(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

Published On April 21, 2025
قرار دادِ مقاصد اور حسن الیاس

قرار دادِ مقاصد اور حسن الیاس

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے داماد فرماتے ہیں:۔خود کو احمدی کہلوانے والوں کے ماوراے عدالت قتل کا سبب 1984ء کا امتناعِ قادیانیت آرڈی نینس ہے؛ جس کا سبب 1974ء کی آئینی ترمیم ہے جس نے خود کو احمدی کہلوانے والوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا؛ جس سبب قراردادِ مقاصد ہے جس...

کیا علمِ کلام ناگزیر نہیں ؟ غامدی صاحب کے دعوے کا تجزیہ

کیا علمِ کلام ناگزیر نہیں ؟ غامدی صاحب کے دعوے کا تجزیہ

ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ علم کلام ناگزیر علم نہیں اس لئے کہ قرآن تک پہنچنے کے جس استدلال کی متکلمین بات کرتے ہیں وہ قرآن سے ماخوذ نہیں نیز قرآن نے اس بارے میں خود ہی طریقہ بتا دیا ہے۔ مزید یہ کہ علم کلام کا حاصل دلیل حدوث ہے جس کا پہلا مقدمہ (عالم حادث...

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (2)

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (2)

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد ڈاکٹر اسرار احمد پر طنز اور استہزا کا اسلوب اب اس باب سے اقتباسات پیش کیے جارہے ہیں جو غامدی صاحب نے ’احساسِ ذمہ داری‘ کے ساتھ ڈاکٹر اسرار صاحب پر تنقید میں لکھا۔ یہاں بھی انھیں بقول ان کے شاگردوں کے، کم از کم یہ تو خیال رکھنا چاہیے تھا کہ ڈاکٹر...

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے داماد نے یکسر جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، نہایت بے دردی کے ساتھ، اور ہاتھ نچا نچا کر جس طرح فلسطین کے مسئلے پر ہفوات پیش کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی، اس پر گرفت کریں، تو غامدی صاحب کے مریدانِ باصفا اخلاقیات کی دُہائی...

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   دامن کو ذرا دیکھ، ذرا بندِ قبا دیکھ!۔ فلسطین کے مسئلے پر غامدی صاحب اور ان کے داماد جناب حسن الیاس نے جس طرح کا مؤقف اختیار کیا ہے، اس نے بہت سے لوگوں کو حیرت کے ساتھ دکھ میں مبتلا کیا ہے، غزہ میں ہونے والی بدترین نسل کشی پر پوری دنیا مذمت...

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

حسان بن علی جیسا کہ عرض کیا کہ غامدی صاحب احکام میں حدیث کی استقلالی حجیت کے قائل نہیں جیسا کہ وہ لکھتے ہیں "یہ چیز حدیث کے دائرے میں ہی نہیں آتی کہ وہ دین میں کسی نئے حکم کا ماخذ بن سکے" (ميزان) جیسے سود دینے والے کی مذمت میں اگرچہ حدیث صراحتا بیان ہوئی ليكن غامدی...

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔
سب سے پہلے تو یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ استطاعت کا ہونا ’شرط‘ ہے؛ لیکن فرضیت کی شروط کی بات بعد میں آتی ہے؛ پہلے فرضیت کے ’سبب‘ کی باری آتی ہے؛ سبب ہو، تو اس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ تمام شروط پوری ہیں یا نہیں؛ اگر کوئی شرط پوری نہیں ہے، تو پھر سوال ہوگا کہ شریعت نے اس کا ’بدل‘ قبول کیا ہے یا نہیں؛ اور اگر قبول کیا ہے، تو وہ بدل اس وقت پایا جاتا ہے یا نہیں؛ اگر نہیں، تو اگلا سوال ہوگا کہ اس شرط، یا اس بدل، کا پورا کرنا شرعاً مطلوب ہے، یا اس کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے؛ پھر اگر سبب بھی ہے، تمام شروط بھی پوری ہیں، یا بعض پوری نہیں، تو ان کا بدل پایا جاتا ہے جو شرعاً قابلِ قبول بھی ہے، تو اگلا سوال ہوگا کہ کوئی ایسی بات تو نہیں پائی جاتی جسے شریعت اس فرضیت کی راہ میں ’مانع‘ یعنی رکاوٹ قرار دیا ہو؛ اگر ایسا کوئی مانع پایا جاتا ہے، تو اگلا سوال ہوگا کہ کیا اس مانع کو عذر مان کر آرام سے بیٹھ جائیں گے، یا اس مانع کو دور کرنا شرعاً مطلوب ہوگا؟
سبب، شرط اور مانع کے تصورات کے متعلق بنیادی شرعی اصولوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ جب شریعت کسی امر کو کسی دوسرے امر کےلیے سبب قرار دے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پہلے امر کی عدم موجودگی میں دوسرا امر بھی موجود نہیں ہوگا؛ لیکن اگر پہلا امر موجود ہے، تو دوسرا امر بھی موجود ہوگا، اگر اس کےلیے مقررہ شرائط/ان کے بدل بھی موجود ہوں، اور کوئی مانع نہ پایا جائے۔
مثلاً نمازِ ظہر کی فرضیت کےلیے ’دلوک الشمس‘ سبب ہے؛ چنانچہ زوال سے قبل نمازِ ظہر فرض نہیں ہوتی؛ لیکن زوال کے بعد دلوک الشمس ہوا، تو نمازِ ظہر کی فرضیت ثابت ہوگئی؛ اب اس فرض کی ادائی کےلیے شروط (مثلاً جگہ کی صفائی، کپڑوں کی صفائی، بدن کی صفائی وغیرہ) پوری کرنی ہوں گی؛ کوئی امر مانع ہو، جیسے کپڑوں کی ناپاکی، تو اسے دور کرنا لازم ہوگا۔
اب غامدی صاحب کے طریقے کی غلطی کو اچھی طرح سمجھ لیجیے۔ ان کی بات مانیں، تو دلوک الشمس کے بعد بھی اس شخص پر نمازِ ظہر فرض نہیں ہوگی، جو ناپاکی کی حالت میں ہو کیونکہ نماز کی صحت کےلیے پاکی کا ہونا شرط ہے (بالکل اسی طرح جیسے جہاد کےلیے استطاعت کا ہونا شرط ہے)۔ فرضیت کا سبب آچکا، تو اس کے بعد پاکی کا حصول بھی واجب ہوچکا؛ اسی طرح اگر کسی شرط کا پورا ہونا ممکن نہیں، تو اس کا بدل دیکھنا ضروری ہے، اگر شریعت نے اس کا بدل قبول کیا ہو؛ مثلاً پانی نہ ہو، تو تیمم کے ذریعے بھی پاکی حاصل کی جاسکتی ہے؛ اسی طرح فرض نماز کے بعض فرض ارکان ساقط ہوجاتے ہیں، لیکن نماز کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی؛ جیسے کوئی شخص کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا، تو بیٹھ کر پڑھے، قیام کی استطاعت نہ ہونے سے قیام کی فرضیت ساقط ہوجائے گی، لیکن نماز کی فرضیت ساقط نہیں ہوگی؛ بیٹھ کر پڑھنے کی بھی استطاعت نہ ہو، تو اشارے سے پڑھنا لازم ہوجائے گا، لیکن نماز کی فرضیت ساقط نہیں ہوگی۔
اہلِ غزہ کی نصرت کےلیے جہاد کی فرضیت کی میں بحث غامدی صاحب ایک تو پہلا سوال، کہ جہاد کی فرضیت کا سبب پایا جاتا ہے یا نہیں، چھوڑ کر ثانوی بحث میں پڑ جاتے ہیں کہ جہاد کی استطاعت ہے یا نہیں؛ نیز وہ عدم استطاعت کو عذر فرض کرتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ استطاعت کا حصول فرض ہے۔ اس کے علاوہ وہ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ مسلمانوں میں مختلف لوگوں، اور ان کی مختلف ریاستوں، کےلیے استطاعت کا معیار الگ الگ ہے، اور سب کو ایک لاٹھی سے نہیں ہانکا جاسکتا؛ جیسے دلوک الشمس کے بعد نماز کوئی کھڑے ہو کر، کوئی بیٹھ کر اور کوئی اشارے سے پڑھے گا، لیکن فرض ادا کرے گا، ایسے ہی ’ظلم و عدوان‘ کی موجودگی میں، جسے غامدی صاحب جہاد کی فرضیت کا سبب مانتے ہیں، کسی پر جہاد کی ایک صورت پر فرض ہوگی، کسی پر دوسری، کسی پر تیسری؛ لیکن فرضیت ساقط نہیں ہوگی جب تک جہاد کی فرضیت کا سبب موجود ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…