احسان و تصوف اور غامدی صاحب کی بدفہمی – 2

Published On September 27, 2025
حیاتِ مسیح علیہ السلام : اسکالر صاحب کو جواب

حیاتِ مسیح علیہ السلام : اسکالر صاحب کو جواب

مقرر : مفتی منیر اخون  تلخیص : زید حسن سائل : ہمارے ہاں عموما سمجھا جاتا ہے کہ مسیح علیہ السلام زندہ ہیں اور قربِ قیامت تشریف لائیں گے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسیح علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں ۔ اسکی دلیل یہ ہے کہ قرآن میں انکے زندہ موجود ہونے کا ثبوت نہیں ہے ۔ مفتی...

وجہِ تخلیقِ کائنات نبیﷺ کی ذات یا عبادت؟

وجہِ تخلیقِ کائنات نبیﷺ کی ذات یا عبادت؟

مقرر : مفتی منیر اخون  تلخیص : زید حسن سائل : ہر مسلمان سمجھتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم وجہ تخلیقِ کائنات ہیں لیکن ایک اسکالر کا کہنا ہے کہ آپ نہیں بلکہ خدا کی عبادت وجہِ تخلیقِ کائنات ہے ۔مفتی منیر اخون : اسکالر صاحب کو مقصد اور علت میں فرق نہ کرنے سے شبہہ ہوا...

ڈاڑھی سنت یا نہیں ؟

ڈاڑھی سنت یا نہیں ؟

مقرر : مفتی منیر اخون  تلخیص : زید حسن سائل : ڈاڑھی کے بارے میں غامدی صاحب کہتے ہیں کہ وہ دین کا حصہ نہیں ہے اور انکا استدلال یہ ہے کہ اسکا قرآن میں تذکرہ نہیں ہے ۔ مفتی منیر اخوان : قرآن شرعی قانون کی کتاب ہے جس میں اصول بیان ہوتے ہیں ، جزئیات و فروعات نہیں ۔ وحی صرف...

واقعہ اسری و معراج : غامدی کو جواب

واقعہ اسری و معراج : غامدی کو جواب

مقرر : مفتی منیر اخوان  تلخیص : زید حسن سائل  :  غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ اسری اور معراج کا واقعہ منامی ہے اور بیداری میں حضور ﷺ نے یہ سفر نہیں کیا ۔ اس پر وہ قرآن کے " رؤیا" سے استدلال کرتے ہیں کہ اسکا معنی غیر معروف نہیں ہے اور کوئی ایسا قرینہ بھی موجود نہیں ہے کہ...

کیا بخاری سو فیصد صحیح ہے ؟ غامدی صاحب کو جواب

کیا بخاری سو فیصد صحیح ہے ؟ غامدی صاحب کو جواب

مقرر : محمد علی مرزا  تلخیص : زید حسن سائل :  غامدی صاحب اور انکی پیروی میں قاری حنیف ڈار صاحب بخاری اور مسلم پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ جتنے بھی گستاخانِ رسول ہیں وہ انہی کتابوں کی روایات کا حوالہ دیتے ہیں  ۔ انہی کتب میں خدا کے جہنم میں پنڈلی ڈالنے ، حضرت عائشہ رض کے...

غامدی ازم کی گمراہی

غامدی ازم کی گمراہی

مقرر : ساحل عدیم  تلخیص : زید حسن   جب انسان کو اپنا آپ پورا حوالہ کرنے کا کہا جاتا ہے تو وہ اسکے لئے مشکل کام ہوتا ہے جبکہ نبیوں کی دعوت یہی تھی ۔ غامدی ازم کی طرف کوگوں کا شدت سے میلان اسی وجہ سے ہے کیونکہ ڈاکٹر اسرار صاحب کے بالکل برعکس انکی دعوت اجتماعی جد و...

مفتی عبد الواحد

  1. زید اپنی تخلیقی قوت سے جس وقت عالم خیال میں بادشاہی مسجد کو پیدا کرتا ہے تو نہ زید بادشاہی مسجد بن جاتا ہے اور نہ ہی بادشاہی مسجد زید بن جاتی ہے۔ اس کے باوجود خیالی اور علمی بادشاہی مسجد کا وجود زید کے وجود اور ارادہ سے جدا نہیں ہے۔

  2. زید جس وقت اپنی خیالی بادشاہی مسجد کو ذہن میں پیدا کرتا ہے تو اس کے کسی بھی حصہ سے اپنے آپ کو غائب نہیں پاتا۔

  3. زید اپنی دینی و علمی مسجد کے مینار کو توڑ دے یا اس کے کسی حصہ میں کوئی خوشبو فرض کر لے تو اس توڑ پھوڑ اور خوشبو کا اثر زید پر نہیں پڑتا۔

  4. زید جب خیالی بادشاہی مسجد کو پیدا کرتا ہے تو جہاں زید ہوتا ہے وہیں بادشاہی مسجد بھی ہوتی ہے۔

اس کے بعد ہم کہتے ہیں کہ ازل میں صرف اللہ تعالیٰ تھے اور ان کے ساتھ ان کے لامحدود کمالات و صفات تھے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی ذات و صفات کا علم تھا۔

اللہ تعالی نے ازل ہی میں اپنی متعدد صفات کی بنیاد پر لا تعداد اشیائے عالم کا تصور کیا، مثلا انسان کے لیے اللہ تعالی نے اپنی صفت علم، مفت کلام، صفت قدرت، صفت تسمع و بصر، صفت حیات وغیرہ بہت سی صفات و کمالات کو ایک خاص مقدار میں اور ایک خاص ترتیب میں تصور کیا۔ ان کو اعیان ثابتہ کہا جاتا ہے اور ان کے تصور کو تو اتائی کہا جاتا ہے۔ پھر اس ترتیب کے ظہور کے لیے ایک وقت بھی مقرر فرما دیا۔

جب وہ مقررہ وقت آتا ہے تو علم الہی میں موجود یہ صورتیں شفاف آئینہ کی طرح پھیلے ہوئے نور کے وجود منبسط پر عکس کی طرح نظر آنے لگتے ہیں۔

جیسے آئینہ میں جو عکس نظر آتا ہے وہ محض خیال اور وہم ہوتا ہے، اس کا مستقل وجود نہیں ہوتا اور اس کی حقیقت وہ جسم ہوتا ہے جو آئینہ کے محاذی ہوتا ہے۔ اسی طرح اصل حقائق وہ اعیان ثابتہ ہیں جو علم الہی میں موجود ہیں اور سرسری نظر میں ہمیں خارج میں جو اشیاء نظر آتی ہیں وہ دراصل ان حقائق کے عکوس ہیں۔

خارجی وجود تو حقیقت اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کو حاصل ہے۔ اور اعیان ثابتہ کو اس حیثیت سے کہ وہ صفت علم ہے، ان کو بھی خارجی وجود اصل ہے۔ ان کے علاوہ اس طرح کا سا خارج میں موجود کوئی اور نہیں ہے۔ مذکورہ بالا امور کی بنا پر صوفیہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کی طرح کا کسی کو خارج میں ماننا شرک ہے۔ یہ نہیں کہ وہ عالم کے وجود کو نہیں مانتے بلکہ ذات و صفات کے مقابلہ میں ان کے وجود کو عکس کی حیثیت دیتے ہیں۔

یہ وجود منضبط کیا ہے؟ یہ اللہ تعالی سے صادر ہونے والا سب سے پہلا طور ہے۔ اس کو ایسے خیال کریں جیسے آدمی کے لیے اس کا ذہنی میدان یا اس کی خواب کی دنیا، کہ ان کا صدور آدمی سے ہوتا ہے اور ان کا وجود آدمی کے وجود سے ہوتا ہے لیکن ان کا وجود بھی نہ آدمی کا وجود ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

No Results Found

The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.