غامدی صاحب اور قراءاتِ متواترہ

Published On October 19, 2024
احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا جن آیات کو "آیات الاحکام" کہا جاتا ہے ان سے "احادیث الاحکام" کے بغیر شرعی احکام کا صحیح استنباط کیا جاسکتا ہے ؟ ایک reverse engineering کی کوشش جناب عمر احمد عثمانی نے کی تھی "فقہ...

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ سامنے والے نے اگر کچھ پڑھا نہ ہو (اور بالعموم ان کے سامنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں)، تو وہ فورا ہی یقین کرلیتے ہیں، بلکہ ایمان لے آتے ہیں، کہ ایسا ہی ہے۔ اب مثلا ایک صاحب نے ان کی یہ بات پورے یقین کے...

اپنی کتاب ‘ میزان ‘ میں لکھتے ہیں کہ ”یہ بالکل قطعی ہے کہ قرآن کی ایک ہی قراء ت ہے جو ہمارے مصاحف میں ثبت ہے۔ اس کے علاوہ اس کی جو قراء تیں تفسیروں میں لکھی ہوئی ہیں یا مدرسوں میں پڑھی اور پڑھائی جاتی ہیں، یا بعض علاقوں میں لوگوں نے اختیار کر رکھی ہیں، وہ سب اسی فتنۂ عجم کی باقیات ہیں جن کے اثرات سے ہمارے علوم کا کوئی شعبہ، افسوس ہے کہ محفوظ نہ رہ سکا۔ “( میزان:صفحہ 32، طبع دوم، اپریل 2002ء)
حقیقت  میں  قراء اتِ متواترہ کا یہ اختلاف دنیا کی ہر زبان کی طرح تلفظ اور لہجے کا اختلاف ہے۔ ان سے قرآنِ مجید میں کوئی ایسا ردّ و بدل نہیں ہوجاتا جس سے اس کے معنی اور مفہوم تبدیل ہوجائیں یا حلال حرام ہوجائے بلکہ اس کے باوجود بھی قرآن قرآن ہی رہتا ہے اور اس کے نفس مضمون میں کسی قسم کا کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔خود ہماری اُردو زبان میں اس کی مثالیں موجود ہیں: مثلا۔ ” پاکستان کے بارہ میں ” یا ” پاکستان کے بارے میں، ‘ناپ تول” یا ”ماپ تول۔” خسر” یا ”سسر”  اسی طرح انگلش کا لفظ Schedule ہے۔ اس کے دو تلفظ ‘ شیڈول’ اور ‘ سکیجوئل’ ہیں اور دونوں درست ہیں، Cosntitutionکو کانسٹی ٹیوشن او رکانسٹی چوشن بھی پڑھتے ہیں اور یہ بھی محض تلفظ اور لہجے کا فرق ہے، کوئی معنوی فرق نہیں ہے۔ بالکل یہی حال قرآنِ مجید کی مختلف قراء اتِ متواترہ کا ہےجو  صحابہ و تابعین سے تواتر کے ساتھ منقول ہیں ،تمام قدیم و جدید اہم تفاسیر میں ان قراء ات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ عالم اسلام کی تمام بڑی دینی جامعات مثلاجامعہ ازہر اور جامعہ مدینہ منورہ وغیرہ کے نصاب میں یہ قراء ات شامل ہیں۔ عالم اسلام کے درجن بھر ممالک (جن میں مراکش، الجزائر، تیونس، لیبیا اور موریطانیہ وغیرہ شامل ہیں) میں روایت حفص کی بجائے روایت ورش  رائج ہے اور وہ اسی روایت ورش کے مطابق قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اسے قرآن سمجھتے ہیں ۔
 دلچسپ بات یہ ہے کہ غامدی صاحب جس واحد ‘ روایت حفص ‘ کو ‘ قراء ت عامہ ‘ کا جعلی نام دے کر صحیح مانتے اور باقیوں کو عجم کا   فتنہ قرار دیتےہیں وہ دراصل امام عاصم بن ابی النجود رحمة اللہ علیہ کی قراء ت ہے جس کو امام ابو حفص نے ان سے روایت کیا ہے اور خود امام عاصم بن ابی النجود  بھی  عجمی تھے۔ حقیقت میں یہ قراتیں عجم کا فتنہ نہیں ہیں غامدی صاحب خود عجم کا فتنہ ہیں۔

بشکریہ ویب سائٹ

بنیاد پرست

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…