تصوف کے ظروف پر چند غلط العام استدلال

Published On October 14, 2024
بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

ڈاکٹر زاہد مغل حدیث کی کتاب کو جس معنی میں تاریخ کی کتاب کہا گیا کہ اس میں آپﷺ کے اقوال و افعال اور ان کے دور کے بعض احوال کا بیان ہے، تو اس معنی میں قرآن بھی تاریخ کی کتاب ہے کہ اس میں انبیا کے قصص کا بیان ہے (جیسا کہ ارشاد ہوا: وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ...

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے جو غالی معتقدین ان کی عذر خواہی کی کوشش کررہے ہیں، وہ پرانا آموختہ دہرانے کے بجاے درج ذیل سوالات کے جواب دیں جو میں نے پچھلی سال غامدی صاحب کی فکر پر اپنی کتاب میں دیے ہیں اور اب تک غامدی صاحب اور ان کے داماد نے ان کے جواب میں کوئی...

حدیث کی نئی تعیین

حدیث کی نئی تعیین

محمد دین جوہر   میں ایک دفعہ برہان احمد فاروقی مرحوم کا مضمون پڑھ رہا تھا جس کا عنوان تھا ”قرآن مجید تاریخ ہے“۔ اب محترم غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ بخاری شریف تاریخ کی کتاب ہے۔ دیانتداری سے دیکھا جائے تو محترم غامدی صاحب قرآن مجید کو بھی تاریخ (سرگزشت انذار) ہی...

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

محمد خزیمہ الظاہری پہلے بھی عرض کیا تھا کہ غامدی صاحب نے باقاعدہ طور پر دو چہرے رکھے ہوئے ہیں. ایک انہیں دکھانے کے لئے جو آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں اور یہ چہرہ دکھا کر انکار حدیث کے الزام سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میزان میں بارہ سو روایتیں ہیں وغیرہ...

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

 ڈاکٹر زاہد مغل

– پہلا:
جب ناقدین سے کہا جائے کہ “قرآن و سنت کو سمجھ کر احکامات اخذ (یعنی “خدا کی رضا” معلوم) کرنے کے لئے اگر یونانیوں کے وضع کردہ طرق استنباط سیکھنا سکھانا اور استعمال کرنا جائز ہے، جب کہ سنت نبوی میں انکی تعلیم کا کوئی بھی ذکر نہیں ملتا، تو صوفیاء حضورِ قلبی و نفس کی صفائی کے لئے اگر کچھ اشغال و ظروف وضع کرلیں تو اس میں مسئلہ کیا ہے”
تو اسکے جواب میں کہا جاتا ہے کہ اصول فقہ وغیرہ شرعاً اصلا مطلوب نہیں۔
تو بھائی یہ کیوں خود سے فرض کرلیا گیا ہے کہ صوفیاء کے اشغال “اصلاً شرعاً مطلوب” ہیں؟ 
 
– دوسرا: 
پھر کہا جانے لگتا ہے کہ اگر یہ اصلاً شرعاً مطلوب نہیں، تو صوفیاء کے سلسلے ان پر اصرار کیوں کرتے ہیں؟ نیز اپنے مریدوں کو انہی کی تعلیم کیوں دیتے ہیں؟
تو بھائی ذرا یہ تو بتائیں کہ اگر اصول فقہ اصلاً مطلوب نہیں، تو اہل مدارس سالہا سال تک تمام شاگردوں کو انہیں سکھانے کا اہتمام کیوں کرتے ہیں؟ یہاں تک کہ جو اسکا امتحان پاس نہ کرے وہ فیل قرار دیا جاتا ہے؟ اگر اس معاملے میں اہل فقہ کا “اصلاً غیر مطلوب” شے پر اس شدت سے اصرار کرنا جائز ہے تو صوفیاء کے اصرار میں کیا خرابی ہے؟
– تیسرا:
کیا براہِ راست قرآن و سنت ان مقاصد کے حصول کے لئے کافی نہیں؟
تو بھائی کیا خود قرآن و سنت احکامات (خدا کا منشا کیا ہے) بتانے کے لئے کافی نہیں کہ اس کے لئے ایسے پیچیدہ عقلی قواعد سیکھنے پڑیں؟
اصل بات اتنی سی ہے کہ اہلِ فقہ کے خیال میں “ان عقلی اصولوں کے ذریعے” عقل کو جِلا بخشنے سے کتاب اللہ و سنت سے خدا کی رضا سمجھنے (یعنی “عرفان الہی”) میں مدد ملتی ہے۔ جبکہ صوفیاء کا خیال یہ ہے کہ “حضورِ قلبی کو قائم رکھنے والے ان اصولوں کے ذریعے” قلب کو جِلا بخشنے سے خدا کی طرف لَو لگانے (یعنی “عرفان الہی”) میں مدد ملتی ہے۔ آخر وہ کونسی منطق ہے جسکے ذریعے اول الذکر تو جائز مگر مؤخر الذکر ناجائز ٹھرتا ہے؟ ہر گروہ نے جس شے کو کارآمد پایا اسکی اپنے شاگردوں کو تعلیم دی اور اسی پر اصرار کیا۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…