احسان و تصوف اور غامدی صاحب کی بدفہمی – 2

Published On September 27, 2025
غامدی مذہب کیا ہے ؟

غامدی مذہب کیا ہے ؟

مصنف : پروفیسر محمد رفیق تلخیص : زید حسن یہ کتاب ایک مقدمہ ، پانچ ابواب اور ایک ضمیمہ پر مشتمل ہے ۔ مقدمہ میں مصنف نے غامدی صاحب کے افکار کو دینِ اسلام کے متوازی ایک نیا دین قرار دیا ہے ۔ جسکی دلیل کے طور پر مصنف نے روایتی علمیات کے اعتقادی نتائج اور ان سے غامدی صاحب...

فتنہء غامدیت کا علمی محاسبہ

فتنہء غامدیت کا علمی محاسبہ

مصنف : پروفیسر محمد رفیق تلخیص : زید حسن  یہ کتاب ایک مقدمہ اور دس ابواب پر مشتمل ہے ۔  مقدمہ میں مصنف نے فکرِ غامدی کو تجدد پسندی کی نمائدہ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ زمانہ قدیم کی وہ تمام تحریکیں جو اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کرتی رہی ہیں ، غامدی صاحب اپنی فکر...

غامدیت: غامدی صاحب کے افکار و نظریات کا منصفانہ جائزہ

غامدیت: غامدی صاحب کے افکار و نظریات کا منصفانہ جائزہ

مصنف: مفتی محمد وسیم اختر شاذلی (رئیس دارالافتاء فیضانِ شریعت ، کراچی) تلخیص : زید حسن زیرِ نظر کتاب دراصل ایک طویل استفتاء کا جواب ہے  جسے بعد ازاں کتابی شکل دے دی گئی ہے ۔ مستفتی کا نام سید عطاء الرحمن بن سید محب شاہ ہے ۔ اس استفتاء میں سائل نے غامدی صاحب کے چند...

فکرِ غامدی ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول : ایک نقد (قسط اول)

فکرِ غامدی ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول : ایک نقد (قسط اول)

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس سیریز میں ہمارا اصل فوکس غامدی صاحب کی کتاب میزان ہے یہ کتاب ان کے ربع صدی کے مطالعہ کا نتیجہ ہے اور نظر آتا ہے کہ اس کو لکھنے میں انہوں نے جان ماری ہے۔میزان کے باب "مبادی تدبر قرآن" میں انہوں نے قرآن فہمی کے دس اصول بیان...

وحید الدین خان اور جاوید احمد غامدی : نظریات و افکار اور حکم

وحید الدین خان اور جاوید احمد غامدی : نظریات و افکار اور حکم

سوال مولانا وحید الدین خان اورمحترم غامدی صاحب کے عقائد کے حوالے سے بتائیں اور ان  کی کتب کا مطالعہ کر سکتے ہیں؟ جواب جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کی ویب سائٹ پر  کسی شخصیت کے حوالے سے عموماً  تبصرہ  نہیں کیا جاتا، کسی کے عقائد و نظریات کے حوالے سے سوال کرنا ہو...

آمدِ امام مہدی

آمدِ امام مہدی

سوال قبل قیامت حضرت مہدی علیہ السلام کی آمد سے متعلق ٹیلی ویژن پر ایک سوال کے جواب میں علامہ غامدی نے کہا: کسی امر کے عقیدہٴ اسلامی میں داخل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن میں اس کا ذکر واضح طور پر ہو۔ جہاں تک امام مہدی کے عقیدہ کا تعلق ہے اس کا ذکر قرآن میں نہیں ہے۔...

مفتی عبد الواحد

  1. زید اپنی تخلیقی قوت سے جس وقت عالم خیال میں بادشاہی مسجد کو پیدا کرتا ہے تو نہ زید بادشاہی مسجد بن جاتا ہے اور نہ ہی بادشاہی مسجد زید بن جاتی ہے۔ اس کے باوجود خیالی اور علمی بادشاہی مسجد کا وجود زید کے وجود اور ارادہ سے جدا نہیں ہے۔

  2. زید جس وقت اپنی خیالی بادشاہی مسجد کو ذہن میں پیدا کرتا ہے تو اس کے کسی بھی حصہ سے اپنے آپ کو غائب نہیں پاتا۔

  3. زید اپنی دینی و علمی مسجد کے مینار کو توڑ دے یا اس کے کسی حصہ میں کوئی خوشبو فرض کر لے تو اس توڑ پھوڑ اور خوشبو کا اثر زید پر نہیں پڑتا۔

  4. زید جب خیالی بادشاہی مسجد کو پیدا کرتا ہے تو جہاں زید ہوتا ہے وہیں بادشاہی مسجد بھی ہوتی ہے۔

اس کے بعد ہم کہتے ہیں کہ ازل میں صرف اللہ تعالیٰ تھے اور ان کے ساتھ ان کے لامحدود کمالات و صفات تھے۔ اللہ تعالیٰ کو اپنی ذات و صفات کا علم تھا۔

اللہ تعالی نے ازل ہی میں اپنی متعدد صفات کی بنیاد پر لا تعداد اشیائے عالم کا تصور کیا، مثلا انسان کے لیے اللہ تعالی نے اپنی صفت علم، مفت کلام، صفت قدرت، صفت تسمع و بصر، صفت حیات وغیرہ بہت سی صفات و کمالات کو ایک خاص مقدار میں اور ایک خاص ترتیب میں تصور کیا۔ ان کو اعیان ثابتہ کہا جاتا ہے اور ان کے تصور کو تو اتائی کہا جاتا ہے۔ پھر اس ترتیب کے ظہور کے لیے ایک وقت بھی مقرر فرما دیا۔

جب وہ مقررہ وقت آتا ہے تو علم الہی میں موجود یہ صورتیں شفاف آئینہ کی طرح پھیلے ہوئے نور کے وجود منبسط پر عکس کی طرح نظر آنے لگتے ہیں۔

جیسے آئینہ میں جو عکس نظر آتا ہے وہ محض خیال اور وہم ہوتا ہے، اس کا مستقل وجود نہیں ہوتا اور اس کی حقیقت وہ جسم ہوتا ہے جو آئینہ کے محاذی ہوتا ہے۔ اسی طرح اصل حقائق وہ اعیان ثابتہ ہیں جو علم الہی میں موجود ہیں اور سرسری نظر میں ہمیں خارج میں جو اشیاء نظر آتی ہیں وہ دراصل ان حقائق کے عکوس ہیں۔

خارجی وجود تو حقیقت اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کو حاصل ہے۔ اور اعیان ثابتہ کو اس حیثیت سے کہ وہ صفت علم ہے، ان کو بھی خارجی وجود اصل ہے۔ ان کے علاوہ اس طرح کا سا خارج میں موجود کوئی اور نہیں ہے۔ مذکورہ بالا امور کی بنا پر صوفیہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کی طرح کا کسی کو خارج میں ماننا شرک ہے۔ یہ نہیں کہ وہ عالم کے وجود کو نہیں مانتے بلکہ ذات و صفات کے مقابلہ میں ان کے وجود کو عکس کی حیثیت دیتے ہیں۔

یہ وجود منضبط کیا ہے؟ یہ اللہ تعالی سے صادر ہونے والا سب سے پہلا طور ہے۔ اس کو ایسے خیال کریں جیسے آدمی کے لیے اس کا ذہنی میدان یا اس کی خواب کی دنیا، کہ ان کا صدور آدمی سے ہوتا ہے اور ان کا وجود آدمی کے وجود سے ہوتا ہے لیکن ان کا وجود بھی نہ آدمی کا وجود ہے۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

No Results Found

The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.