حیات و نزولِ عیسی

Published On July 16, 2024
بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

بخاری، تاریخ کی کتاب اور دین: غامدی صاحب کے اصولوں کی رو سے

ڈاکٹر زاہد مغل حدیث کی کتاب کو جس معنی میں تاریخ کی کتاب کہا گیا کہ اس میں آپﷺ کے اقوال و افعال اور ان کے دور کے بعض احوال کا بیان ہے، تو اس معنی میں قرآن بھی تاریخ کی کتاب ہے کہ اس میں انبیا کے قصص کا بیان ہے (جیسا کہ ارشاد ہوا: وَرُسُلًا قَدْ قَصَصْنَاهُمْ عَلَيْكَ...

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

کیا غامدی صاحب منکرِ حدیث نہیں ؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے جو غالی معتقدین ان کی عذر خواہی کی کوشش کررہے ہیں، وہ پرانا آموختہ دہرانے کے بجاے درج ذیل سوالات کے جواب دیں جو میں نے پچھلی سال غامدی صاحب کی فکر پر اپنی کتاب میں دیے ہیں اور اب تک غامدی صاحب اور ان کے داماد نے ان کے جواب میں کوئی...

حدیث کی نئی تعیین

حدیث کی نئی تعیین

محمد دین جوہر   میں ایک دفعہ برہان احمد فاروقی مرحوم کا مضمون پڑھ رہا تھا جس کا عنوان تھا ”قرآن مجید تاریخ ہے“۔ اب محترم غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ بخاری شریف تاریخ کی کتاب ہے۔ دیانتداری سے دیکھا جائے تو محترم غامدی صاحب قرآن مجید کو بھی تاریخ (سرگزشت انذار) ہی...

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

ذو الوجہین : من وجہ اقرار من وجہ انکار

محمد خزیمہ الظاہری پہلے بھی عرض کیا تھا کہ غامدی صاحب نے باقاعدہ طور پر دو چہرے رکھے ہوئے ہیں. ایک انہیں دکھانے کے لئے جو آپ کو منکر حدیث کہتے ہیں اور یہ چہرہ دکھا کر انکار حدیث کے الزام سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میزان میں بارہ سو روایتیں ہیں وغیرہ...

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین جاوید احمد غامدی کے بارے میں، جس کے درجِ ذیل عقائد وخیالات ہیں اور ان کی دعوت واشاعت میں ہمہ تن مصروف ہے ۔
حیات ونزول عیسیٰ کا منکر ہے ،۔ کہتا ہے عیسیٰ علیہ السلام وفات پاگئے ہیں۔﴿میزان،ص۷۸۱﴾۔
ظہور مہدی کا بھی منکر ہے ، کہتا ہے قیامت کے قریب کوئی مہدی نہیں آئے گا۔میزان،ص۷۷۱
مرزا غلام احمد قادیانی، غلام احمد پرویز سمیت کسی کو کافر تسلیم نہیں کرتا اور کہتا ہے کہ کسی بھی امتی کو کسی کی تکفیر کا حق نہیں ہے ۔اشراق، اکتوبر۲۰۰۸ء ص۷۶
حجیت حدیث کا منکر ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ حدیث سے دین میں کسی عمل یا عقیدے کا اضافہ بالکل نہیں ہوسکتا۔ حدیث شریف اور سنت رسول سے قراآن پاک کی تخصیص وتحدید کا بھی منکر ہے ۔ کہتا ہے (؟) حدیث مبارکہ میں جو چیز ﴿اس کے ﴾ علم وعقل کے مسلمات کے خلاف ہو وہ ناقابل قبول ہے ۔ میزان،ص۵۱،۶۱،۲۶
سنت کے قبول کے لیے بھی قرآن پاک کی طرح تواتر کی شرط لگاتا ہے ۔ اس کے نزدیک سنتوں کی کل تعداد صرف ۲۷ ہے ۔ باقی تمام سنتوں کا منکر ہے ۔ مثلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف اعمال، نفلی عبادات، مرغوب طعام، لباس وغیرہ کی سنیت کا منکر ہے ۔میزان،

جواب

حیات عیسیٰ علیہ السلام اور قربِ قیامت آپ کے نزول کا تذکرہ قرآن پاک کی متعدد آیات سے ثابت ہے، چنانچہ کلام پاک میں ہے کہ وَمَا قَتَلُوہُ وَمَا صَلَبُوہُ وَلَکِنْ شُبِّہَ لَھُمْ․ وَمَا قَتَلُوہُ یَقِینًا، بَلْ رَفَعَہُ اللَّہُ إِلَیْہِ وَکَانَ اللَّہُ عَزِیزًا حَکِیمًا، وَإِنْ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ إِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہِ قَبْلَ مَوْتِہِ وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ یَکُونُ عَلَیْہِمْ شَہِیدًا․ (سورة النساء: رقم الآیة: ۱۵۷-۱۵۸-۱۵۹) کہ یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کیا ہے اور نہ ہی سولی دی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اٹھالیا ہے، اور آپ کی وفات سے قبل تمام اہل کتاب آپ پر ایمان لائیں گے، اور یہ اسی وقت ہوگا جب کہ قربِ قیامت آپ دنیا میں تشریف لائیں، نیز حیات ونزولِ عیسیٰ علیہ السلام بکثرت احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں جو حد واتر کو پہنچ چکی ہیں، حدیث باک میں ہے: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إن عیسَی لم یمتْ، وإنہ راجعٌ إلیکم قبل یوم القیامة (تفسیر البحر المحیط: ۲/۲۷۳) قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحج المہدی وہو ابن أربعین سنة الخ (العرف الوردی للسیوطی: ۲۷، ط مفتی الہی بخش) قال العلامة الشوکانی فی کتابہ ”التوضیح“ إن الأحادیث الواردة فی المہدی المنتظر متواترة والأحادیث الواردة فی الدجال متواترة والأحادیث الواردة فی نزول عیسی متواترة․
نیز احادیث متواترہ، صحیحہ اور ثابتہ کا منکر اور ان کی حجیت کو تسلیم نہ کرنے والا باجماعِ اہل ا لسنة والجماعة دائرہٴ اسلام سے خارج ہے، من أنکر المتواتر فقد کفر ومن أنکر المشہو یکفر عند البعض الخ (الہندیة، کتاب السیر الباب التاسع أحکام المرتدین/ ما یتعلق بالأنبیاء) من قال لفقیہ یذکر شیئًا من العلم أو یروي حدیثًا صحیحًا أي ثابتًا لا موضوعًا ہذا لیس بشيء کفر (شرح الفقہ الأکبر ص: ۴۷۳) الحاصل مذکور فی السوال عقائد کا حامل شخص باجماع اہل السنة والجماعة کافر ہے، دائرہٴ اسلام سے خارج ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم

فتوی : 57195

دار الافتاء دار العلوم دیوبند

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…