مسرور اعظم فرخ یہ کہنا کہ اسلامی شریعت میں ریاست یا خلافت کے قیام کا سرے سے کوئی حکم ہی موجود نہیں،دوسوالوں کو ہمارے سامنے پیش کر دیتا ہے۔پہلا سوال یہ ہے کہ کیا یہ نتیجہ شروع ہی سے موجود تھا، یعنی کیا ماضی کے ہر دور میں اسلامی ریاست کے قیام کے حوالے سے یہ سوچ اور...
احسان و تصوف اور غامدی صاحب کی بدفہمی – 2
اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط دوم
مسرور اعظم فرخ گزشتہ کالم میں غامدی صاحب کے موقف پر براہ راست گفتگو کرنے سے پہلے کچھ اصولی چیزیں بیان کی گئیں تاکہ اگلے مراحل کے مباحث کے لئے ایک مدد گار بنیاد فراہم ہو سکے۔غامدی صاحب اپنے پہلے مضمون (جنگ 22 جنوری 2015ء) میں رقمطراز ہیں:’’یہ خیال بے بنیاد ہے کہ ریاست...
اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط اول
مسرور اعظم فرخ اسلام اور ریاست: ایک جوابی بیانیہ‘‘اور ’’ریاست اور حکومت‘‘کے عنوانات سے جاوید غامدی صاحب کے دو مضامین روزنامہ ’’جنگ‘‘ میں شائع ہو چکے ہیں۔ پہلا 22جنوری2015ء کو اور دوسرا 21فروری 2015ء کو شائع ہوا۔پہلا مضمون اگر محض الجھاؤ کا شکا ر تھا تو اس کی وضاحت میں...
خلافت : ایک قطعی فرضِ الہی
عمر علی اول ۔ امام الجزيری، جو کہ چودھویں صدی ہجری کے معروف عالم ہیں اور ان کی رائے تقابلی فقہ میں مستند مانی جاتی ہے، نے نقل کیا ہے کہ چاروں امام (ابو حنیفہ، مالک، شافعي، احمد،رحمۃ اللہ عليھم) امامت (خلافت) کو ایک فرض سمجھتے تھے اور اس بات پر بھی متفق تھے کہ مسلمانوں...
عورت کا سوال اور غامدی صاحب کا غلط جواب
ناقد : مولانا طارق مسعود صاحب تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے ایک خاتون نے رجم کی بابت سوال کیا کہ " امتِ مسلمہ کی روایت میں تمام بڑے آئمہ محصن کے زنا کی سزا رجم بتاتے ہیں لیکن آپ کہتے ہیں کہ اسکی سزا رجم نہیں بلکہ کوڑے ہیں ۔ تو کیا انہیں قرآن سمجھ میں نہیں آیا تھا" ...
منکرینِ حدیث کا رد : جاوید غامدی کو جواب
ناقد : سیف اللہ محمدی صاحب تلخیص : زید حسن منکرینِ حدیث عمل سے بھاگنے اور خود کو بچانے کے لئے احادیث کا انکار کرتے ہیں ۔ کیونکہ قرآن میں احکامات کا اجمال ہے جبکہ اسکی تفصیل احادیث میں موجود ہے ۔ جیسے قرآن کہتا ہے : نماز پڑھو ، زکوۃ دو یا بیت اللہ کا حج کرو ۔ اب ان...
مفتی عبد الواحد
-
زید اپنی تخلیقی قوت سے جس وقت عالم خیال میں بادشاہی مسجد کو پیدا کرتا ہے تو نہ زید بادشاہی مسجد بن جاتا ہے اور نہ ہی بادشاہی مسجد زید بن جاتی ہے۔ اس کے باوجود خیالی اور علمی بادشاہی مسجد کا وجود زید کے وجود اور ارادہ سے جدا نہیں ہے۔
-
زید جس وقت اپنی خیالی بادشاہی مسجد کو ذہن میں پیدا کرتا ہے تو اس کے کسی بھی حصہ سے اپنے آپ کو غائب نہیں پاتا۔
-
زید اپنی دینی و علمی مسجد کے مینار کو توڑ دے یا اس کے کسی حصہ میں کوئی خوشبو فرض کر لے تو اس توڑ پھوڑ اور خوشبو کا اثر زید پر نہیں پڑتا۔
-
زید جب خیالی بادشاہی مسجد کو پیدا کرتا ہے تو جہاں زید ہوتا ہے وہیں بادشاہی مسجد بھی ہوتی ہے۔
اس کے بعد ہم کہتے ہیں کہ ازل میں صرف اللہ تعالیٰ تھے اور ان کے ساتھ ان کے لامحدود کمالات و صفات تھے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی ذات و صفات کا علم تھا۔
اللہ تعالی نے ازل ہی میں اپنی متعدد صفات کی بنیاد پر لا تعداد اشیائے عالم کا تصور کیا، مثلا انسان کے لیے اللہ تعالی نے اپنی صفت علم، مفت کلام، صفت قدرت، صفت تسمع و بصر، صفت حیات وغیرہ بہت سی صفات و کمالات کو ایک خاص مقدار میں اور ایک خاص ترتیب میں تصور کیا۔ ان کو اعیان ثابتہ کہا جاتا ہے اور ان کے تصور کو تو اتائی کہا جاتا ہے۔ پھر اس ترتیب کے ظہور کے لیے ایک وقت بھی مقرر فرما دیا۔
جب وہ مقررہ وقت آتا ہے تو علم الہی میں موجود یہ صورتیں شفاف آئینہ کی طرح پھیلے ہوئے نور کے وجود منبسط پر عکس کی طرح نظر آنے لگتے ہیں۔
جیسے آئینہ میں جو عکس نظر آتا ہے وہ محض خیال اور وہم ہوتا ہے، اس کا مستقل وجود نہیں ہوتا اور اس کی حقیقت وہ جسم ہوتا ہے جو آئینہ کے محاذی ہوتا ہے۔ اسی طرح اصل حقائق وہ اعیان ثابتہ ہیں جو علم الہی میں موجود ہیں اور سرسری نظر میں ہمیں خارج میں جو اشیاء نظر آتی ہیں وہ دراصل ان حقائق کے عکوس ہیں۔
خارجی وجود تو حقیقت اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کو حاصل ہے۔ اور اعیان ثابتہ کو اس حیثیت سے کہ وہ صفت علم ہے، ان کو بھی خارجی وجود اصل ہے۔ ان کے علاوہ اس طرح کا سا خارج میں موجود کوئی اور نہیں ہے۔ مذکورہ بالا امور کی بنا پر صوفیہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کی طرح کا کسی کو خارج میں ماننا شرک ہے۔ یہ نہیں کہ وہ عالم کے وجود کو نہیں مانتے بلکہ ذات و صفات کے مقابلہ میں ان کے وجود کو عکس کی حیثیت دیتے ہیں۔
یہ وجود منضبط کیا ہے؟ یہ اللہ تعالی سے صادر ہونے والا سب سے پہلا طور ہے۔ اس کو ایسے خیال کریں جیسے آدمی کے لیے اس کا ذہنی میدان یا اس کی خواب کی دنیا، کہ ان کا صدور آدمی سے ہوتا ہے اور ان کا وجود آدمی کے وجود سے ہوتا ہے لیکن ان کا وجود بھی نہ آدمی کا وجود ہے۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
No Results Found
The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.