کفار و مشرکین کی تکفیر پر غامدی صاحب کے اپنے فتوے

Published On September 10, 2024
غامدی صاحب اور حدیث

غامدی صاحب اور حدیث

مقدمہ 1: غامدی صاحب اپنا ایک اصول حدیث لکھتے ہیں کہ ''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر و تصویب کے اخبار آحاد جنہیں بالعموم 'حدیث' کہا جاتا ہے، ان کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ ان سے دین میں کسی عقیدہ و عمل کا ہرگز کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔" (...

غامدی صاحب اور شرعی پردہ

غامدی صاحب اور شرعی پردہ

عور ت کے پردے کے بارے میں جناب جاوید احمدغامدی صاحب کا کوئی ایک موقف نہیں ہے بلکہ وہ وقت اور حالات کے مطابق اپنا موقف بدلتے رہتے ہیں :کبھی فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے چادر، برقعے، دوپٹے اور اوڑھنی کا تعلق دورنبوی کی عرب تہذیب و تمدن سے ہے اور اسلام میں ان کے بارے میں...

غامدی صاحب اور مرتد کی سزا

غامدی صاحب اور مرتد کی سزا

نبى كريم صلی اللہ علیہ وسلم كی مستند احادیث كى بنا پر علماے امت كا مرتد كى سزا قتل ہونے پر اجماع ہے،  كتب ِاحاديث اور معتبر كتب ِتاريخ سے ثابت ہے كہ چاروں خلفاے راشدين نے اپنے اپنے دور ِخلافت ميں مرتدين كو ہميشہ قتل كى سزا دى ،  ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مرتدوں کیخلاف...

قرآن اور غامدی صاحب

قرآن اور غامدی صاحب

ایک تحریر میں ہم غامدی صاحب کی قرآن کی معنوی تحریف کی چند مثالیں پیش کرچکے مزید ایک تشریح ملاحظہ فرمائیں۔غامدى صاحب 'اسلام كے حدود و تعزيرات' پر خامہ سرائى كرتے ہوئے لكھتے ہيں: "موت كى سزا قرآن كى رو سے قتل اور فساد فى الارض كے سوا كسى جرم ميں نہيں دى جاسكتى- اللہ...

رجم کی حد اور غامدی صاحب

رجم کی حد اور غامدی صاحب

اسلام میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا مقرر ہے جو کہ حد شرعی ہے  اس پر دس سے زائد صحیح احادیث موجود ہیں  جن سے  واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی شدہ آزاد زانیوں پر کوڑوں کی بجائے رجم کی سزانافذ کی۔ ۔ غامدی صاحب اسکے انکاری ہیں ۔ وہ...

جمعے کی نماز کی فرضیت اور غامدی صاحب کا غلط استدلال

جمعے کی نماز کی فرضیت اور غامدی صاحب کا غلط استدلال

مقرر : مولانا طارق مسعود  تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے جمعے کی نماز کی فرضیت کا بھی انکار کر دیا ہے ۔ اور روزے کی رخصت میں بھی توسیع فرما دی ہے ۔ جمعے کی نماز کی عدمِ فرضیت پر جناب کا استدلال ہے کہ مسلم ریاست میں خطبہ سربراہِ ریاست یا اسکے حکم سے اسکے نمائندے کا حق...

سید خالد جامعی

ہمارے محترم دوست جناب سمیع اللہ سعدی صاحب نے تکفیر کے مسئلے پر غامدی صاحب کا ایک مضمون کل ارسال فرمایا اور ہمارا نقطہ نظر جاننے کی خواہش ظاہر کی. اس کا تفصیلی جواب زیرتحریر ہے. ان کی خواہش کی تعمیل تکمیل میں ایک مختصر تحریر میرے محترم غامدی صاحب کے غور و خوض کے لیے حاضر خدمت ہے. اس تحریر میں مشرکین اور کفار کے خلاف غامدی صاحب کے فتوے ان کی دو کتابوں مقامات اور البیان سے جمع کردیے گئے ہیں. امید ہے سعدی صاحب اسے ان کی خدمت میں ارسال کردیں گے، اور ان سے صرف یہ پوچھ لیں گے کہ حضرت والا آپ تو سب کو کافر و مشرک کہتے ہیں لیکن امت کے علماء کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ کسی کو کافر و مشرک نہیں کہہ سکتے۔
اول ۔ غیر مسلموں کو کفار و مشرک کہا جاسکتا ہے: غامدی، البیان، لاہور، المورد، طبع اول، اگست ۲۰۱۴ء، ص۲۹۲، مقامات، طبع سوم، لاہور المورد، جولائی ۲۰۱۴ء،ص ۱۹۶
دوم ۔ مسلمان پابند ہیں کہ سرزمین حرم کو باطل کی آلودگی سے پاک رکھیں اور یہاں کسی مشرک و کافر کو رہنے کی اجازت نہ دی جائے: غامدی، البیان ،جلد دوم ،لاہور، المورد، طبع اول، اگست ۲۰۱۴ء، ص ۲۹۲،غامدی، مقامات ،۲۰۱۴ء،ص۱۹۶، محولہ بالا
سوم ۔ سر زمین حرم، جزیرۃ العرب میں کسی کافر مشرک کو رہنے بسنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، یہ احکام توحید کے اسی مرکز سے متعلق ہیں: غامدی، مقامات،۲۰۱۴ء، ص ۱۹۶،محولہ بالا
چہارم ۔ سرزمین حرم میں کافر و مشرک صرف عارضی طور پر رہ سکتے ہیں، کسی کافر و مشرک کو مستقل طور پر رہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی: غامدی ،البیان،جلد دوم، ص ۲۹۲، محولہ بالا
پنجم ۔ قانون اتمام حجت کے تحت فلسطین اور کنعان کا علاقہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لیے خاص کر دیا ہے چنانچہ بنی اسرائیل کو اسی بنا پر حکم دیا گیا کہ اپنی میراث کے اس علاقے کو اس کے باشندوں سے خالی کرا لیں، اس میں کسی فرد مشرک کو زندہ نہ چھوڑیں اور نہ اس کی سرحدوں سے متصل کسی علاقے میں کافروں اور مشرکوں کی کوئی حکومت قائم رہنے دیں، استثناء کے باب ۲۰ میں یہ حکم پوری تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے. سلیمان ؑ نے ملکہ سباء کو اسی کے تحت تسلیم و انقیاد کے لیے مجبور کیا تھا : غامدی، مقامات، ۲۰۱۴ء، ص ۱۹۵،۱۹۶، محولہ بالا
ششم ۔  اسی فیصلے (قانون اتمام حجت) کی ایک فرع یہ ہے کہ جزیرہ نمائے عرب کا علاقہ بنی اسمعٰیل کے لیے خاص کر دیا ہے تاکہ دنیا کی سب قومیں ان کے ساتھ (بنی اسرائیل کے ساتھ) اس کی معیت کا مشاہدہ کریں اور ہدایت پائیں: غامدی، مقامات، ۲۰۱۴ء،ص ۱۹۵،محولہ بالا
ہفتم ۔  قانون اتمام حجت اور تورات کے استثناء کے باب ۲۰ کے تحت فتح مکہ کے بعد جزیرہ نمائے عرب میں مشرکین کے تمام معابد اسی کے تحت ختم کیے گئے۔ موطا کی حدیث جزیرہ نمائے عرب میں دو دین جمع نہیں ہو سکتے. (موطا،رقم،۲۶۰۷) کی ہدایت بھی اسی کے تحت ہے: غامدی،مقامات،۲۰۱۴ء،ص ۱۹۶، محولہ بالا
ہشتم ۔  سرزمین عرب میں قانون اتمام حجت اور تورات استثناء کے باب ۲۰ کے تحت نہ غیر اللہ کی عبادت کے لیے کوئی معبد تعمیر کیا جاسکتا ہے اور نہ کسی کافر و مشرک کو رہنے بسنے کی اجازت دی جاسکتی ہے: غامدی، مقامات،۲۰۱۴ء، ص ۱۹۶، محولہ بالا
نہم ۔  اسلام کے سوا تمام دین منکرین کے دین ہیں، تمام منکرین کافر و مشرک ہیں: غامدی، البیان، جلددوم، ص ۲۹۲، محولہ بالا
دہم ۔  اسلام کے سوا تمام مذاہب عالم باطل کی آلودگی ہیں لہٰذا سرزمین حرم میں اسلام کے سوا کوئی اور دین باقی نہ رہ جائے. یہ مرکز باطل کی ہر آلودگی سے پاک رہے. مسلمان پابند ہیں کہ سرزمین حرم کی یہ حیثیت قیامت تک برقرار رکھیں اور کسی کافر و مشرک کو یہاں مستقل رہنے کی اجازت نہ دی جائے : غامدی، البیان، جلد دوم، ص ۲۹۲، محولہ بالا
ظاہر ہے جب تک کسی کو کافر و مشرک قرار نہیں دیا جائے اسے جزیرۃ العرب اور سرزمین حرم سے باہر نہیں نکالا جاسکتا تو کیا کافر و مشرک کو اب جزیرۃ العرب اور سرزمین حرم میں مستقل رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے؟

بشکریہ دلیل

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…