تفسیر کے لئے بنیادی شرط اور غامدی صاحب – قسط چہارم

Published On September 27, 2025
علامہ غامدی اور امت کے اجماعی مسائل

علامہ غامدی اور امت کے اجماعی مسائل

 ناقد : مولانا الیاس گھمن تلخیص : زید حسن   غامدی صاحب نے دین کو بگاڑ کر پیش کیا ہے ۔ اور وہ بدعت کا نہیں الحاد کا فتنہ ہیں  کیونکہ شریعت کے ثابت شدہ مسئلے کا انکار الحاد ہے ۔ غامدی صاحب نے بھی بہت سے مسلم مسائل کا انکار کیا ہے ۔ انکے نظریات کی مثالیں   انکی اپنی...

غامدی صاحب کی انتہاپسندی

غامدی صاحب کی انتہاپسندی

 محمد عبدالاکرم سہیل محترم جاوید احمد غامدی علم دین کے اعتبار سے دنیا کی ایک قابل قدر شخصیت ہیں اور پاکستان جیسے ملک میں فرقہ بندی کو مٹانے کیلئے آپ نے جس کار تجدید کا کام انجام دیا ہے اور دین پر بات کرنے کاجو ڈھنگ آپ نے سکھایا ہے وہ نہایت ہی قابل تعریف ہے اور شاید...

غلبہء دین اور جاوید احمد غامدی

غلبہء دین اور جاوید احمد غامدی

شبیع الزمان  مسلمانوں کے اجتمائی ظہور کی جتنی کچھ عملی شکلیں ممکن ہو سکتی تھیں،نظم جماعت،قوم یا ریاست ان تمام سے متعلق غامدی صاحب کو جمہور علماء کے تصور سے اختلاف ہے۔نہ ہی وہ اجتماعت کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی قومیت کی بناء اسلام تسلیم کرتے ہیں۔اپنی کتاب ’مقامات‘ میں...

قائلینِ جوازِ موسیقی  کے استدلالات کا جواب

قائلینِ جوازِ موسیقی کے استدلالات کا جواب

ناقد : مفتی یاسر ندیم تلخیص : زید حسن ایک  میوزیک کمپوزر  ( جو موسیقی کے جواز و عدمِ جواز کی بابت جاننے کے متمنی تھے)کے سوال کے جواب میں سپیکر نے  غامدی صاحب کے موسیقی کی بابت جواز کے تصور پر نقد کیا ہے ۔ سپیکر نے اشراق میں غامدی صاحب کے مضامین کا حوالہ دیتے ہوئے...

فکرِ غامدی ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول : ایک نقد (قسط دوم)

فکرِ غامدی ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول : ایک نقد (قسط دوم)

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں ہم جاوید احمد غامدی کی کتاب میزان کے باب مبادی تدبر قرآن کا دوسرا اور تیسرا اصول "زبان کی ابانت " اور "اسلوب کی ندرت "زیر بحث لائیں گے۔زبان کی ابانت:غامدی صاحب اس بارے لکھتے ہیں کہ "قرآن عربی میں نازل ہوا ہے...

جاوید غامدی اور انکارِ حدیث

جاوید غامدی اور انکارِ حدیث

مصنف : پروفیسر محمد رفیق تلخیص : زید حسن اس کتاب میں ایک مقدمہ اور چودہ ابواب ہیں ۔ بابِ اول میں مصنف نے سنت کیا ہے اور کیا نہیں ؟ پر بحث کی ہے اور غامدی صاحب کے تصورِ سنت اور اس اصطلاح کے مخصوص معنی پر غامدی صاحب کے لغوی استدلالات پر بحث کی ہے ۔ دوسرے باب میں ایک اہم...

مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمہ اللہ

۔(8) غامدی صاحب نے بخاری شریف کی ایک روایت نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“إِنَّمَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ”
ترجمہ کیا: “آگاہ ہو کہ تم میں سے ہر شخص چرواہا ہے اور ہر ایک سے اس کے گلے کے بارے میں پوچھا جائے گا”۔ غامدی صاحب نے “راعٍ” کو “چرواہا” اور “رعایا” کو “گلہ” لے کر ترجمہ کیا، حالانکہ اکثر مفسرین اور مترجمین نے “راعٍ” کو “حاکم/سرپرست” اور “رعية” کو “ماتحت/عوام” کے معنی میں لیا ہے، اور یہی معنی لغتِ عرب میں بھی عام طور پر مستعمل ہے۔ غامدی صاحب کا “رعیت” کو محض ‘گلہ’ سمجھ لینا اور “راع” کو محض ‘چرواہا’ مان لینا معنی کو محدود کر دیتا ہے۔ صحیح مفہوم یہ ہے کہ ہر شخص اپنے ماتحت یا اپنی ذمہ داری کے حوالے سے سوال کے قابل ہے، خواہ وہ چند افراد ہوں یا متعدد؛ ربط اور گستردگی کا مفہوم اسی معنی سے مراد ہوتا ہے۔

۔(9) غامدی صاحب نے حضرت ابن عباس کا ارشاد نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“حَدَّثَ النَّاسَ كُلَّ جُمْعَةٍ مَرَّةً”
ترجمہ کیا: “لوگوں کو ہر جمعہ کے دن وعظ و نصیحت کیا کرو” (میزان: ۵۷۵)۔ غامدی صاحب کا “كل جمعة مرة” کا ترجمہ “ہر جمعہ کے دن” بالکل لغوی اور حرفی معلوم ہوتا ہے، حالانکہ مراد یہاں ہفتہ میں ایک مرتبہ ہے۔ جیسا کہ اگلے جملے میں خود غامدی صاحب نے “هفتہ میں دو مرتبہ” کے مقابلے میں “مرتين” کا ترجمہ دیا ہے، لہٰذا “كل جمعة مرة” کا مطلب ہفتہ میں ایک مرتبہ ہی بنتا ہے۔ اس لیے “ہر جمعہ کے دن” کا ترجمہ غیر مناسب اور غلط ہے۔

۔(10) ہم نے غامدی صاحب کی صرف ایک معرکہ الآراء کتاب سے چند مثالیں پیش کی ہیں جن سے ان کی عربی زبان میں دسترس کا انکشاف ہوتا ہے تاکہ عوام الناس جان لیں کہ عربی عبارات کا صحیح ترجمہ بھی نہ کر سکنے والے کے بارے میں کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ قرآنِ کریم کی تفسیر کے کام کرنے کے اہل ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ اُنہیں ناقلین کے زمرے میں شمار کرنا بھی بددیانتی ہے؛ پھر وہ اپنی مزعومہ استعداد و صلاحیت کے بل پر جو بعض گمراہ کن نظریات پھیلا رہے ہیں، ان کے اور ان جیسے دیگر باطل نظریات کے پرچار کرنے والوں کے شر سے اللہ تعالیٰ ہمیں محفوظ رکھے۔ آمین یا رب العالمین۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…