حسن بن علی غامدی صاحب کا فکر فراہی کے تحت یہ دعوی ہے کہ حدیث قرآن پر کوئی اضافہ نہیں کر سکتی (نہ تخصیص کر سکتی ہے نہ تنسیخ) اور چونکا رسول کی ذمہ داری بیان احکام مقرر کی گئی ہے (لتبين للناس ما نزل عليهم؛ ترجمہ: تاکہ آپ لوگوں کے لیے بیان کر دیں جو آپ پر نازل ہوا) اور...
تفسیر کے لئے بنیادی شرط اور غامدی صاحب – قسط سوم
معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات
مفتی منیب الرحمن معراج کب ہوئی‘ اس کے بارے میں ایک سے زائدا قوال وروایات ہیں ‘ لیکن روایات کا یہ اختلاف واقعہ کی حقانیت پر اثرانداز نہیں ہوتا‘ کیونکہ اصل مقصود واقعے کا حق ہونا اور اس کا بیان ہے‘ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے تاریخ کا بیان ثابت نہیں ہے‘...
لبرل دانشور اور فلسفہء دعا ( حصہ دوم تنقید)
مفتی منیب الرحمن جنابِ غلام احمد پرویز علامہ اقبال کا یہ شعر نقل کرتے ہیں :۔ چوں فنا اندر رضائے حق شود بندۂ مومن قضائے حق شود یعنی جب بندہ اللہ کی رضا میں فنا ہوجاتا ہے تو وہ حق کی قضا بن جاتا ہے ‘ وہ ا لنّہایہ لابن اثیر سے حضرت عمر ِ فاروقؓ کا یہ قول نقل کرتے ہیں...
لبرل دانشور اور فلسفہء دعا ( حصہ اول تمہید)
مفتی منیب الرحمن دعا بندے اور رب کے درمیان ایک ایسا تعلق ہے جو کسی ضابطے کا پابند نہیں ہے‘ نہ نماز کی طرح اس میں عربی زبان کا التزام ہے۔ الغرض بندے کی زبان کوئی بھی ہوحتیٰ کہ گونگا بھی ہو‘ وہ اپنے رب سے براہِ راست التجا کرسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں دعا کی...
تفہیمِ اسلام : دو تعبیرات اتمامِ حجت اور سنت
ناقد : کاشف علی تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے جزئیات پر بات نہیں ہو سکتی ۔ دین کی دو تعبیرات ہیں ۔ ایک تعبیر کے مطابق اسلام سیاسی سسٹم دیتا ہے ۔ لیکن غامدی صاحب دوسری تعبیر کے نمائندہ ہیں کہ اسلام کوئی سسٹم نہیں دیتا ۔ دونوں تعبیرات کے مطابق نیچے کی جزئیات مختلف ہو...
منبرِ جمعہ ، تصورِ جہاد : ایک نقد
ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر علماء سے واپس لے لینا چائیے کیونکہ اسلامی تاریخی میں جمعہ کے منبر کا علماء کے پاس ہونا کہیں ثابت نہیں ہے ، یہ سربراہِ مملکت کا حق ہے اور علماء غداری کا ارتکاب کر رہے ہیں ۔ ان ظالموں کی منطق بالکل...
مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمہ اللہ
۔(4) غامدی صاحب نے خطیب بغدادی کی کتاب “الکفایة فی علوم الروایہ” کی عبارت نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“ولا يُقبل خبر الواحد في مناقضة حكم العقل و حكم القرآن الثابت المحکم و السنة المعلومة و الفعل الجاري مجرى السنة و کل دلیل مقطوع بہ” (المیدان: ۶۳)
اس عبارت کے آخری حصّے “و کل دلیل مقطوع بہ” کا عطف ماقبل پر ہے، اس لیے ترجمہ یوں ہوگا: “اور وہ (خبر واحد) کسی دلیل قطعی کے خلاف ہو”۔ مگر غامدی صاحب نے اس جملے کو معطوفہ بنانے کی بجائے اسے مستقل جملہ قرار دے کر ترجمہ کیا، جو معنی کو غیر ضروری طور پر مبہم بناتا ہے۔ عبارت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح خبرِ واحد قرآنِ مجید کے کسی ثابت و محکم حکم کے خلاف ہو تو وہ قبول نہیں کی جاتی اسی طرح اگر وہ کسی دلیلِ قطعی کے خلاف ہو تو وہ بھی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ غامدی صاحب نے یہاں معانی کے لحاظ سے غلطی کی ہے اور عبارت کو بے دلیل طور پر توڑا ہے۔
۔(5) غامدی صاحب نے بخاری شریف کی ایک روایت نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“فرض رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زکوة الفطر صاعًا من تمرٍ أو صاعًا من شعیرٍ على الحر و العبد”
ترجمہ کرتے ہوئے انہوں نے الفاظ “ہر فرد کے لیے” کا اضافہ کیا، حالانکہ روایت میں ایسے الفاظ موجود نہیں ہیں۔ اس اضافے سے ترجمہ کا مفہوم بدل جاتا ہے اور یہ اضافی عبارت غیر مستند ہے۔ روایت کا اصل مفہوم یہ ہے کہ صدقہِ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جؤ یا اسی قسم کے دانے فرض کی گئی ہیں جو غلام ہو یا آزاد، ہر مسلمان کے لیے واجب ہے — مگر اضافی الفاظ روایت کے متن میں موجود نہیں ہیں اور انہیں تراجم میں شامل کرنا درست نہیں۔
۔(6) غامدی صاحب نے مکہ کی حرمت سے متعلق بخاری کی روایت نقل کر کے “لا یعضد شوکہ” کا ترجمہ کیا: “نہ اس کے کانٹوں والے درخت کاٹے جائیں گے” (میزان: ۳۸۴)۔ اس ترجمہ میں دو خامیاں ہیں: پہلی یہ کہ اس جملے کو مضارعِ مستقبل کے معنی میں بیان کیا گیا، جبکہ شراحِ حدیث نے واضح کیا ہے کہ یہ فعلِ مضارع ہونے کے باوجود معنیِ تحریم میں آیا ہے؛ یعنی حکمِ نہی ہے — حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امت سے فرماتے ہیں کہ حرمی علاقوں میں درخت نہ کاٹے جائیں۔ دوسری خامی یہ ہے کہ “شوک” کو “کانٹوں والے درخت” سے تعبیر کر کے یہ ظاہر کیا گیا کہ صرف کانٹوں والے درخت منع ہیں، جبکہ اصل مراد حرمی علاقے کے تمام درخت ہیں، قطعِ درختِ حرم منع ہے چاہے اس میں کانٹے ہوں یا نہ ہوں۔ لہٰذا غامدی صاحب کا “شوک” کو مخصوص معنی دینا غلط ہے۔
۔(7) راقم الحروف نے علمِ ادبِ عربی کی اکثر کتب میں مفسرِ قرآنِ مجید، مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید صاحب سواتی رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف پڑھی ہیں۔ دیگر فنون کی مانند اس فن میں بھی اللہ تعالیٰ نے انہیں کمالِ فہم و ذوق عطا فرمایا تھا؛ وہ لفظ کی لغوی، اصطلاحی، صرفی اور نحوی بحث کے ساتھ ساتھ کلام میں پائے جانے والے حسن و قبح کے اسباب بھی واضح فرماتے تھے۔ ایک موقع پر ایک شعر پر بحث کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک شاعر نے اس کا اردو ترجمہ کیا مگر اس نے معنی کا اُس حصہ بالکل نظر انداز کر دیا، اس لیے کہ شعر میں جس جملے کی وجہ سے حسن پیدا ہوتا ہے اُس حصے کو ختم کر کے مفہوم تباہ کر دیا گیا تھا۔
جب راقم الحروف نے غامدی صاحب کی طرف سے پیش کردہ ایک عبارت اور اس کا ترجمہ دیکھا تو بے ساختہ زبان سے نکلا کہ “اس نے تو ستیا ناس کر دیا ہے”۔ بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے کہ ایک عورت کو اُس کے خاوند نے طلاق دی تو وہ دوسرے شخص سے نکاح کر گئی؛ پھر دوسرے نکاح کے بعد جب وہ دوبارہ پہلے خاوند کی طرف رجوع کرنے کی خواہش کرنے لگی تو اس نے اپنی بیوی کو ایسے القابات سے پکارا جن سے اس کی نامرادی اور شادی کے لائق نہ ہونے کا تاثر ملا۔ اس پر خاوند نے اپنی قوتِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “كذبت والله يا رسول الله إنّی لأَنْفضُها نفضَ الأَدِيمِ” — “اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول! میں اِسے ایسے جھٹکوں گا جیسے دباغت کرنے والا چمڑے کو جھٹکتا ہے”۔ غامدی صاحب نے “إلى أنفضها نفضَ الأدِيمِ” کا ترجمہ کر کے مفہوم کو بدل دیا؛ وہ مرادِ قائل (نفض کے صیغے) کو نظرانداز کر گئے اور ترجمہ سے مزاحیہ یا ناواقفانہ معنی پیدا ہو گئے۔ اس قسم کے تراجم ان لوگوں کے لیے مضحکہ خیز معلوم ہوتے ہیں جو زبانِ عربی سے کچھ واقف ہوں۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط دوم)
حسن بن عل غامدی صاحب کے اصول حدیث قرآن میں کسی قسم کا تغیر اور تبدل نہیں...
سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط اول)
حسن بن علی غامدی صاحب کا فکر فراہی کے تحت یہ دعوی ہے کہ حدیث قرآن پر کوئی...
معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات
مفتی منیب الرحمن معراج کب ہوئی‘ اس کے بارے میں ایک سے زائدا قوال وروایات...