احسان و تصوف اور غامدی صاحب کی بدفہمی – 1

Published On September 27, 2025
بیس رکعت تراویح اور غامدی صاحب کا موقف

بیس رکعت تراویح اور غامدی صاحب کا موقف

سوال : جاوید احمد غامدی کے نزدیک تراویح کی نماز سرے سے ہے ہی نہیں, برائے کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں؟ جواب بیس رکعت تراویح ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے اور یہی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین روز تراویح کی باقاعدہ...

حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کی قبر

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر

مولانا عند الحمید تونسوی     اہلِ اسلام کا متفقہ عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کو اﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ سے بغیر باپ کے پیدا فرمایا اور انہیں سولی پر نہیں چڑھایا گیا، بلکہ زندہ ہی آسمانوں پر اُٹھالیا گیا، قیامت کے قریب وہ آسمان سے زمین پر نازل ہوں...

اسلام اور ریاست

اسلام اور ریاست

مفتی تقی عثمانی صاحب   بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوۃ والسلام علی نبیہ الکریم وعلی آلہٖ وأصحابہٖ أجمعین وعلٰی کل من تبعہم بإحسان إلٰی یوم الدین أمابعد غیر منقسم ہندوستان میں قائد اعظم کی قیادت میں قیام پاکستان کی جو تحریک چلی، اس کی...

ڈاڑھی : غامدی موقف پر نقد

ڈاڑھی : غامدی موقف پر نقد

ناقد :شیخ عثمان ابن فاروق تلخیص : زید حسن ​   غامدی صاحب کا دعوی ہے کہ وہ منکرِ حدیث نہیں ہیں ۔ ان سے ڈاڑھی کی بابت سوال کیا گیا تو فرمایا: یہ ایک اچھی  چیز ہے اور نبی علیہ السلام نے ڈاڑھی رکھی ہے لیکن اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس امر کو نبی ﷺ نے امت میں بحیثیت...

مورگیج پر گھر لینا : غامدی موقف پر نقد

مورگیج پر گھر لینا : غامدی موقف پر نقد

ناقد :شیخ عثمان صفدر تلخیص : زید حسن    مورگیج ایک صورت ہے جس میں  گھر کو خریدا جاتا ہے اور اسکی بابت علماء کا موقف یہی ہے کہ یہ حرام ہے لیکن جاوید غامدی صاحب نے اسکی بابت موقف اختیار کیا ہے کہ  نہ صرف یہ کہ یہ سود نہیں بلکہ یہ احسان ہے ۔ انکا موقف ہے کہ "جب پیسہ...

بہتر حوریں : انکارِ حدیث سے انکارِ قرآن تک

بہتر حوریں : انکارِ حدیث سے انکارِ قرآن تک

ناقد :شیخ توصیف الرحمن تلخیص : زید حسن    غامدی صاحب سے کسی نے سوال کیا کہ جنت میں حوریں ہوں گی ؟ جواب میں فرمایا : کہ یہ دنیا ہی کی عورتیں ہوں گی ۔ سائل نے پوچھا کہ انکی تو آنکھیں بڑی ہوں گی ؟ تو فرمایا اللہ آپکی بیویوں ہی کی آنکھیں بڑی کر دے گا ۔ اصل میں جاوید...

مفتی عبد الواحد

غامدی صاحب عربی اشعار کی کچھ واقعیت اور اسلوب بیان کی نزاکتوں کے اختراع کو اپنی پونجی بتا کر عالمگیر منصف بن گئے ہیں اور ان کے قلم نے یہ فیصلہ بھی صادر کر دیا ہے کہ امام غزالی، حضرت مجدد الف ثانی، حضرت شاہ ولی اللہ، حضرت سید احمد شہید اور شاہ اسماعیل شہید اور سلسلہ تصوف سے مسلک تمام حضرات عالمگیر ضلالت و گمراہی میں جتلا تھے۔

لکھتے ہیں:
“اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اللہ کی ہدایت یعنی اسلام کے مقابلے میں تصوف وہ عالمگیر ضلالت ہے جس نے دنیا کے ذہین ترین لوگوں کو متاثر کیا ہے۔” [رہبان: ۱۵۲]

غامدی صاحب کے ایسا کہنے کی وجہ دراصل ان کی بدنہنی ہے۔ صوفیاء کی بعض باتوں کی حقیقت یہ کچھ سمجھ نہ پائے اور جو کچھ غلط سمجھا اس پر اپنا فیصلہ دے دیا۔

بات یہ ہے کہ یہ انسانی فکری تاریخ کا پرانا سوال ہے کہ عالم کی حقیقت کیا ہے اور خدا نے عالم کو کسی طرح پیدا کیا ہے؟ دیگر مذاہب والوں نے بھی اس بارے میں خیال آرائی کی ہے اور فلاسفہ بھی اس عقدہ کو حل کرنے میں لگے رہے۔ محققین صوفیاء نے قرآن و سنت کی پوری پوری رعایت کرتے ہوئے اس سوال کا جواب دیا اور اس عقدہ کو حل کیا اور اس حل کا نام وحدۃ الوجود مشہور ہوا۔

ہمارے مادی عالم کی حقیقت کیا ہے؟ سائنسدان کہتے ہیں کہ یہاں جو کچھ ہے صرف Energy اور توانائی کی مختلف شکلیں ہیں۔ یہ توانائی کہاں سے آئی؟

ہم آگے کچھ کہیں، اس سے پہلے اس پر غور کریں کہ انسان جب عالم خیال میں عمل کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ میں اپنی ذہن کی دنیا میں مثلا بادشاہی مسجد کو پیدا کروں تو وہ ارادہ کرتا ہے اور بغیر کسی پتھر چونے کے محض اپنے علم اور اپنی معلومات کی بنیاد پر بادشاہی مسجد کو اپنے سامنے کھڑا پاتا ہے۔

اس طرح وہ اپنے علم میں بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی ہر قسم کی چیزوں کو پیدا کرتا ہے۔ فلاسفہ اسلام اور صوفیہ کا نظریہ ہے کہ انسان کو جب کسی چیز کا علم حواس کے ذریعہ سے ہوتا ہے تو اس علمی اثر کے بعد انسان میں اس کی قدرت پیدا ہو جاتی ہے کہ اپنی معلوم کی ہوئی شے کو اپنی خیالی قوت سے پیدا کرے اور یہی انسان کا تخلیقی محمل ہے۔

انسان کی خیالی و علمی مخلوقات کے ساتھ اس کے تعلقات ملاحظہ ہوں:

  1. ہمارے خیال و علم میں بھی کوئی مادہ نہیں ہوتا، محض اپنے ارادہ سے اپنی معلومات کو ہم وجود عطا کرتے ہیں۔

  2. ہماری تخلیقی قوت چونکہ ضعیف ہوتی ہے، اس لیے عام طور سے ہماری ذہنی مخلوقات کا وجود صرف ذہنی ہوتا ہے، خارجی نہیں ہوتا۔ صرف ذہنی ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ ہم عام طور سے کسی خیالی تلوق پر چند سیکنڈ سے زیادہ اپنی توجہ قائم نہیں رکھ سکتے۔ لیکن وہ لوگ جو دیر تک کسی ایک نقطہ پر توجہ کو مرکوز کرنے کی مشق بہم پہنچا لیتے ہیں، بتدریج ان کی ذہنی مخلوقات بھی خارجی وجود کا بھیس بدلنے لگتی ہیں، حتی کہ دوسروں کو بھی اس کا مشاہدہ ہونے لگتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جادوگروں کی نظر بندی سے رسیاں دوڑتے ہوئے سانپ نظر آنے لگے۔ بعض بیماریوں میں Hallucinations یعنی خیالات جسمانی تشکلات اختیار کر لیتے ہیں جن کو آدمی اپنے حواس سے محسوس کرتا ہے۔

  3. صرف توجہ ہٹا لینے سے ہماری خیالی مخلوقات کوئی مادہ چھوڑے بغیر معدوم ہو جاتی ہیں۔

  4. ہماری خیالی مخلوقات ہر لحظہ اور ہر لمحہ اپنے قیام و بقا میں بھی ہماری توجہ اور التفات کی محتاج ہوتی ہیں۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

No Results Found

The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.