہیں ہے۔[اشراق،اکتوبر2008،ص:67]
حدیث سے دین میں کسی عمل یا عقیدے کا اضافہ بالکل نہیں ہوسکتا۔[میزان، ص:15]
سنتوں کی کل تعداد صرف 27 ہے۔ [میزان،ص:14]
ڈاڑھی سنت اور دین کا حصہ نہیں ۔ [مقامات، ص:138،طبع نومبر2008]
اجماع دین میں بدعت کا اضافہ ہے۔ [اشراق، اکتوبر2011،ص:2]
مرتد کی شرعی سزا نبی کریم ﷺ کے زمانے کے ساتھ خاص تھی۔ [اشراق، اگست2008،ص:95]
رجم اور شراب نوشی کی شرعی سزا حد نہیں۔[برہان،ص:35 تا 146،طبع فروری 2009]
اسلام میں ”فساد فی الارض“ اور ”قتل نفس“کے علاوہ کسی بھی جرم کی سزا قتل نہیں ہوسکتی۔[برہان، ص:146،طبع فروری 2009]
قرآنِ پاک کی صرف ایک قراء ت ہے، باقی قراءتیں عجم کا فتنہ ہیں۔[میزان،ص:32،طبع اپریل2002….بحوالہ تحفہ غامدی از مفتی عبدالواحد مدظلہم]
فقہاءکی آراءکو اپنے علم وعقل کی روشنی میں پرکھاجائےگا۔ [سوال وجواب، ہٹس 727، 19جون 2009]
ہرآدمی کو اجتہاد کا حق ہے۔ اجتہاد کی اہلیت کی کوئی شرائط متعین نہیں، جو سمجھے کہ اسے تفقہ فی الدین حاصل ہے وہ اجتہاد کرسکتا ہے۔ [سوال وجواب،ہٹس 612،تاریخ اشاعت:10 مارچ 2009]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے بعد غلبہ دین کی خاطر (اقدامی)جہاد ہمیشہ کے لیے ختم ہے۔ [اشراق، اپریل2011، ص:2]
تصوف عالم گیر ضلالت اور اسلام سے متوازن ایک الگ دین ہے۔ [برہان، ص:181، طبع 2009]
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ باغی اور یزید بہت متحمل مزاج اور عادل بادشاہ تھا، واقعۂ کربلا سوفیصد افسانہ ہے۔ [بحوالہ غامدیت کیا ہے؟ از مولاناعبدالرحیم چاریاری]
مسلم وغیر مسلم اور مرد و عورت کی گواہی میں فرق نہیں ہے۔ [برہان، ص:25 تا 34،طبع فروی 2009]
زکاۃ کے نصاب میں ریاست کو تبدیلی کا حق حاصل ہے۔ [اشراق، جون 2008، ص:70]
یہود ونصاریٰ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ضروری نہیں، اِس کے بغیر بھی اُن کی بخشش ہوجائے گی۔[ایضاً]
موسیقی فی نفسہ جائزہے۔ [اشراق، فروری2008،ص:69]
بت پرستی کے لیے بنائی جانے والی تصویر کے علاوہ ہر قسم کی تصویریں جائز ہیں۔ [اشراق،مارچ، 2009، ص:69]
بیمہ جائز ہے۔ [اشراق، جون 2010، ص:2]
یتیم پوتا دادے کی وراثت کا حق دار ہے۔ مرنے والے کی وصیت ایک ثلث تک محدودنہیں۔ وارثوں کے حق میں بھی وصیت درست ہے۔ [اشراق، مارچ2008، ص:63 … مقامات: 140، طبع نومبر2008]
سور کی نجاست صرف گوشت تک محدود ہے، اس کے بال، ہڈیوں، کھال وغیرہ سے دیگر فوائد اٹھانا جائز ہے۔ [اشراق،اکتوبر1998،ص:89….بحوالہ : غامدیت کیا ہے؟]
سنت صرف دینِ ابراہیمی کی وہ روایت ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے دین کی حیثیت سے جاری فرمایا۔ اور یہ قرآن سے مقدم ہے۔ اگر کہیں قرآن کا ٹکراؤ یہود ونصاریٰ کے فکر وعمل سے ہوگا تو قرآن کے بجائے یہود و نصاریٰ کے متواتر عمل کو ترجیح ہوگی ۔[میزان،ص:14،طبع2014]
عورت مردوں کی امامت کرا سکتی ہے۔[ماہنامہ اشراق، ص 35 تا 46،مئی2005]
دوپٹہ ہمارے ہاں مسلمانوں کی تہذیبی روایت ہے، اس کے بارہ میں کوئی شرعی حکم نہیں ہے، دوپٹے کو اس لحاظ سے پیش کرنا کہ یہ شرعی حکم ہے ا س کا کوئی جواز نہیں۔[ماہنامہ اشراق، ص 47،شمارہ مئی2002]
مسجدِ اقصی پر مسلمانوں کا نہیں اس پر صرف یہودیوں کا حق ہے۔ [ اشراق جولائی، 2003اور مئی، جون2004]
بغیر نیت، الفاظِ طلاق کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔[اشراق،جون2008،ص:65]
مزید تفصیل کے لیے ماہ نامہ بینات میں شائع ہونے والے قسط وار مضمون کا مطالعہ کرلیا جائے، جس کا لنک درج ذیل ہے
n\nhttp://www.banuri.edu.pk/bayyinat-detail/جاوید-احمد-غامدی-سیاق-وسباق-کے-آئینہ-میں-پہلی-قسط
ایسے افراد کی تحریرات میں بڑی سلاست و تحریری مہارت سے عام آدمی کی گم راہی اور نفس پرستی کی راہ ہم وار کی جاتی ہے، لہذا ایسے افراد کی کتب اور تحریرات کے مطالعہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی : 144107200560
دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط دوازدہم)
ڈاکٹر خضر یسین ایمان کی عمومی تعریف یہ کی گئی ہے: یہ اقرار باللسان و...
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط یازدہم)
ڈاکٹر خضر یسین میں یہاں ایک بات عرض کر دوں: میرا مقصد غامدی صاحب کے دینی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 16)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے دو باتیں پیچھے کہی ہیں جس کاخلاصہ یہ ہے ...