ناقد :مفتی عامر سجاد صاحب تلخیص : وقار احمد جاوید احمد غامدی ماڈرن لوگوں کے پسندیدہ اسکالر ہیں اور بہت ساری چیزوں کا انکار کرنے والے ہیں ۔ مثلاً معجزات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، ظہور امام مہدی اور نزول عیسی علیہ السلام ۔ حالانکہ 1400 سال سے امت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ...
غامدی صاحب کی قرآن فہمی- قسط دوم
تہذیب و عمرانیات اور غامدی صاحب کی فکر
زبیر حفیظ غامدی صاحب کو پڑھتے ہوئے یا سنتے ہوئے احساس ہوتا ہے کہ ہم چودہ سو سال قبل کے حجاز کے ریگستانوں میں رہنے والے مسلمان ہیں، جنہوں نے نہ تو فتحِ ایران دیکھی ہے، نہ اموی دور کے اسلام پر اثرات سے واقف ہیں، نہ تو عباسیوں کا عجمیت زدہ اسلام ہمارے مشاہدے میں آیا ہے،...
غامدی صاحب کے نظریات
ناقد :سید سعد قادری صاحب تلخیص : زید حسن ایک صاحب نے استفسار کیا کہ غامدی صاحب کو سننا کیسا ہے ؟ میرے خیال سے غامدی صاحب میں لوگوں کو کشش انکے اندازِ بیان اور پہلے سے چلتے آنے والے مذہبی تصورات کی مخالفت کی وجہ سے محسوس ہوتی ہے کیونکہ طبائع نئی چیزوں کی طرف...
غامدی صاحب کی اصل غلطی
ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن غامدی صاحب کی بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ سلف صالحین سے ہٹ کر خدائی پیغام کی تشریح کرتے ہیں ۔ اسکا لازمی مطلب یہ ہے کہ یا تو قرآن عربیء مبین میں نازل نہیں ہوا ( جو قرآن پر ایک طعن ہے) کہ وہ ہدایت دینے کے لئے واضح پیغام لانے کی بجائے...
کیا کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا؟
محمد رفیق چوہدری دور ِ جدید کے بعض تجدد پسند حضرات نے نبی اور رسول کے درمیان منصب اور درجے کے لحاظ سے فرق و امتیاز کی بحث کرتے ہوئے یہ نکتہ آفرینی بھی فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبیوں کو تو اُن کی قوم بعض اوقات قتل بھی کردیتی رہی ہے مگر کسی قوم کے ہاتھوں کوئی رسول...
اسلام ميں مرتد كى سزا اور جاويد غامدى
محمد رفیق چوہدری ارتداد كے لغوى معنى 'لوٹ جانے' اور 'پهر جانے' كے ہيں - شرعى اصطلاح ميں ارتداد كا مطلب ہے: "دين اسلام كو چهوڑ كر كفر اختيار كرلينا-" يہ ارتداد قولى بهى ہوسكتا ہے اور فعلى بهى- 'مرتد' وہ شخص ہے جو دين ِاسلام كو چهوڑ كر كفر اختيار كرلے-اسلا م ميں مرتد كى...
مفتی ابو لبابہ
اب آئیے! ان اعتراضات کو تفصیل سے ملاحظہ کیجیے تاکہ ہمارے دعوے کی بنیاد آپ پر کھل جائے۔
(1) عربیت کے خلاف ترجمہ
جیسا کہ ہم نے عرض کیا، “غُثاء” کے معنی ہرگز گھنے سبزے کے نہیں ہیں۔ عربی لغات اس بات پر بالکل متفق ہیں کہ “غُثاء” کے معنی ہیں:
-
سوکھا ہوا گھاس پھونس،
-
ردی کچرا جو سیلاب کے بعد پانی پر تیرتا رہتا ہے،
-
یا وہ بوسیدہ تنکے جو کسی کام کے نہیں رہتے۔
لسان العرب میں ہے:
“الغُثاء ما حمل السيل من الزَّبد والوسخ.”
یعنی: “غُثاء وہ کچرا ہے جو سیلاب اٹھا کر لے آتا ہے، جھاگ اور میل کچیل وغیرہ۔”
پس اس کو گھنے سبزے کے معنی میں لینا سراسر جہالت ہے۔
(2) قرآن کے نظائر کے خلاف ترجمہ
قرآنِ مجید میں جہاں جہاں “غُثاء” آیا ہے وہاں اس کے یہی معنی مراد ہیں۔ مثلاً سورۃ المومنون میں ہے:
“فَجَعَلَهُ غُثَاءً أَحْوَى”
(پھر اس کو سوکھا ہوا، سیاہی مائل کوڑا کرکٹ بنا دیا)۔
یہاں بھی مفہوم وہی ہے جو ہم نے عرض کیا۔ اس سے یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن مجید کے سیاق و سباق میں “غُثاء” کو کبھی بھی گھنے سبزے کے معنوں میں لینا درست نہیں۔
(3) احادیث کے خلاف ترجمہ
احادیثِ رسول ﷺ میں بھی “غُثاء” کے یہی معنی مذکور ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“يوشك أن تداعى عليكم الأمم كما تداعى الأكلة إلى قصعتها. قالوا: أمن قلة نحن يومئذٍ يا رسول الله؟ قال: بل أنتم يومئذ كثير، ولكنكم غثاء كغثاء السيل.”
(ابوداؤد، حدیث: 4297)
ترجمہ: “قریب ہے کہ قومیں تم پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جیسے بھوکے لوگ دسترخوان پر ٹوٹتے ہیں۔ صحابہؓ نے عرض کیا: کیا اس وقت ہم کم ہوں گے؟ فرمایا: نہیں، بلکہ تم بہت زیادہ ہوگے لیکن تمہاری حیثیت ایسی ہوگی جیسے سیلاب کا کچرا۔”
یہ حدیث “غُثاء” کے معنی بالکل کھول دیتی ہے کہ یہ ردی، بیکار اور بے وقعت چیز کے لیے بولا جاتا ہے، نہ کہ گھنے سبزے کے لیے۔
(4) اقوالِ صحابہ و تابعین کے خلاف ترجمہ
صحابہ کرام اور تابعین کی تفاسیر میں بھی “غُثاء” کا یہی مطلب بیان کیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں:
“الغُثاء: ما يبس من النبات فصار هشيماً.”
(تفسیر طبری)
یعنی: “غُثاء وہ ہے جو سبزہ سوکھ کر بوسیدہ تنکوں کی صورت اختیار کر لے۔”
(5) اجماعِ امت کے خلاف ترجمہ
چودہ سو سال میں کسی ایک مفسر نے بھی “غُثاء” کو گھنے سبزے کے معنی میں نہیں لیا۔ یہ صرف غامدی صاحب اور ان کے استاد اصلاحی صاحب کی “خصوصی دریافت” ہے جو اجماعِ امت کے بالکل خلاف ہے۔
(6) اردو مترجمین کے خلاف ترجمہ
آپ اردو کے کسی بھی مترجمِ قرآن کا ترجمہ دیکھ لیجیے۔ سب نے “غُثاء” کے معنی بوسیدہ، ردی، کوڑا کرکٹ کے کیے ہیں۔ مثلاً:
-
مولانا محمود الحسن: “پھر اسے سیاہی مائل کوڑا کرکٹ بنا دیا۔”
-
شاہ عبدالقادر: “پھر کیا اسے کالا کوڑا۔”
-
احمد رضا خان: “پھر اس کو سیاہ کوڑا کردیا۔”
کسی نے بھی گھنے سبزے کا ترجمہ نہیں کیا۔
یہ ہے حقیقت اس “عربی دانی” کی جس پر جناب غامدی صاحب اتنا ناز کرتے ہیں۔ قرآن فہمی کا دعویٰ اور عربیت پر مہارت کا غرور، لیکن انجام یہ کہ قرآن کے الفاظ کو الٹا معنی پہنائے جا رہے ہیں۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
کیا قرآن قطعی الدلالۃ ہے؟ : قسط اول
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر ہر دور میں انسان اپنے’ ما فی الضمیر ‘ کو دوسروں تک...
سیدہ عائشہ کا نکاح : غامدی صاحب کے سوال کا جواب
حافظ زبیر علی زئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی...
جمعے کی امامت اور غامدی صاحب کا نقطۂ نظر
الیاس نعمانی ندوی ماہنامہ اشراق (بابت ماہ اپریل ۲۰۰۸ء) کے شذرات کے کالم...