کیا علمِ کلام ناگزیر نہیں ؟ غامدی صاحب کے دعوے کا تجزیہ

Published On May 15, 2025

ڈاکٹر زاہد مغل

غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ علم کلام ناگزیر علم نہیں اس لئے کہ قرآن تک پہنچنے کے جس استدلال کی متکلمین بات کرتے ہیں وہ قرآن سے ماخوذ نہیں نیز قرآن نے اس بارے میں خود ہی طریقہ بتا دیا ہے۔ مزید یہ کہ علم کلام کا حاصل دلیل حدوث ہے جس کا پہلا مقدمہ (عالم حادث ہے) کمزور ہے۔ اس کے علاوہ علم کلام میں ذات و صفات باری کی بحثیں ہیں جو غیر مطلوب ہیں اس لئے کہ قرآن ان پر بالکل واضح ہے۔ اس ویڈیو میں ان کے ان دعووں کا تجزیہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ علم کلام کیوں کر ناگریر علم ہے نیز اس کے ہر باب کی بحث (یہاں تک کہ یہ بحث بھی کہ وجود ماھیت پر زائد ہے یا اس کا عین، کلیات کا خارجی وجود ہے یا نہیں، صفات ذات کا عین ہیں یا غیر وغیرہ) کس طرح دینی مقدمات کے ساتھ پیوست ہے جن سے علمی گریز ممکن نہیں۔ بات کو پوری طرح سمجھانے کے لئے وجود باری پر جناب غامدی صاحب کی جانب سے پیش کردہ دلیل کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے۔ ہم نے جناب غامدی صاحب کے مقدمے کو بطور کیس سٹڈی لیا ہے تاکہ علم کلام سے متعلق مختلف قسم کی عمومی غلط فمیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔

ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں ۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…