تکفیر اور انتہا پسندی: غامدی صاحب کے حلقے سے پانچ سوال

Published On September 8, 2024
قرار دادِ مقاصد اور حسن الیاس

قرار دادِ مقاصد اور حسن الیاس

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے داماد فرماتے ہیں:۔خود کو احمدی کہلوانے والوں کے ماوراے عدالت قتل کا سبب 1984ء کا امتناعِ قادیانیت آرڈی نینس ہے؛ جس کا سبب 1974ء کی آئینی ترمیم ہے جس نے خود کو احمدی کہلوانے والوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا؛ جس سبب قراردادِ مقاصد ہے جس...

کیا علمِ کلام ناگزیر نہیں ؟ غامدی صاحب کے دعوے کا تجزیہ

کیا علمِ کلام ناگزیر نہیں ؟ غامدی صاحب کے دعوے کا تجزیہ

ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ علم کلام ناگزیر علم نہیں اس لئے کہ قرآن تک پہنچنے کے جس استدلال کی متکلمین بات کرتے ہیں وہ قرآن سے ماخوذ نہیں نیز قرآن نے اس بارے میں خود ہی طریقہ بتا دیا ہے۔ مزید یہ کہ علم کلام کا حاصل دلیل حدوث ہے جس کا پہلا مقدمہ (عالم حادث...

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (2)

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (2)

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد ڈاکٹر اسرار احمد پر طنز اور استہزا کا اسلوب اب اس باب سے اقتباسات پیش کیے جارہے ہیں جو غامدی صاحب نے ’احساسِ ذمہ داری‘ کے ساتھ ڈاکٹر اسرار صاحب پر تنقید میں لکھا۔ یہاں بھی انھیں بقول ان کے شاگردوں کے، کم از کم یہ تو خیال رکھنا چاہیے تھا کہ ڈاکٹر...

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

تحت الشعور، تاش کے پتّے اور غامدی صاحب (1)

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے داماد نے یکسر جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوئے، نہایت بے دردی کے ساتھ، اور ہاتھ نچا نچا کر جس طرح فلسطین کے مسئلے پر ہفوات پیش کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی، اس پر گرفت کریں، تو غامدی صاحب کے مریدانِ باصفا اخلاقیات کی دُہائی...

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

فلسطین ، غامدی صاحب اورانکے شاگردِ رشید

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   دامن کو ذرا دیکھ، ذرا بندِ قبا دیکھ!۔ فلسطین کے مسئلے پر غامدی صاحب اور ان کے داماد جناب حسن الیاس نے جس طرح کا مؤقف اختیار کیا ہے، اس نے بہت سے لوگوں کو حیرت کے ساتھ دکھ میں مبتلا کیا ہے، غزہ میں ہونے والی بدترین نسل کشی پر پوری دنیا مذمت...

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

تصور حديث اور غامدی صاحب کے اسلاف (3)

حسان بن علی جیسا کہ عرض کیا کہ غامدی صاحب احکام میں حدیث کی استقلالی حجیت کے قائل نہیں جیسا کہ وہ لکھتے ہیں "یہ چیز حدیث کے دائرے میں ہی نہیں آتی کہ وہ دین میں کسی نئے حکم کا ماخذ بن سکے" (ميزان) جیسے سود دینے والے کی مذمت میں اگرچہ حدیث صراحتا بیان ہوئی ليكن غامدی...

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

غامدی صاحب کے حلقے کے اصحاب سے ایک بحث جناب طارق محمود ہاشمی صاحب کی ہوئی اور اس میں جس بات نے سخت تکلیف دی وہ یہ تھی کہ غامدی صاحب کے منتسبین میں ایک نہایت سنجیدہ بزرگ بھی ہاشمی صاحب کی بات کا جواب دینے، یا اس کی غلطی واضح کرنے، کے بجائے اس کا مضحکہ اڑا رہے تھے۔ تکفیر اور تقلید کے مخالفین کا یہ انتہاپسندانہ اور جامد مذہب میری سمجھ میں نہیں آسکا۔
دوسری بات جو میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں، وہ یہ ہے کہ اگر ہم کسی کو اس بنا پر کافر نہیں کہہ سکتے کہ دل کا حال تو خدا ہی جانتا ہے، تو پھر ہم کسی کو مسلمان کیسے مان سکتے ہیں جبکہ اس کے دل کا حال بھی خدا ہی جانتا ہے؟
یہیں سے اصل بات نکھر کر سامنے آجاتی ہے جو غامدی صاحب کے حلقے کے مؤقف کی بنیاد ہے۔ وہ اصل بات یہ ہے کہ کسی کا مسلمان ہونا یا نہ ہونا ایک ”پرائیویٹ“ معاملہ سمجھا جائے۔ کسی کو اس میں عمل دخل کی ضرورت نہ ہو۔ جو خود کو مسلمان کہتا ہے، وہ مسلمان ہے، اور جو خود کو مسلمان نہیں کہتا، وہ مسلمان نہیں ہے۔ اس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو خود کو کافر کہے، اسے کیا کہیں گے؟ کیا پتہ وہ بھی اوپری دل سے، صرف زبان سے، یا محض ردِ عمل میں، بغیر سمجھے، یا بغیر غور کیے، یا ”بغیر اتمام حجت“ کے، ہی کہہ رہا ہو اور دل میں کافر نہ ہو؟ تو اس ”چکر“ میں پڑنا ہی نہیں چاہیے۔
یہاں سے ہم چوتھے سوال کی طرف جاتے ہیں۔ وہ سوال یہ ہے کہ کیا کسی کا مسلمان ہونا، یا نہ ہونا، صرف اس شخص کا اور اس کے خدا کا معاملہ ہے یا اس کے کچھ اثرات دوسرے انسانوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں؟ غامدی صاحب کا حلقہ یہاں بالعموم دو باتیں کرتا ہے:
ایک یہ کہ کسی کو کافر کہہ کر آپ اسے دراصل جہنم کا پروانہ دے رہے ہیں اور یوں خدا کی پوزیشن پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں کوئی ان سے کہے کہ جہنم میں یا جنت میں جانے کی بات تو آخرت میں ہوگی، ہمیں اصل فکر اس کے دنیوی نتائج کی ہے۔ مثلاً یہ کہ کیا اس کے ساتھ نکاح جائز ہے؟ کیا وہ مسلمان کا وارث، یا مسلمان اس کا وارث، ہوسکتا ہے؟ کیا وہ مسلمان کا ولی ہوسکتا ہے؟ وغیرہ۔ اس زاویے سے دیکھیں تو ہی سمجھ میں آتا ہے کہ کیوں غامدی صاحب نے نکاح اور میراث میں بھی ”اتمامِ حجت کا قانون“ گھسیڑ کر بہت سارے احکام، جیسے نکاح کی ممانعت یا میراث سے محرومی، کو رسول اللہ ﷺ کے اولین مخاطبین تک ہی محدود کردیا ہے۔ بہرحال اس وقت جو بات سامنے رکھنے کی ہے وہ یہ کہ تکفیر کے قائلین، یعنی آپ کے سوا باقی پوری امت مسلمہ، دراصل دنیوی نتائج پر فوکس کررہی ہے لیکن آپ اپنے حلقے کے جذباتی نوجوانوں کے سامنے پلیئینگ گاڈ کی بات رکھ کر اور جنت اور جہنم کا پروانہ دینے کا اختیار بتاکر خلط مبحث کر رہے ہیں۔

دوسری بات جو غامدی صاحب کے حلقے کے اصحاب اس موقع پر کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ کسی کو آپ محض غیر مسلم نہیں کافر قرار دیتے ہیں تو گویا اسے واجب القتل قرار دیتے ہیں! کوئی پوچھے کہ یہ نتائج کی طرف چھلانگ لگانا آپ کب چھوڑیں گے؟ کیا کسی نے یہ کہا ہے کہ جو بھی کافر ہیں سارے واجب القتل ہیں؟ کافر ہونے اور واجب القتل ہونے میں تلازم کا دعوی کس نے کیا ہے؟ یہ صحافیانہ انداز صحافی کوچہ گردوں کے ساتھ تو عجیب نہیں لگتا لیکن جب علم اور حلم کے مدعیان اور داعیان بھی اس طرح کی مبالغہ آمیزیاں اور مغالطہ انگیزیاں کریں تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔
پانچویں اور آخری بات اور قابلِ غور امر یہ ہے کہ امتِ مسلمہ ہر دور میں تکفیر کی قائل رہی ہے۔ کسی مخصوص شخص یا گروہ کی تکفیر پر اختلاف الگ بات ہے، تکفیر میں احتیاط کی بات بھی اپنی جگہ لیکن کسی نے یہ نہیں کہا کہ تکفیر سرے سے کی نہیں جاسکتی۔ پہلی دفعہ یہ ڈسکوری المورد میں ہوئی ہے۔ تو صاف الفاظ میں اسے دریافت ہی کہیں۔ اسے آپ ڈسکوری کہتے ہیں تو یہ تلبیس ہے کیونکہ اس طرح آپ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ پہلے بھی یہی مؤقف تھا لیکن لوگوں سے گم ہوگیا تھا تو اب ہم نے ڈسکور کرلیا ہے۔
اتنا کچھ لکھ لینے کے بعد اب مجھ پر لازم ہوگیا ہے کہ میں اپنے آپ کو اللہ کی پناہ میں دے دوں۔ یا اللہ! انتہا پسندی کے مخالف اس انتہاپسند گروہ کی انتہاپسندی کے شر سے مجھے بچائیو!

بشکریہ دلیل

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…