ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر علماء سے واپس لے لینا چائیے کیونکہ اسلامی تاریخی میں جمعہ کے منبر کا علماء کے...

ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر علماء سے واپس لے لینا چائیے کیونکہ اسلامی تاریخی میں جمعہ کے منبر کا علماء کے...
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے جمعے کی نماز کی فرضیت کا بھی انکار کر دیا ہے ۔ اور روزے کی رخصت میں بھی توسیع فرما دی ہے ۔...
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے عورت کی امامت کو جائز قرار دے دیا ہے ۔ اور دلیل یہ ہے کہ ایسی باقاعدہ ممانعت کہیں بھی نہیں...
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن اول - جاوید احمد غامدی نے رجم کا انکار کیا ہے ۔ رجم کا مطلب ہے کہ شادی شدہ افراد زنا کریں تو انہیں سنگسار...
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن جسمانی معراج کے انکار پر غامدی صاحب کا استدلال " وما جعلنا الرؤیا التی" کے لفظ رویا سے ہے ۔حالانکہ یہاں...
مقرر : مولانا الیاس گھمن تلخیص : زید حسن غامدی صاحب کہتے ہیں : اللہ تعالی نے فرمایا ہے "اذ قال اللہ یعیسی انی متوفیک ورافعک الی ومطہرک " قرآن کی...
ناقد : مفتی یاسر ندیم واجدی
تلخیص : زید حسن
سائل نوید افضل : غامدی صاحب “اعتراضات کا جائزہ” کے عنوان سے جوابات دے رہے ہیں ۔ جس میں ارتداد کی سزا کی بابت انہوں نے فرمایا ہے کہ اس کی سزا قتل نہیں ہے ۔ اسکی تین وجوہات انہوں نے ذکر کی ہیں ۔
اول ۔ لا اکراہ فی الدین سے استدلال(اس آیت کا متن “ارتداد کی سزا قتل “والی حدیث سے مطابقت نہیں رکھتا)
دوم ۔ایک انسانیت کا قتل تمام انسانیت کے قتل کے برابر ہے ۔
سوم ۔ جب ہم کسی عیسائی کے مسلمان ہونے پر خوشی محسوس کرتے ہیں اور عیسائیوں سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنی کمیونٹی کے فرد کے فیصلہ کا احترام کریں نہ کہ اسے قتل کریں ۔ اسی طرح اصولا مسلمانوں میں ہونا چائیے ۔
اس بابت اپنی رائے سے آگاہ کریں ؟
مفتی یاسر ندیم واجدی :غامدی صاحب کی منطق غلط ہے ۔ اگر ایک انسان کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے تو قرآن سے آیتِ قصاص بھی حذف کر دیں ۔ لیکن وہاں آپ کہیں گے کہ نہیں وہ سزا ہے اور بطور سزا قتل کیا جا سکتا ہے ۔ تو یہ بھی سزا ہے اور اتداد جرم ہے جسکی سزا قتل ہے ۔
البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ کوئی انسان چلتے پھرتے سزائیں نافذ نہیں کر سکتا کیونکہ یہ کام حکومتوں کا ہے کہ اسلامی حکومت نافذ ہو تو وہی یہ سزا جاری کر سکتی ہے ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے اور انکے درمیان علمیاتی اختلاف ہے کہ غامدی صاحب کے ہاں ریاست کا چونکہ مذہب سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوتا لہذا انکے ہاں اسلامی ریاست کا تصور ہی نہیں ہے کہ جو یہ سزا نافذ کرے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ فی زماننا ریاستوں میں جمعہ وغیرہ کی فرضیت کے بھی قائل نہیں ہیں ۔
جہاں تک بات ہے کسی عیسائی کے اسلام قبول کتنے پر اسکے علاقے میں عیسائیت سے ارتداد کی سزا جاری نہ ہونے کی تو وہ اس وجہ سے ہے کہ عیسائی حکومت نافذ نہیں ہے ورنہ وہاں بھی یہی سزا وہ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں کیونکہ مذہبی ریاست میں حکومتی مذہب قبول کرنے کے بعد اس سے نکل جانا غداری کے زمرے میں آتا ہے اور غداری کی سزا ہر جگہ موت ہی ہوتی ہے ۔
اسی وجہ سے مسلمانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ اگر وہ لازما سکت رکھتے ہوں تو دارالاسلام کی طرف ہجرت کریں اور بلاوجہ دارالحرب میں مت رہیں ۔
قیصر احمد راجہ : قیصر صاحب نے ویڈیو میں حسن الیاس صاحب سے چند شکوے کئے ہیں جنہیں تفصیلا ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ۔
ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق...
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا...
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ...