رجم کی حد اور غامدی صاحب

Published On October 18, 2024
بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

ڈاکٹر زاہد مغل حدیث کی کتاب کو جس معنی میں تاریخ کی کتاب کہا گیا کہ اس میں آپﷺ کے اقوال و افعال اور ان کے دور کے بعض احوال کا بیان ہے، تو اس معنی میں قرآن بھی تاریخ کی کتاب ہے کہ اس میں انبیا کے قصص کا بیان ہے (جیسا کہ ارشاد ہوا: وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ...

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے جو غالی معتقدین ان کی عذر خواہی کی کوشش کررہے ہیں، وہ پرانا آموختہ دہرانے کے بجاے درج ذیل سوالات کے جواب دیں جو میں نے پچھلی سال غامدی صاحب کی فکر پر اپنی کتاب میں دیے ہیں اور اب تک غامدی صاحب اور ان کے داماد نے ان کے جواب میں کوئی...

حدیث کی نئی تعیین

حدیث کی نئی تعیین

محمد دین جوہر   میں ایک دفعہ برہان احمد فاروقی مرحوم کا مضمون پڑھ رہا تھا جس کا عنوان تھا ”قرآن مجید تاریخ ہے“۔ اب محترم غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ بخاری شریف تاریخ کی کتاب ہے۔ دیانتداری سے دیکھا جائے تو محترم غامدی صاحب قرآن مجید کو بھی تاریخ (سرگزشت انذار) ہی...

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

محمد خزیمہ الظاہری پہلے بھی عرض کیا تھا کہ غامدی صاحب نے باقاعدہ طور پر دو چہرے رکھے ہوئے ہیں. ایک انہیں دکھانے کے لئے جو آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں اور یہ چہرہ دکھا کر انکار حدیث کے الزام سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میزان میں بارہ سو روایتیں ہیں وغیرہ...

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

اسلام میں شادی شدہ زانی کے لیے رجم کی سزا مقرر ہے جو کہ حد شرعی ہے  اس پر دس سے زائد صحیح احادیث موجود ہیں  جن سے  واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی شدہ آزاد زانیوں پر کوڑوں کی بجائے رجم کی سزانافذ کی۔ ۔ غامدی صاحب اسکے انکاری ہیں ۔ وہ موت کی سزا   صرف  دو جرائم پر تسلیم کرتے ہیں ۔ غامدی صاحب کے نزدیک زانی چاہے شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ،دونوں صورتوں میں اس کی سزاسو کوڑے ہے،حالانکہ غامدی صاحب کا یہ موقف قرآن  ، احادیث ، اجماع امت ،فطرت صحیحہ کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ عقل کے بھی خلاف ہے۔ عقل میں آنے والی بات ہے کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ عورت مرد زناکی مرتکب ہوتے ہیں تو اللہ کی نافرمانی اور معصیت کی وجہ سے ان کی ایک سزامقرر کی گئی ہے، لیکن اگر کوئی شادی شدہ عور ت یا مرد زنا کا مرتکب ہوتا ہے تواب صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف تو اللہ کی نافرمانی ہوئی ہے اور دوسری طرف اپنی خواہش کو پورا کرنے کے لیے جائز راستہ ہونے کے باوجود اللہ کی نافرمانی کی،تیسرایہ کہ خاوند یا بیوی کے حقوق تلف ہوئے اور جذبات مجروح ہوئے، چوتھا خاندان کا شیرازہ بکھرنے کی صورتیں جمع ہوئیں۔ ان مفسدات کو پہلی صورت سے کہیں زیادہ بعد حاصل ہے، اسی لیے دوسری صورت کی سزا پہلی سے مختلف اور سخت ہونی چاہیے تھی ۔ یہی وہ بنیادیں ہیں جن کی وجہ سے مغربی ممالک میں بھی ان دونوں قسم کے احوال کے لیے مختلف قوانین وضع کیے گئے ہیں جن کی سراسر بنیاد ہی عقل و مشاہدہ ہے۔ یہ سمجھ میں آنے والی بات ہے اس لیے چند دن پہلے    انڈیا اور  پھر  پاکستان میں بھی ساری عوام زانیوں کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کررہی  تھی۔  انڈیا   کے ایک   ہندو  جج تک نے ان زانیوں پھانسی کی سزا سناتے ہوئے کہا میں ان لوگوں کے لیے موت سے کم کسی سزا کو جائز نہیں سمجھتا،  اور ہمارے یہ  الغامدی صاحب   خود کو اسلامی عالم سمجھتے ہیں اور  مستند احادیث  میں مذکورحضور کی سنائی ہوئی سزا کو ظلم قرار دیتے نظر آتے ہیں۔

بشکریہ ویب سائٹ

بنیاد پرست

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…