بیان و سورۃ نحل آیت : 44 ، ابن عاشور اور غامدی صاحب – قسط اول

Published On September 27, 2025
جمعے کی نماز کی فرضیت اور غامدی صاحب کا غلط استدلال

جمعے کی نماز کی فرضیت اور غامدی صاحب کا غلط استدلال

مقرر : مولانا طارق مسعود  تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے جمعے کی نماز کی فرضیت کا بھی انکار کر دیا ہے ۔ اور روزے کی رخصت میں بھی توسیع فرما دی ہے ۔ جمعے کی نماز کی عدمِ فرضیت پر جناب کا استدلال ہے کہ مسلم ریاست میں خطبہ سربراہِ ریاست یا اسکے حکم سے اسکے نمائندے کا حق...

عورت کی امامت اور غامدی صاحب

عورت کی امامت اور غامدی صاحب

مقرر : مولانا طارق مسعود  تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے عورت کی امامت کو جائز قرار دے دیا ہے ۔ اور دلیل یہ ہے کہ ایسی باقاعدہ ممانعت کہیں بھی نہیں ہے کہ عورت امام نہیں بن سکتی ۔ لیکن ایسا استدلال درست نہیں ہے ۔ ہم انہیں اجماعِ امت سے منع کریں گے کہ صحابہ میں ایسا کبھی...

مسئلہ رجم اور تکفیرِ کافر

مسئلہ رجم اور تکفیرِ کافر

مقرر : مولانا طارق مسعود  تلخیص : زید حسن اول - جاوید احمد غامدی نے رجم کا انکار کیا ہے ۔ رجم کا مطلب ہے کہ شادی شدہ افراد زنا کریں تو انہیں سنگسار کیا جائے گا ۔انکا استدلال یہ ہے کہ قرآن میں زنا کی سزا رجم نہیں ہے بلکہ کوڑے ہیں ۔ " الزانیۃ الزانی فالجلدوا کل...

واقعہ معراج اور غامدی صاحب

واقعہ معراج اور غامدی صاحب

مقرر : مولانا طارق مسعود  تلخیص : زید حسن جسمانی معراج کے انکار پر غامدی صاحب کا استدلال " وما جعلنا الرؤیا التی" کے لفظ رویا سے ہے ۔حالانکہ یہاں لفظ رویا میں خواب اور رویت بمعنی منظر دونوں کا احتمال ہے اور واقعے کے جسمانی یا روحانی ہونے پر قرآن کا بیان جہاں سے شروع...

تصوف کے ظروف پر چند غلط العام استدلال

تصوف کے ظروف پر چند غلط العام استدلال

 ڈاکٹر زاہد مغل - پہلا: جب ناقدین سے کہا جائے کہ "قرآن و سنت کو سمجھ کر احکامات اخذ (یعنی "خدا کی رضا" معلوم) کرنے کے لئے اگر یونانیوں کے وضع کردہ طرق استنباط سیکھنا سکھانا اور استعمال کرنا جائز ہے، جب کہ سنت نبوی میں انکی تعلیم کا کوئی بھی ذکر نہیں ملتا، تو صوفیاء...

کیا وحی کے ساتھ الہام، القا اور کشف بھی صرف نبی کے ساتھ مخصوص ہیں؟

کیا وحی کے ساتھ الہام، القا اور کشف بھی صرف نبی کے ساتھ مخصوص ہیں؟

 محمد فیصل شہزاد معترضین ایک حدیث مبارکہ سناتے ہیں، جس میں ارشاد نبوی ہے: مفہوم: "میرے بعد نبوت باقی نہیں رہے گی سوائے مبشرات کے، آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا : یا رسول اﷲ! مبشرات کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اچھے یا نیک خواب۔‘‘...

ڈاکٹر زاہد مغل ، مشرف بیگ اشرف

قرآن و سنت کے مابین باہمی ربط کے ضمن میں بیان کی بحث کلیدی اہمیت کی حامل ہے اور جناب غامدی صاحب نے اس حوالے سے یہ موقف اپنایا ہے کہ بیان کے لغوی طور پر دو معنی ہیں جو کسی مشترک لفظ کے دو معانی کی طرح بیک وقت مراد نہیں لئے جاسکتے:
1) اظہار الشيء: یعنی کسی شے کو ظاہر کرنا یا اس کا بعینہ ابلاغ کرنا
2) اظہار ما فی الشيء: اس موجود شے کی شرح و وضاحت کرنا ہے۔ غامدی صاحب کا “شرح و وضاحت” کا تصور بھی منفرد ہے جس میں وہ سابقہ کلام کا بیان تفسیر، بیان تخصیص و تقیید اور بیان نسخ شامل نہیں کرتے جیسا کہ اصول فقہ کے ماہرین کرتے ہیں۔ ان کے ہاں اس میں سابقہ کلام کے صرف ایسے اطلاقات شامل ہوتے ہیں جو کلام کی پیدائش کے وقت ہی سے اس میں لغوی و عقلی طور پر مضمر ہوتے ہیں اور ایک مجتہد متکلم کی مراجعت کے بغیر انہیں جان سکتا ہے۔ غامدی صاحب کے نظام فکر میں احادیث (جنہیں وہ اخبار احاد کہتے ہیں) میں مذکور توضیحات کا دائرہ صرف یہی احکام ہیں جس کے لیے وہ “بیان فرع” کی اصطلاح بھی برتتے ہیں۔ ہم نے ان کے تصور “بیان شرح” پر جو غور و خوض کیا اور ان کی فقہی جزئیات کا تجزیہ کیا، اس کے مطابق علمی اصطلاحات کے رو سے بیان شرح کے اس تصور میں صرف تین امور ہونے چاہیئں:
الف) تخریج مناط (عقلی استنباط علت)
ب) تحقیق مناط (علت یا معنی کا انطباق)
ج) کسی محتمل الوجوہ حکم کے اطلاق کی ترجیح جو غیر وجوبی ہوتی ہے۔
ان کے علاوہ ایک اور صورت “بیان فطرت” کی بھی ہے لیکن وہ قرآن سے متعلق نہیں۔ قرآن کے حوالے سے غامدی صاحب کے مطابق نبیﷺ کے فرض منصبی میں قرآن کو بعینہ پہنچانا تھا (اس کے علاوہ وہ ایک خاص مفہوم کی سنت پہنچانے کو بھی لازمی سمجھتے ہیں)، اور قرآن کی ان کے مفہوم والی شرح و وضاحت اس فرض منصبی میں شامل نہیں، اس کے برعکس اصولیین کی علمی روایت میں قرآن کی شرح بمعنی بیان تفسیر، تخصیص، تقیید و نسخ بھی نبیﷺ کا فرض منصبی تسلیم کی گئی ہے (البتہ بعض شوافع بیان نسخ کے قائل نہیں رہے)۔ اس بحث میں سورۃ النحل آیت 44 کلیدی اہمیت کی حامل رہی ہے:
وَأَنزَلۡنَآ إِلَيۡكَ ٱلذِّكۡرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيۡهِمۡ وَلَعَلَّهُمۡ يَتَفَكَّرُونَ (۴۴)
اس آیت میں چونکہ “تبيين ما نزل إليهم” کو نبی کی ذمہ داری قرار دیا گیا ہے، اس لئے غامدی صاحب نے بھی اپنے تصور بیان پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اس آیت کی ایسی توجیہ کی جو ان کے نظریہ بیان سے ہم آہنگ ہو۔ آیت کے حوالے سے ان کا موقف یہ ہے کہ یہاں “تبيين ما نزل إليهم” سے مراد قرآن کو “بلا کم وکاست” پہنچانا ہے نہ کہ اس کی شرح و وضاحت، یعنی یہاں بیان پہلے (اظہار الشیئ کے) معنی میں آیا ہے۔ اس اعتبار سے آیت کا مفہوم یہ بنا کہ “(اے نبی جی) ہم نے یہ یاد دہانی آپ کی طرف اِس لیے اتاری ہے کہ آپ اسے بے کم و کاست ان لوگوں تک پہنچا دیں تاکہ اُس کی روشنی میں اُن حقائق کو سمجھ سکیں جن کو سمجھانا خدا کے پیش نظر ہے”۔ اس موقف کی تائید میں ان کا کہنا ہے کہ ہماری تفسیری روایت نے بھی اس آیت کے دو معنی لیے ہیں اور ان کے طے کردہ دوگانہ معانی اس علمی روایت کی صدائے بازگشت ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے بعض مفسرین (علامہ طبری (م 310 ھ)، علامہ زمخشری (م 535 ھ)، امام رازی (م 606 ھ) اور علامہ ابن کثیر (م 774 ھ)) کو نمونے کے طور پر پیش کیا ہے تاہم ان کا اصل تکیہ تیونس کے مشہور مالکی عالم علامہ ابن عاشور (م 1393 ھ / 1973 ء) پر ہے جنہوں نے ان کے مطابق وضوح کے ساتھ اس آیت کے تحت ان دو معانی کو لکھا جس کے یہ قائل ہیں۔ چنانچہ علامہ ابن عاشور کی تفسیر “التحرير والتنوير” میں مذکور اس آیت کی دو توجیہات کو غامدی صاحب نے اپنے وضع کردہ بیان کے دوگانہ معنی سے مربوط قرار دیا اور اس سے قائم ہونے والے تاثر کو بنیاد بنا کر انہوں نے قدیم مفسرین کے ہاں بھی بیان کے اپنے وضع کردہ دو معنی کو پڑھنا شروع کردیا۔
اس تحریر میں ہم علامہ ابن عاشور کے کلام کا تفصیلی تجزیہ پیش کر کے یہ واضح کریں گے کہ ان کی دوگانہ توجیہات اور غامدی صاحب کے وضع کردہ دوگانہ معنی دو الگ سمت میں کھڑے ہیں اور حقیقت میں یہ توجیہات امت میں پہلے سے چلے آتے اس اختلاف کی بازگشت ہیں جو “قرآن وسنت کے باہمی نسخ” کے حوالے سے ہوا اور ہمارے مفسرین جو اصولی بھی تھے اسی کے ضمن میں اس آیت پر کلام کر رہے تھے۔ اس لیے علامہ ابن عاشور کی عبارت کے تجزیے سے پہلے اس آیت کے تحت ہونے والے اس اختلاف کو ایک لازمی مقدمے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…