غامدی صاحب اور خانقاہ

Published On October 21, 2024
احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا جن آیات کو "آیات الاحکام" کہا جاتا ہے ان سے "احادیث الاحکام" کے بغیر شرعی احکام کا صحیح استنباط کیا جاسکتا ہے ؟ ایک reverse engineering کی کوشش جناب عمر احمد عثمانی نے کی تھی "فقہ...

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ سامنے والے نے اگر کچھ پڑھا نہ ہو (اور بالعموم ان کے سامنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں)، تو وہ فورا ہی یقین کرلیتے ہیں، بلکہ ایمان لے آتے ہیں، کہ ایسا ہی ہے۔ اب مثلا ایک صاحب نے ان کی یہ بات پورے یقین کے...

ڈاکٹر زاہد  مغل

غامدی صاحب کے ادارے “المورد” کے تحت “خانقاہ” قائم ہوئی ہے جسے لے کر ان پر نقد ہورہا ہے کہ ساری عمر جس تصوف پر نقد کرتے رہے آخر میں اسی کے ادارے کو لے لیا۔ اس بابت پہلے بھی عرض کیا تھا کہ یہ ان کا تصاد نہیں ہے، اپنے تئیں وہ ہمارے اھل حدیث حضرات، مولانا مودودی اور شیخ ابن تیمیہ وغیرہ کے موقف پر ہیں جن کا کہنا ہے کہ “اصلی تصوف” اصلاح نفس و احسان وغیرہ سے عبارت ہے اور یہ ان لوگوں کے مفروضے میں حضرت سہل تستری (243 ھ)، حضرت جنید بغدادی (م 298 ھ) جیسے اسلاف کا تصوف تھا جس میں فلسفے کی امیزش نہ تھی، پھر ان کے الزام کے مطابق امام غزالی (م 505 ھ)، شیخ مقتول سھروردی (م 594 ھ) اور شیخ ابن عربی (م 638 ھ) وغیرہ نے اس میں یونانی اور ھندو اور نجانے کون کونسی تعلیمات کے تحت فلسفے کو شامل کیا جس سے دین کا حلیہ بگڑ گیا اور تصوف شرک و بدعات کی آماجگاہ بن گیا جسے مجدد الف ثانی (م 1033 ھ) اور شاہ ولی الله (م 1174 ھ) سمیت کوئی ان سے پاک نہ کرسکا۔ لہذا یہ لوگ اپنے خیال کے مطابق تصوف کی اصلاح کے مدعی ہیں اور اس اصلاح کا مطلب ان کے نزدیک یہ ہے کہ نظری تصوف (جسے عرفانی نظریہ کہا جاتا ہے) کو چھوڑ کر “صرف قرآن و سنت” (کی ان کی بیان کردہ محدود تشریح) کی روشنی میں اصلاح نفس کی تربیت کی کوشش کی جائے، یوں گویا ایک اصلی تصوف کی بازیافت ہوگی جو “سلف” کا تصوف تھا۔ غامدی صاحب خانقاہ کے ادارے کو اسی نظرئیے کے تحت دیکھتے ہیں۔

ہماری رائے میں اس پر اصل اعتراض یہ ہے کہ “تصوف بدون نظری تصوف” ایسے ہی ہے جیسے فقہ بدون اصول فقہ، جس طرح اصول کے بغیر فقہ لیبارٹری میں تیار کردہ فروٹ کی مانند ہے یہی حال ایسے تصوف کا ہے۔ ایسی   کاوشیں ہماری نظر میں کوئی سنجیدہ و گہری علمی چیز نہیں (نوٹ: ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ یہ نیکی کا کام نہیں)۔ ہمارے ہاں جیسے عقیدے کی روایت کا علمی نظریہ کلام ہے، فقہ کے علمی نظرئیے کی تشریح اصول فقہ میں ہوئی اسی طرح انسانی وجدان، جذبات و اصلاح نفس کی حقیقت کے ساتھ ربط بیان کرنے والے نظرئیے کو “نظریہ عرفان” کہتے ہیں۔ ہر صوفی سلسلہ اس کے تحت باقاعدہ اھداف و اسباق کی صورت سالک کی تربیت کرتا ہے اس طرح کہ وہ اپنے رب کے اسماء کا فیض حاصل کرتا چلا جائے۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ مولانا اصلاحی صاحب کی کتاب “تزکیہ نفس” شیخ اکبر کی “فصوص” کی طرح حقیقت کی بابت بلند پرواز لوگوں کے لئے منازل کی نشاندہی کرنے والی بن سکتی ہے تو اس پر کیا تبصرہ کیا جائے

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…