غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

Published On April 14, 2025
فتنہ غامدیت 14

فتنہ غامدیت 14

مذکورہ اقتباس میںعمارصاحب نے ایک اور ستم ظریفی یہ کی ہے کہ سورۃ النور کی آیت [وَلَا تُكْرِہُوْا فَتَيٰتِكُمْ عَلَي الْبِغَاۗءِ…الآیۃ] کا مصداق بھی (نعوذباللہ) عہدرسالت کے ان مسلمانوں (صحابہ) کو قرار دے دیا ہے جنہوں نے ان کے زعم فاسد میں زناکاری کے اڈے کھول رکھے تھے،...

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی اور امین احسن اصلاحی کی علمی خیانت

جاوید احمد غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی صاحب نے ایک کتابچہ “مبادی تدبر قرآن” لکھا ہے ۔ جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ قرآن جن و انس کی ہدایت کے لئے اترا ہے اسلئے ا س میں اتنے تکلفات کی ضرورت نہیں کہ اسے سمجھنے کے لئے صرف ، نحو ، شانِ نزول وغیرہ کا علم حاصل کیا جائے بلکہ قرآن اپنا فہم بنا ان علوم کی تحصیل کے خود دیتا ہے ۔
ایک دعوی انہوں نے یہ بھی کیا کہ آج تک جتنے مفسرین نے تفسیریں لکھیں ہیں وہ سب اپنے مسلک کی نمائندگی کے لئے لکھی ہیں جن میں اصلا قرآن کی تفسیر بہت کم ہے ۔
انکی پہلی بات تمام امت کے متفقہ طریقے کے خلاف ہے ۔ قرآن اگرچہ حلال و حرام جاننے کے لئے آسان ہے کیونکہ وہ بالکل واضح ہے لیکن قرآن کی ہر آیت کی تفسیر کا یہ حال نہیں ہے اسی وجہ سے حضرت ابوبکر قرآن کی بابت اپنی رائے دینے سے ڈرتے تھے ۔
دوسری بات میں انہوں نے امت کے تمام مفسرین پر نعوذ باللہ بہتان باندھا ہے ۔
https://youtu.be/z1W6pzbSn2Q?si=rHNh5f8iTA5aOtCE

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

غامدی فکر : ایک اصولی اور منہجی تنقید

سید اسد مشہدی ہمارا تحقیقی مقالہ جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی فکر کے مصادر فکر کے تجزیے پر مبنی ہے۔ جب ہم نے اسی تناظر میں ایک علمی گفتگو ریکارڈ کروائی تو مختلف حلقوں سے ردعمل موصول ہوئے۔ ان میں ایک ردعمل جناب حسن الیاس صاحب کا تھا، جنہوں نے ہماری گفتگو کو اس کے اصل...

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

غامدی صاحب سے جہاد کی فرضیت کے متعلق علماے کرام کے فتوی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے تین صورتیں ذکر کیں:۔
ایک یہ کہ جب کامیابی کا یقین ہو، تو جہاد یقینا واجب ہے؛
دوسری یہ کہ جب جیتنے کا امکان ہو، تو بھی لڑنا واجب ہے اور یہ اللہ کی طرف سے نصرت کے حصول کی امید کا محل ہے؛ اور
تیسری یہ کہ جب امکان بالکل نہ ہو، تو پھر واجب نہیں۔
ان کے نزدیک موجودہ صورت حال تیسری ہے۔
غامدی صاحب سے سوال پوچھنے والے بھی بس خانہ پری ہی کرتے ہیں، ورنہ ان سے اصل سوال یہ ہونا چاہیے تھا کہ “اتمامِ حجت والا جہاد” تو آپ کے نزدیک صدیوں پہلے ختم ہوچکا لیکن “ظلم و عدوان والا جہاد” تو آپ کے نزدیک تاقیامت واجب ہے؛ تو پہلے یہ بتائیے کہ اسرائیل جو کچھ غزہ میں کررہا ہے، یہ “ظلم و عدوان” ہے یا نہیں؟
شروط اور موانع کی بات اس کے بعد دیکھیں گے۔
استطاعت کی بات “شروط” میں آتی ہے۔ ظلم و عدوان ہے، تو اب اس کو کیسے روکیں؟ کیا بزورِ بازو روکنے کی استطاعت ہماری ہے یا نہیں؟ اس مرحلے پر آپ کیلکولیشن کریں؛ اور یہاں تین نہیں، بلکہ پانچ امکانات ہوسکتے ہیں:
استطاعت یقیناً ہے؛
استطاعت غالباً ہے؛
استطاعت ہے یا نہیں، اس پر شک ہے؛
استطاعت غالباً نہیں ہے؛ اور
استطاعت یقیناً نہیں ہے۔
ان پانچ مدارج میں آپ فوراً ہی پانچویں درجے پر چھلانگ لگادیتے ہیں۔ یہ آپ کیسے کرلیتے ہیں؟ بالخصوص جبکہ آپ مان رہے ہیں کہ استطاعت اہلِ غزہ کی نہیں، بلکہ امت کی دیکھنی ہے۔
“موانع” میں آپ معاہدات کا ذکر کرسکتے ہیں، لیکن پھر اس پر سوال اٹھیں گے کہ کیا ظلم و عدوان کے بعد بھی معاہدہ شرعاً برقرار ہے؟ اگر ہاں، تو کیا شرعاً اسے پھینک نہیں دینا چاہیے؟
اس لیے ہمت کریں، کہہ دیں کہ اسرائیل ظلم و عدوان کا مرتکب ہے اور اس کے اعوان و انصار (امریکا سمیت) اس ظلم و عدوان میں اس کے پشتیبان ہیں۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

فتنہ غامدیت 14

فتنہ غامدیت 14

مذکورہ اقتباس میںعمارصاحب نے ایک اور ستم ظریفی یہ کی ہے کہ سورۃ النور کی...