ڈاکٹر زاہد مغل کچھ عرصہ قبل ایک تحریر میں متعدد مثالوں کے ذریعے یہ واضح کیا گیا تھا کہ اصولیین جسے نسخ، تقیید و تخصیص (اصطلاحاً بیان تبدیل و تغییر) کہتے ہیں، قرآن کے محاورے میں وہ سب “بیان” ہی کہلاتا ہے اور اس حوالے سے محترم مولانا اصلاحی صاحب اور محترم جاوید احمد...
قرآن قطعی الدلالۃ کا معنی
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط چہارم)
ڈاکٹر خضر یسین غامدی صاحب نے اپنی دینی فکر میں بہت ساری باتیں، خود سے وضع کی ہیں۔ ان کے تصورات درحقیقت مقدمات ہیں، جن سے اپنے من پسند نتائج تک وہ رسائی چاہتے ہیں۔ "قیامِ شھادت" کا تصور درحقیقت ایک اور تصور کی بنیاد ہے۔ اسی طرح نبوت و رسالت کے فرق کا مقدمہ بھی ایک اور...
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط سوم)
ڈاکٹر خضر یسین غامدی صاحب نے بعض دینی تصورات خود سے وضع کئے ہیں یا پھر ان کی تعریف ایسی کی ہے جو خانہ زاد ہے۔ ان تصورات میں "نبوت" اور "رسالت" سب سے نمایاں ہیں۔ ان کے نزدیک انبیاء و رسل دونوں کا فارسی متبادل "پیغمبر" ہے۔ نبی بھی پیغمبر ہے اور رسول بھی پیغمبر ہے۔ مگر...
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط دوم)
ڈاکٹر خضر یسین غامدی کے تصور "سنت" کے متعلق غلط فہمی پیدا کرنا ہمارا مقصد ہے اور نہ غلط بیانی ہمارے مقصد کو باریاب کر سکتی ہے۔ اگر غامدی صاحب کے پیش نظر "سنت" منزل من اللہ اعمال کا نام ہے اور یہ اعمال آنجناب علیہ السلام پر اسی طرح وحی ہوئے ہیں جیسے قرآن مجید ہوا ہے...
غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط اول)
ڈاکٹر خضر یسین یہ خالصتا علمی انتقادی معروضات ہیں۔ غامدی صاحب نے اپنی تحریر و تقریر میں جو بیان کیا ہے، اسے سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنی معروضات پیش کر رہے ہیں۔ محترم غامدی صاحب کے موقف کو بیان کرنے میں یا سمجھنے میں غلطی ممکن ہے۔ غامدی صاحب کے متبعین سے توقع کرتا ہوں،...
جناب جاوید احمد غامدی کی دینی سیاسی فکرکا ارتقائی جائزہ
ڈاکٹر سید متین احمد شاہ بیسویں صدی میں مسلم دنیا کی سیاسی بالادستی کے اختتام اور نوآبادیاتی نظام کی تشکیل کے بعد جہاں ہماری سیاسی اور مغرب کے ساتھ تعامل کی پالیسیوں پر عملی فرق پڑا ، وہاں ہماری دینی فکر میں بھی دور رس تبدیلیاں آئیں۔دینی سیاسی فکر میں سب سے بڑی تبدیلی...
ڈاکٹر زاہد مغل
بحث و تنقیح کے بعد مکتب فراہی کے منتسبین کی جانب سے “قرآن قطعی الدلالت” کا معنی یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس کا مطلب قرآن میں کسی آیت کا محتمل الوجوہ نہ ہونا ہے، اور محتمل الوجوہ کا مطلب ایسا لفظ یا آیت ہونا ہے جس میں ایک سے زیادہ معنی لینے کا مساوی رجحان ہو اور مخاطب کے لئے متکلم کے مجموعی خطاب و فعل کے پیش نظر کسی ایک جانب کی ترجیح کا کوئی قرینہ نہ ہو۔ قطعی الدلالت کو جس مفہوم میں یہ حضرات مراد لیتے ہیں، اس کے بعد اس اصطلاح پر ان حضرات کی جانب سے اصرار نزاع لفظی سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ اس معنی میں قرآن کے قطعی ہونے کا انکار کسی نے بھی نہیں کیا۔ کتب تفسیر میں کوئی مفسر کسی آیت کے تحت مختلف اقوال نقل کرکے کسی ایک کو ترجیح دئیے بغیر جب آگے بڑھ جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ کہنا نہیں ہوتا کہ اس کے نزدیک سب احتمالات کی جانب رجحان اس طرح مساوی ہے جسے اصول فقہ میں مجمل کہتے ہیں بلکہ اس کی وجوہات دیگر ہوتی ہیں۔ شارع کا خطاب مکمل ہوچکنے کے بعد قرآن میں کسی ایسے مجمل حکم کے وجود کا کوئی بھی قائل نہیں جس کا ہر جانب رجحان مساوی ہو، یہاں تک کہ اصطلاحی متشابہ بھی اس کیفیت پر نہیں۔ چنانچہ مولانا فراہی و اصلاحی صاحبان نے مفسرین کی اس پریکٹس سے جو یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ گویا قرآن کی آیت کو “آج بھی” مجمل کی طرح سمجھتے ہیں لہذا اس کے جواب میں بالذات قرآن کے غیر محتمل الوجوہ ہونے پر زور دینا ضروری ہے، تو یہ وہی غلطی ہے جو اکثر کی جاتی ہے کہ مثلا علم کلام کی کسی اہم بحث کو حل کرنے کے لئے کوئی تفسیری قول پیش کردیا جائے جبکہ اس کے فصل نزاع کا طریقہ پہلے متعلقہ علم و فن مثلا علم کلام کی کتاب دیکھنا ہوتا ہے، بعینہہ اس بحث میں تفسیری اقوال سے توحش محسوس کرنے کے بجائے اصول فقہ کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت تھی۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 24)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی اپنے مدرسہِ فکر کی تعریف میں یوں مدح وثنا کی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 23)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے جو روایت ابوعبدالرحمن السلمی کے نام سے...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 22)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی اسی سلسلے میں اگے لکھتے ہیں کہ ،، نبی صلی...