احسان و تصوف اور غامدی صاحب کی بدفہمی – 4

Published On September 27, 2025
سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط اول)

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط اول)

حسن بن علی غامدی صاحب کا فکر فراہی کے تحت یہ دعوی ہے کہ حدیث قرآن پر کوئی اضافہ نہیں کر سکتی (نہ تخصیص کر سکتی ہے نہ تنسیخ) اور چونکا رسول کی ذمہ داری بیان احکام مقرر کی گئی ہے (لتبين للناس ما نزل عليهم؛ ترجمہ: تاکہ آپ لوگوں کے لیے بیان کر دیں جو آپ پر نازل ہوا) اور...

معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات

معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات

مفتی منیب الرحمن معراج کب ہوئی‘ اس کے بارے میں ایک سے زائدا قوال وروایات ہیں ‘ لیکن روایات کا یہ اختلاف واقعہ کی حقانیت پر اثرانداز نہیں ہوتا‘ کیونکہ اصل مقصود واقعے کا حق ہونا اور اس کا بیان ہے‘ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے تاریخ کا بیان ثابت نہیں ہے‘...

لبرل دانشور اور فلسفہء دعا ( حصہ دوم تنقید)

لبرل دانشور اور فلسفہء دعا ( حصہ دوم تنقید)

مفتی منیب الرحمن جنابِ غلام احمد پرویز علامہ اقبال کا یہ شعر نقل کرتے ہیں :۔ چوں فنا اندر رضائے حق شود  بندۂ مومن قضائے حق شود  یعنی جب بندہ اللہ کی رضا میں فنا ہوجاتا ہے تو وہ حق کی قضا بن جاتا ہے ‘ وہ ا لنّہایہ لابن اثیر سے حضرت عمر ِ فاروقؓ کا یہ قول نقل کرتے ہیں...

لبرل دانشور اور فلسفہء دعا ( حصہ اول تمہید)

لبرل دانشور اور فلسفہء دعا ( حصہ اول تمہید)

مفتی منیب الرحمن دعا بندے اور رب کے درمیان ایک ایسا تعلق ہے جو کسی ضابطے کا پابند نہیں ہے‘ نہ نماز کی طرح اس میں عربی زبان کا التزام ہے۔ الغرض بندے کی زبان کوئی بھی ہوحتیٰ کہ گونگا بھی ہو‘ وہ اپنے رب سے براہِ راست التجا کرسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں دعا کی...

تفہیمِ اسلام : دو تعبیرات اتمامِ حجت اور سنت

تفہیمِ اسلام : دو تعبیرات اتمامِ حجت اور سنت

ناقد : کاشف علی تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے جزئیات پر بات نہیں ہو سکتی ۔ دین کی دو تعبیرات ہیں ۔ ایک تعبیر کے مطابق اسلام سیاسی سسٹم دیتا ہے ۔ لیکن غامدی صاحب دوسری تعبیر کے نمائندہ ہیں کہ اسلام کوئی سسٹم نہیں دیتا ۔ دونوں تعبیرات کے مطابق نیچے کی جزئیات مختلف ہو...

منبرِ جمعہ ، تصورِ جہاد : ایک نقد

منبرِ جمعہ ، تصورِ جہاد : ایک نقد

ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر علماء سے واپس لے لینا چائیے کیونکہ اسلامی تاریخی میں جمعہ کے منبر کا علماء کے پاس ہونا کہیں ثابت نہیں ہے ، یہ سربراہِ مملکت کا حق ہے اور علماء   غداری کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔ ان ظالموں کی منطق بالکل...

مفتی عبد الواحد

یہ تو توحید کے بارے میں غامدی صاحب کے فہم کا حاصل تھا۔ اب ذرا نبوت کے بارے میں بھی ان کے فرمودات ملاحظہ کیجئے۔ لکھتے ہیں:

“قرآن کی رو سے نبوت محمد عربی ﷺ پر ختم ہوگئی۔ اس کے معنی بالید اہریں یہ ہیں کہ اب نہ کسی کے لیے وحی والہام اور مشاہدہ غیب کا کوئی امکان ہے اور نہ اس بنا پر کوئی عصمت و حفاظت اب کسی کو حاصل ہو سکتی ہے۔ ختم نبوت کے یہ معنی خود نبی ﷺ نے بالصراحت بیان فرمائے ہیں۔ آپ کا ارشاد ہے:

لم يبق من النبوة إلا المبشرات. قالوا وما المبشرات؟ قال الرويا الصالحة.

نبوت میں سے صرف مبشرات باقی رہ گئے ہیں۔ لوگوں نے پوچھا یہ مبشرات کیا ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا اچھا خواب۔

اہل تصوف کے دین میں یہ سب چیزیں اب بھی حاصل ہو سکتی ہیں۔ ان کے نزدیک وحی اب بھی آتی ہے، فرشتے اب بھی اترتے ہیں، عالم غیب کا مشاہدہ اب بھی ہوتا ہے، اور ان کے اکابر اللہ کی ہدایت اب بھی وہیں سے پاتے ہیں جہاں سے جبریل امین اسے پاتے اور جہاں سے یہ بھی اللہ کے نبیوں نے پائی تھی۔

ان اکابر کا الہام ان کی عصمت کی وجہ سے قرآن مجید ہی کی طرح ہر شائبہ باطل سے پاک اور ہر شبہ سے بالا ہوتا ہے۔

ان کے نزدیک مقامات وہیہ میں سے پہلے مقام پر فائز ہستی اگر نمونہ کی مقلد بھی بظاہر نظر آتی ہے تو صرف اس وجہ سے کہ اسے غیب سے اس کی تائید کا حکم دیا جاتا ہے، ورنہ حقیقت یہی ہے کہ وہ ہدایت الہی اور علوم غیب کو پانے کے لیے کسی نبی یا فرشتے کی محتاج نہیں ہوتی۔

یہ بستی جب زمین پر موجود ہوتی ہے تو حق وہی قرار پاتا ہے جو اس کی زبان سے نکلتا ہے اور اس کے وجود سے صادر ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث کی حجت بھی اس کے سامنے اس کی اپنی حجت کے تابع ہوتی ہے۔

چنانچہ وہ دعوی کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کی طرح ان کے بعض اکابر بھی آسمان پر گئے، تجلیات کا نظارہ کیا اور وہاں آپ ہی کی طرح مخاطبہ الہی سے سرفراز ہوئے۔

ان کا عقیدہ ہے کہ انسان کامل کی حیثیت سے نبی ہی ہر زمانے میں ان اکابر کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ وہ بالصراحت کہتے ہیں کہ ختم نبوت کے معنی صرف یہی ہیں کہ منصب تشریح اب کسی شخص کو حاصل نہ ہوگا۔ نبوت کا مقام اور اس کے کمالات اسی طرح حاصل ہوتے ہیں اور سیاب بھی حاصل ہو سکتے ہیں۔

اس کے بعد وہ آگے بڑھتے ہیں اور حریم نبوت میں یہ نقب لگانے کے بعد یہ واں یہ کمند آور، اے ہمت مردانہ کا نعرہ مستانہ لگاتے ہوئے لامکاں کی پہنائیوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اس وقت ان کے علم و تصرف کا عالم کیا ہوتا ہے؟

چنانچہ خدا کی بادشاہی میں وہ اس شان سے اس کے شریک ہو جاتے ہیں کہ خامرہ تقدیر کو لوح محفوظ پر لکھتے ہوئے ہر لحظہ دیکھتے، دل کے خیالات کو جانتے، اس عالم کی صبح و شام تھامتے، سنبھالتے اور عالم امر میں ذات خداوندی کا آلہ بن جاتے ہیں۔ [برہان ص 167-157، بحذف حوالجات]

توحید کی طرح نبوت کے میدان میں بھی غامدی صاحب نے صوفیہ کے بارے میں اپنی بدنظری کا بھرپور اظہار کیا ہے۔ ذیل میں ہم ان کی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہیں:

  1. یہ حدیث کہ نبوت سے صرف مبشرات باقی رہ گئے ہیں اور ان سے مراد اچھا خواب ہے، اس سے غامدی صاحب کا یہ استدلال کہ الہام اور کشف اور مشاہدہ غیب کی اب کوئی گنجائش باقی نہیں، باطل ہے۔ کیونکہ بخاری اور مسلم کی حدیث ہے:

“ولقد كان فيما قبلكم من الامم محدثون فان یک فی امتی احد فانه عمر”

تم سے پہلی امتوں میں محدث یعنی ایسے لوگ ہوتے تھے جن سے فرشتے باتیں کرتے تھے۔ اگر میری امت میں کوئی ایک بھی ایسا ہے تو وہ عمر ہیں۔

اس حدیث کا مقصد یہی بتاتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بھی فرشتے باتیں کرتے تھے۔ نبی نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ وصف صرف میری حیات تک محدود ہے، بلکہ یہ وصف زندگی بھر کا ہے۔ لہٰذا یہ حدیث مبشرات والی حدیث کے لیے مزید تخصیص کا باعث ہے۔ علاوہ ازیں کشف، الہام اور مشاہدہ غیب نبوت کا خاصہ نہیں ہے۔ نبوت کا خاصہ تو وحی ہے جو اس کلام الہی کو کہتے ہیں جو کسی نبی کی طرف اتارا گیا ہے۔ ختم نبوت کی وجہ سے خواص نبوت کا انقطاع تو معقول ہے، غیر خواص کے انقطاع کی کوئی وجہ بھی تو نہیں۔ علاوہ ازیں یہ بات انسانی تجربات کے بھی خلاف ہے، اگرچہ یہ تجربات خاص خاص لوگوں کو ہوئے ہوں، مثلاً شاہ ولی اللہ، مجدد الف ثانی اور امام غزالی رحمہم اللہ۔

غرض ان تمام وجوہ سے یہ بات واضح ہے کہ حدیث کا مطلب صرف انقطاع وحی کو ذکر کرتا ہے، اور انکشاف غیب کے دیگر ذرائع جو خواص نبوت نہیں ہیں، مثلاً اچھے خواب اور کشف و الہام وغیرہ، یہ مستقلی ہیں۔ آخر اچھا خواب بھی تو انکشاف غیب ہی کا ذریعہ ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

No Results Found

The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.