جمعہ کی نماز اور غامدی صاحب

Published On November 7, 2024
قرار دادِ مقاصد اور حسن الیاس

قرار دادِ مقاصد اور حسن الیاس

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے داماد فرماتے ہیں:۔خود کو احمدی کہلوانے والوں کے ماوراے عدالت قتل کا سبب 1984ء کا امتناعِ قادیانیت آرڈی نینس ہے؛ جس کا سبب 1974ء کی آئینی ترمیم ہے جس نے خود کو احمدی کہلوانے والوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا؛ جس سبب قراردادِ مقاصد ہے جس...

کیا علمِ کلام ناگزیر نہیں ؟ غامدی صاحب کے دعوے کا تجزیہ

کیا علمِ کلام ناگزیر نہیں ؟ غامدی صاحب کے دعوے کا تجزیہ

ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ علم کلام ناگزیر علم نہیں اس لئے کہ قرآن تک پہنچنے کے جس استدلال کی متکلمین بات کرتے ہیں وہ قرآن سے ماخوذ نہیں نیز قرآن نے اس بارے میں خود ہی طریقہ بتا دیا ہے۔ مزید یہ کہ علم کلام کا حاصل دلیل حدوث ہے جس کا پہلا مقدمہ (عالم حادث...

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (2)

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (2)

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد ڈاکٹر اسرار احمد پر طنز اور استہزا کا اسلوب اب اس باب سے اقتباسات پیش کیے جارہے ہیں جو غامدی صاحب نے ’احساسِ ذمہ داری‘ کے ساتھ ڈاکٹر اسرار صاحب پر تنقید میں لکھا۔ یہاں بھی انھیں بقول ان کے شاگردوں کے، کم از کم یہ تو خیال رکھنا چاہیے تھا کہ ڈاکٹر...

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے داماد نے یکسر جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، نہایت بے دردی کے ساتھ، اور ہاتھ نچا نچا کر جس طرح فلسطین کے مسئلے پر ہفوات پیش کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی، اس پر گرفت کریں، تو غامدی صاحب کے مریدانِ باصفا اخلاقیات کی دُہائی...

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   دامن کو ذرا دیکھ، ذرا بندِ قبا دیکھ!۔ فلسطین کے مسئلے پر غامدی صاحب اور ان کے داماد جناب حسن الیاس نے جس طرح کا مؤقف اختیار کیا ہے، اس نے بہت سے لوگوں کو حیرت کے ساتھ دکھ میں مبتلا کیا ہے، غزہ میں ہونے والی بدترین نسل کشی پر پوری دنیا مذمت...

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

حسان بن علی جیسا کہ عرض کیا کہ غامدی صاحب احکام میں حدیث کی استقلالی حجیت کے قائل نہیں جیسا کہ وہ لکھتے ہیں "یہ چیز حدیث کے دائرے میں ہی نہیں آتی کہ وہ دین میں کسی نئے حکم کا ماخذ بن سکے" (ميزان) جیسے سود دینے والے کی مذمت میں اگرچہ حدیث صراحتا بیان ہوئی ليكن غامدی...

ناقد : شیخ عبد الجبار بلال

تلخیص : زید حسن

ایک سوال کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم افراد کے لئے جمعہ کا کیا حکم ہے ؟

غامدی صاحب نے جو جواب عنایت فرمایا اس پر ہمارے کچھ ملاحظات ہیں ۔

غامدی صاحب نے تین باتیں کیں جو درج ذیل ہیں ۔

اول ۔ ” جمعہ ریاست پر فرض ہے “۔

اگر اس سے انکی یہ مراد ہے کہ ریاست  فرائض کی ادائیگی میں شہریوں کی مدد اور خدمت کرے تو یہ بات بالکل درست ہے ۔ سورۃ نور آیت نمبر 55 ، 56  میں خلافت کی بات کی گئی ہے اور ساتھ ہی حکم دیا گیا ہے کہ شرک نہ کرو، نماز قائم کرو ، زکوۃ دو ۔اسلئے جب ریاست قائم ہو جائے تو تمام احکامات کو لاگو کرنا ریاست ہی کی ذمہ داری ہے ۔ اس میں جمعہ کی تخصیص نہیں ہے ۔

لیکن اگر انکی مراد یہ ہے کہ جمعہ فرض ہی ریاست پر ہے تو یہ بات درست نہیں ہے ۔ ابو داود اور ابن ماجہ میں مذکور ہے کہ سب سے پہلا جمعہ سیدنا اسد بن ضرارہ نے مدینہ میں پڑھایا لیکن آپﷺ اس وقت مکہ میں تھے اور وہاں بھی جمعہ فرض کر دیا گیا تھا ۔ ابن عباس رض فرماتے ہیں جمعہ مکہ میں فرض کر دیا گیا تھا لیکن اسے دشمن کے خوف سے قائم نہیں کیا گیا تھا (دارقطنی) عمر بن خطاب رض کے دور میں انہیں ایک خط ملا جس میں پوچھا گیا کہ ہم جمعہ کیسے قائم کریں ؟ تو آپ نے فرمایا ” تم جہاں ہو اسے قائم کرو”۔

دوم ۔ ” جمعے کا خطبہ سربراہِ ریاست دے سکتا ہے ،علماء اس بارے میں شدید غداری کے مرتکب ہیں “۔

یہ عقلا اور شرعا ممتنع ہے ۔ہمارے پاس احادیث کی کتب موجود ہیں جن میں جمعہ کی شرائط مذکور ہیں ۔ کسی کتاب میں یہ شرط لاگو نہیں کی گئی کہ جمعے کا خطبہ صرف ریاست کا سربراہ دے گا ۔ عقلا اس کا امتناع اسلئے ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ ایک خلیفہ کے پیچھے ساری آبادی جمعہ ادا کرے ۔ انکی اقتدا میں چند لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں ۔ کیا جمعہ کے فضائل انہیں لوگوں کے لئے ہیں اور کیا اس قدر ترغیب صرف چند لوگوں کے لئے دی گئی ہے ؟

غامدی صاحب فرماتے ہیں : کیا آپ نے کبھی سنا کہ امام ابوحنیفہ یا شافعی ، مالک یا احمد بن حنبل نے جمعہ کا خطبہ دیا ہو ؟

عرض ہے کہ سنا تو ہم نے انکی بابت یہ بھی نہیں کہ انہوں نے عام دنوں کی نمازوں کی امامت کروائی ہو ؟ کیا انکی امامت کا علم نہ ہونا ان نمازوں کی جماعت کے ساتھ فرضیت ساقط کر دے گا ؟

سوم ۔ “اگر کہیں کسی کو جمعہ مل جائے  تو پڑھ لینے میں حرج نہیں کیونکہ مسلمانوں کے غلط فیصلوں بھی انکے ساتھ شامل رہنا چاہئیے “۔

اس بات سے غامدی صاحب نے اپنے پہلے دونوں مقدمات کی خود تردید کر دی ہے جس پر ہم انکے شکر گزار ہیں ۔

ویڈیو دیکھنے کے لئے درج ذیل لنک کو کلک کریں ۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…