مشرف بیگ اشرف جس طرح مسلمانوں کی تاریخ میں، قانون کے لیے فقہ، اور قانون کي نظری بنیادوں اور مسلمانوں کے ہاں رائج لسانی نظریات کے لیے اصول فقہ میدان رہا ہے، اسی طرح علمیات، وجودیات، الہیات، قضیہ عقل ونقل اور نظریہ اخلاق کی بحث کے لیے علم کلام میدان رہا ہے۔ یہی وجہ ہے...
تفسیر کے لئے بنیادی شرط اور غامدی صاحب – قسط چہارم
نظریہ ارتقا اور غامدی صاحب
محمد حسنین اشرف حالیہ ویڈیو میں غامدی صاحب نے نظریہ ارتقا پر بات کرتے ہوئے ایک بہت ہی صائب بات فرمائی کہ نظریہ ارتقا سائنس کا موضوع ہے اور اسے سائنس کا موضوع ہی رہنا چاہیے۔ دوسری بات انہوں نے یہ فرمائی کہ اپنے بچوں کو سائنس کی تحلیل سکھانی چاہیے۔ یہ بات بھی صائب ہے...
تصوف پر جناب احمد جاوید صاحب اور جناب منظور الحسن صاحب کے تبصرے پر تبصرہ
ڈاکٹر زاہد مغل صاحب محترم جناب احمد جاوید صاحب نے تصوف سے متعلق حال ہی میں اس رائے کا اظہار فرمایا ہے کہ فقہ و کلام وغیرہ کی طرح یہ ایک انسانی کاوش و تعبیر ہے وغیرہ نیز اس کے نتیجے میں توحید و نبوت کے دینی تصورات پر ذد پڑی۔ ساتھ ہی آپ نے تصوف کی ضرورت کے بعض پہلووں پر...
تصوف پر جناب منظور الحسن صاحب کے ایک اعتراض کا جائزہ
ڈاکٹر زاہد مغل صاحب مکتب فراہی کے منتسبین اہل تصوف پر نت نئے الزامات عائد کرنے میں جری واقع ہوئے ہیں۔ یہ سلسلہ مولانا امین احسن اصلاحی صاحب و جناب غامدی صاحب سے گزرتا ہوا اب ان کے شاگردوں میں بھی حلول کررہا ہے۔ جس غیر ذمہ داری سے مولانا اصلاحی و غامدی صاحبان اہل تصوف...
شریعت اور فقہ میں فرق نہیں ہے
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد صاحب کچھ دن قبل اس موضوع پرفیسبک پر مختصر پوسٹ کی تھی کہ یہ فرق غیرمنطقی، غیر اصولی اور غیر ضروری ہے۔ جسے آپ شریعت کہتے ہیں وہ آپ کا فہم شریعت ہی ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ مثال کے طور پر غامدی صاحب نے اپنے تئیں شریعت کو فقہ کے انبار...
۔”خدا کو ماننا فطری ہے” مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی گفتگو پر تبصرہ
ڈاکٹر زاہد مغل صاحب علم کلام کو لتاڑنے والے حضرات کی باتوں میں سے ایک یہ ہے کہ وجود باری پر یقین رکھنا بدیہیات میں سے ہے، لہذا متکلمین دلائل دے کر بے مصرف و غیر قرآنی کام کرتے ہیں۔ یہاں مولانا امین احسن اصلاحی صاحب کی کتاب "فلسفے کے بنیادی مسائل قرآن مجید کی روشنی...
مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمہ اللہ
۔(8) غامدی صاحب نے بخاری شریف کی ایک روایت نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“إِنَّمَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ”
ترجمہ کیا: “آگاہ ہو کہ تم میں سے ہر شخص چرواہا ہے اور ہر ایک سے اس کے گلے کے بارے میں پوچھا جائے گا”۔ غامدی صاحب نے “راعٍ” کو “چرواہا” اور “رعایا” کو “گلہ” لے کر ترجمہ کیا، حالانکہ اکثر مفسرین اور مترجمین نے “راعٍ” کو “حاکم/سرپرست” اور “رعية” کو “ماتحت/عوام” کے معنی میں لیا ہے، اور یہی معنی لغتِ عرب میں بھی عام طور پر مستعمل ہے۔ غامدی صاحب کا “رعیت” کو محض ‘گلہ’ سمجھ لینا اور “راع” کو محض ‘چرواہا’ مان لینا معنی کو محدود کر دیتا ہے۔ صحیح مفہوم یہ ہے کہ ہر شخص اپنے ماتحت یا اپنی ذمہ داری کے حوالے سے سوال کے قابل ہے، خواہ وہ چند افراد ہوں یا متعدد؛ ربط اور گستردگی کا مفہوم اسی معنی سے مراد ہوتا ہے۔
۔(9) غامدی صاحب نے حضرت ابن عباس کا ارشاد نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“حَدَّثَ النَّاسَ كُلَّ جُمْعَةٍ مَرَّةً”
ترجمہ کیا: “لوگوں کو ہر جمعہ کے دن وعظ و نصیحت کیا کرو” (میزان: ۵۷۵)۔ غامدی صاحب کا “كل جمعة مرة” کا ترجمہ “ہر جمعہ کے دن” بالکل لغوی اور حرفی معلوم ہوتا ہے، حالانکہ مراد یہاں ہفتہ میں ایک مرتبہ ہے۔ جیسا کہ اگلے جملے میں خود غامدی صاحب نے “هفتہ میں دو مرتبہ” کے مقابلے میں “مرتين” کا ترجمہ دیا ہے، لہٰذا “كل جمعة مرة” کا مطلب ہفتہ میں ایک مرتبہ ہی بنتا ہے۔ اس لیے “ہر جمعہ کے دن” کا ترجمہ غیر مناسب اور غلط ہے۔
۔(10) ہم نے غامدی صاحب کی صرف ایک معرکہ الآراء کتاب سے چند مثالیں پیش کی ہیں جن سے ان کی عربی زبان میں دسترس کا انکشاف ہوتا ہے تاکہ عوام الناس جان لیں کہ عربی عبارات کا صحیح ترجمہ بھی نہ کر سکنے والے کے بارے میں کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ قرآنِ کریم کی تفسیر کے کام کرنے کے اہل ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ اُنہیں ناقلین کے زمرے میں شمار کرنا بھی بددیانتی ہے؛ پھر وہ اپنی مزعومہ استعداد و صلاحیت کے بل پر جو بعض گمراہ کن نظریات پھیلا رہے ہیں، ان کے اور ان جیسے دیگر باطل نظریات کے پرچار کرنے والوں کے شر سے اللہ تعالیٰ ہمیں محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
سرگذشت انذار کا مسئلہ
محمد حسنین اشرف فراہی مکتبہ فکر اگر کچھ چیزوں کو قبول کرلے تو شاید جس چیز...
۔”حقیقت نبوت”: غامدی صاحب کے استدلال کی نوعیت
ڈاکٹر محمد زاہد مغل محترم غامدی صاحب اکثر و بیشتر دعوی تو نہایت عمومی اور...
غامدی صاحب کا تصورِ جہاد ( قسط ہفتم )
مولانا صفی اللہ مظاہر العلوم ، کوہاٹ اقدامی جہاد اور عام اخلاقی دائرہ:۔...