کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

Published On May 23, 2025
احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

احناف اور جاوید غامدی کے تصور سنت میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   احناف کے نزدیک سنت اور حدیث کا تعلق شمس الائمہ ابو بکر محمد بن ابی سہل سرخسی (م: ۵۴۸۳ / ۱۰۹۰ء) اپنی کتاب تمهيد الفصول في الاصول میں وہ فصل کرتے ہیں کہ ”عبادات میں مشروعات کیا ہیں اور ان کے احکام کیا ہیں۔" اس کے تحت وہ پہلے ان مشروعات کی...

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

ایک بیانیہ کئی چہرے : مغرب، منکرینِ حدیث ، قادیانیت اور غامدی فکر ؟

مدثر فاروقی   کیا کبھی آپ نے غور کیا کہ غامدی فکر میں وہ سب نظریات کیوں جمع ہیں جو پہلے سے مختلف فتنوں کے اندر بکھرے ہوئے تھے ؟ ہم نے برسوں سے سنا تھا کہ منکرینِ حدیث کہتے ہیں : حدیث تاریخی ہے ، وحی نہیں اب یہاں بھی یہی بات سننے کو ملی ، فرق صرف اندازِ بیان کا...

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

غامدی صاحب کے تصورِ زکوٰۃ کے اندرونی تضادات

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد بعض دوستوں نے زکوٰۃ کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی آرا کے بارے میں کچھ سوالات کیے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً گفتگو ہوتی رہے گی۔ سرِ دست دو سوالات کا جائزہ لے لیتے ہیں۔ کیا زکوٰۃ ٹیکس ہے؟ اپنی کتاب "میزان" کے 2001ء کے ایڈیشن میں "قانونِ...

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

دینِ اسلام ہی واحد حق ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے دامادِ عزیز مذہب "شرک" کےلیے ان حقوق کی بات کررہے ہیں جو ایک مسلمان صرف دین "اسلام" کےلیے مان سکتا ہے۔ تو کیا آپ کے نزدیک دینِ اسلام واحد حق نہیں ہے؟ اس کے جواب میں یہ کہنا کہ دوسرے بھی تو اپنے لیے یہی سمجھتے ہیں، محض بے عقلی ہے۔...

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

۔”فقہ القرآن” ، “فقہ السنۃ” یا “فقہ القرآن و السنۃ”؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کیا قرآن کے کسی بھی حکم کو سنت سے الگ کرکے سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا جن آیات کو "آیات الاحکام" کہا جاتا ہے ان سے "احادیث الاحکام" کے بغیر شرعی احکام کا صحیح استنباط کیا جاسکتا ہے ؟ ایک reverse engineering کی کوشش جناب عمر احمد عثمانی نے کی تھی "فقہ...

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

کیا قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا نہیں ہے؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ سامنے والے نے اگر کچھ پڑھا نہ ہو (اور بالعموم ان کے سامنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں)، تو وہ فورا ہی یقین کرلیتے ہیں، بلکہ ایمان لے آتے ہیں، کہ ایسا ہی ہے۔ اب مثلا ایک صاحب نے ان کی یہ بات پورے یقین کے...

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

غامدی صاحب اتنی قطعیت کے ساتھ دعوی کرتے ہیں کہ سامنے والے نے اگر کچھ پڑھا نہ ہو (اور بالعموم ان کے سامنے والے ایسے ہی ہوتے ہیں)، تو وہ فورا ہی یقین کرلیتے ہیں، بلکہ ایمان لے آتے ہیں، کہ ایسا ہی ہے۔ اب مثلا ایک صاحب نے ان کی یہ بات پورے یقین کے ساتھ دہرائی کہ قرآن میں توہین کی سزا نہیں ہے، لیکن تھوڑی بحث کے بعد خود ہی مان لیا کہ بارہ سال سے تو میں نے قرآن پڑھا ہی نہیں، بچپن میں ناظرہ پڑھا تھا! ایسوں سے کیا بحث کی جائے، لیکن ایسوں کے استاذ امام کی غلطی واضح کرنے کےلیے تین سال قبل جو لکھا تھا، وہ مکرر پیشِ خدمت ہے:
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے تو یہ نوٹ کریں کہ یہ سوال ہی غلط ہے۔ قرآن کریم کو سنت کے بغیر سمجھا ہی نہیں جاسکتا۔ اس لیے صحیح سوال یہ نہیں کہ قرآن کریم میں توہینِ رسالت کی سزا کیا ہے؟ بلکہ یہ ہے کہ کیا قرآن و سنت نے توہینِ رسالت کو قابلِ سزا جرم قرار دیا ہے؟ اگر ہاں تو اس پر قرآن و سنت نے کیا سزا مقرر کی ہے؟
ان دو سوالات کے جوابات ڈھونڈنے سے پہلے یہ نوٹ کریں کہ قرآن و سنت میں بعض اوقات جرائم کی سزا مقرر ہوتی ہے اور بعض اوقات کسی فعل کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے بعد اس کےلیے سزا مقرر کرنے کا اختیار مسلمانوں کی حکومت کو دیا جاتا ہے۔ اول الذکر کی مثال میں قصاص اور حدود کی سزاؤں کا ذکر کیا جاسکتا ہے اور ثانی الذکر میں ان سزاؤں کا ذکر کیا جاسکتا ہے جنھیں فقہاے کرام تعریر اور سیاسہ کے عنوان سے یاد کرتے ہیں۔
اب جہاں تک توہینِ رسالت کے فعل کا تعلق ہے اس میں دو رائیں نہیں ہوسکتیں کہ قرآن و سنت کی رو سے یہ قابلِ سزا جرم ہے۔ کئی آیات اور احادیث اس ضمن میں پیش کی جاسکتی ہیں۔ ان میں وہ آیات اور احادیث بھی شامل ہیں جو ارتداد کے متعلق ہیں کیونکہ توہینِ رسالت کا جرم یقیناً کفر ہے اور مسلمان کی جانب سے کفر کے ارتکاب پر ارتداد کا حکم لاگو ہوتا ہے۔ چنانچہ مسلمان کی جانب سے توہینِ رسالت کی کوئی ایسی صورت فرض کرنی ممکن ہی نہیں جو ارتداد نہ ہو۔ البتہ غیرمسلم کی جانب سے توہینِ رسالت کا فعل ارتداد نہیں کہلا سکتا اگرچہ یہ اس کے کفر میں مزید اضافہ ہے۔
اتنی بات واضح ہوگئی ہے تو سزا کے تعین کا مسئلہ آسان ہوگیا۔
اگر مسلمان کی جانب سے اس فعل شنیع کا ارتکاب ہو تو قرآن و سنت نے ارتداد کی جو سزا مقرر کی ہے ، وہی سزا اس شخص کو دی جائے گی۔
اگر غیرمسلم نے اس فعل شنیع کا ارتکاب کیا تو قرآن و سنت نے اس کےلیے مناسب سزا کے تعین کا کام حکمران اور قاضی پر چھوڑا ہے۔
یہ اس صورت کا حکم ہے جب اس جرم کا ارتکاب انفرادی سطح پر ہو۔
اگر اس جرم کا ارتکاب کسی منظم جتھے کی جانب سے اجتماعی طور پر ہو، یا اس فعل کو کسی منظم جتھے کی جانب سے تائید اور تحفظ حاصل ہو ، تو اس صورت میں یہ جنگی اقدام ہے جس کے لیے قرآن و سنت نے قتال کا حکم دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پس نوشت:
اگر اس کے جواب میں غامدی صاحب کا حلقہ یہ کہنے لگے کہ ارتداد کی سزا تو رسول کی جانب سے اتمامِ حجت کے ان کے براہِ راست مخاطبین کو ہی دی جاسکتی ہے، تو ان سے کہیے کہ آپ کے اس غلط مفروضے کی دھجیاں ہم پہلے بکھیر چکے ہیں۔ یہاں اس پر بحث اس لیے غیر ضروری ہے کہ اس صورت میں آپ کا دعوی یہ ہونا چاہیے کہ توہینِ رسالت/ارتداد کی سزا تو قرآن میں ہے لیکن صرف رسول کی جانب سے اتمامِ حجت کے بعد ان کے براہِ راست مخاطبین کےلیے، لیکن آپ تو عوام الناس کو مغالطے میں ڈالنے کےلیے سرے سے سزا کا ہی انکار کررہے ہیں۔ تلبیس کی بدترین صورت دیکھنی ہو، تو یہ دیکھیے۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…