تفسیر کے لئے بنیادی شرط اور غامدی صاحب – قسط سوم

Published On September 27, 2025
فہم نزول عیسی اور غامدی صاحب

فہم نزول عیسی اور غامدی صاحب

حسن بن علی غامدی صاحب نے بشمول دیگر دلائل صحیح مسلم کی حدیث (7278، طبعہ دار السلام) کو بنیاد بناتے ہوئے سیدنا مسیح کی آمد ثانی کا انکار کیا ہے. حدیث کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ رومی...

تراث ، وراثت اور غامدی صاحب : حصہ دوم

تراث ، وراثت اور غامدی صاحب : حصہ دوم

حسن بن علی اسی طرح تقسیم میراث کے دوران مسئلہ مشرکہ (حماریہ یا ہجریہ) کا وجود مسلم حقيقت ہے جس کے شواہد روایتوں میں موجود ہیں لیکن غامدی صاحب (سورۃ النساء آيت 12 اور آیت 176) كى خود ساختہ تفسیر کے نتیجے میں یہ مسئلہ سرے سے پیدا ہی نہیں ہوتا. اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ...

سنت نبوی اور ہمارے مغرب پرست دانشوروں کی بیہودہ تاویلیں

سنت نبوی اور ہمارے مغرب پرست دانشوروں کی بیہودہ تاویلیں

بشکریہ : ویب سائٹ " بنیاد پرست"۔ لارڈ میکالے کے نظام تعلیم   اور جدید تہذیب  نے   مسلمانوں کے ذہنوں پر جو اثرات مرتب کیے ہیں ، اس کی عجیب عجیب مثالیں دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں،  یہود ونصاری نے ہمارے جوانوں کی اس حد تک برین واشنگ کردی ہے کہ  یہ    نہ صرف جدید تہذیب و...

مسئلہ تکفیر : غامدیت و قادیانیت

مسئلہ تکفیر : غامدیت و قادیانیت

عبد اللہ معتصم ایک  مسئلہ تکفیر کا ہے۔ اس میں بھی غامدی صاحب نے پوری امت سے بالکلیہ ایک الگ اور شاذ راستہ اختیار کیا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ صرف پیغمبر ہی کسی شخص یا گروہ کی تکفیر کر سکتا ہے۔ کسی غیرنبی، عالم، فقیہ یا مفتی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی شخص یا گروہ کو...

مرتد کی سزائے قتل سے انکار

مرتد کی سزائے قتل سے انکار

عبد اللہ معتصم یہ بات اسلامی قانون کے کسی واقف کار آدمی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ اسلام میں اس شخص کی سزا قتل ہے جو مسلمان ہوکر پھر کفر کی طرف لوٹ جائے۔ ہمارا پورا دینی لٹریچر شاہد ہے کہ قتل مرتد کے معاملے میں مسلمانوں کے درمیان کبھی دورائے نہیں پائی گئیں۔ نبیصلی اللہ علیہ...

قرآن کی من مانی تفسیر

قرآن کی من مانی تفسیر

عبد اللہ معتصم اپنے پیش رو مرزا قادیانی کی طرح غامدی صاحب بھی قرآن کی من مانی تفسیر، الفاظ کو کھینچ تان کر اپنے مطلب کی بات نکالنے میں طاق ہیں۔ قرآن کی معنوی تحریف اور جمہور امت سے ایک الگ اعتزال کی راہ اپنانا اور ایک امتیازی رائے رکھنا ان کی عادت ثانیہ بن چکی ہے۔...

مولانا عبد القدوس قارن صاحب رحمہ اللہ

۔(4) غامدی صاحب نے خطیب بغدادی کی کتاب “الکفایة فی علوم الروایہ” کی عبارت نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“ولا يُقبل خبر الواحد في مناقضة حكم العقل و حكم القرآن الثابت المحکم و السنة المعلومة و الفعل الجاري مجرى السنة و کل دلیل مقطوع بہ” (المیدان: ۶۳)

اس عبارت کے آخری حصّے “و کل دلیل مقطوع بہ” کا عطف ماقبل پر ہے، اس لیے ترجمہ یوں ہوگا: “اور وہ (خبر واحد) کسی دلیل قطعی کے خلاف ہو”۔ مگر غامدی صاحب نے اس جملے کو معطوفہ بنانے کی بجائے اسے مستقل جملہ قرار دے کر ترجمہ کیا، جو معنی کو غیر ضروری طور پر مبہم بناتا ہے۔ عبارت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح خبرِ واحد قرآنِ مجید کے کسی ثابت و محکم حکم کے خلاف ہو تو وہ قبول نہیں کی جاتی اسی طرح اگر وہ کسی دلیلِ قطعی کے خلاف ہو تو وہ بھی قابلِ قبول نہ ہوگی۔ غامدی صاحب نے یہاں معانی کے لحاظ سے غلطی کی ہے اور عبارت کو بے دلیل طور پر توڑا ہے۔

۔(5) غامدی صاحب نے بخاری شریف کی ایک روایت نقل کر کے اس کا ترجمہ کیا ہے:
“فرض رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زکوة الفطر صاعًا من تمرٍ أو صاعًا من شعیرٍ على الحر و العبد”
ترجمہ کرتے ہوئے انہوں نے الفاظ “ہر فرد کے لیے” کا اضافہ کیا، حالانکہ روایت میں ایسے الفاظ موجود نہیں ہیں۔ اس اضافے سے ترجمہ کا مفہوم بدل جاتا ہے اور یہ اضافی عبارت غیر مستند ہے۔ روایت کا اصل مفہوم یہ ہے کہ صدقہِ فطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جؤ یا اسی قسم کے دانے فرض کی گئی ہیں جو غلام ہو یا آزاد، ہر مسلمان کے لیے واجب ہے — مگر اضافی الفاظ روایت کے متن میں موجود نہیں ہیں اور انہیں تراجم میں شامل کرنا درست نہیں۔

۔(6) غامدی صاحب نے مکہ کی حرمت سے متعلق بخاری کی روایت نقل کر کے “لا یعضد شوکہ” کا ترجمہ کیا: “نہ اس کے کانٹوں والے درخت کاٹے جائیں گے” (میزان: ۳۸۴)۔ اس ترجمہ میں دو خامیاں ہیں: پہلی یہ کہ اس جملے کو مضارعِ مستقبل کے معنی میں بیان کیا گیا، جبکہ شراحِ حدیث نے واضح کیا ہے کہ یہ فعلِ مضارع ہونے کے باوجود معنیِ تحریم میں آیا ہے؛ یعنی حکمِ نہی ہے — حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امت سے فرماتے ہیں کہ حرمی علاقوں میں درخت نہ کاٹے جائیں۔ دوسری خامی یہ ہے کہ “شوک” کو “کانٹوں والے درخت” سے تعبیر کر کے یہ ظاہر کیا گیا کہ صرف کانٹوں والے درخت منع ہیں، جبکہ اصل مراد حرمی علاقے کے تمام درخت ہیں، قطعِ درختِ حرم منع ہے چاہے اس میں کانٹے ہوں یا نہ ہوں۔ لہٰذا غامدی صاحب کا “شوک” کو مخصوص معنی دینا غلط ہے۔

۔(7) راقم الحروف نے علمِ ادبِ عربی کی اکثر کتب میں مفسرِ قرآنِ مجید، مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید صاحب سواتی رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف پڑھی ہیں۔ دیگر فنون کی مانند اس فن میں بھی اللہ تعالیٰ نے انہیں کمالِ فہم و ذوق عطا فرمایا تھا؛ وہ لفظ کی لغوی، اصطلاحی، صرفی اور نحوی بحث کے ساتھ ساتھ کلام میں پائے جانے والے حسن و قبح کے اسباب بھی واضح فرماتے تھے۔ ایک موقع پر ایک شعر پر بحث کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک شاعر نے اس کا اردو ترجمہ کیا مگر اس نے معنی کا اُس حصہ بالکل نظر انداز کر دیا، اس لیے کہ شعر میں جس جملے کی وجہ سے حسن پیدا ہوتا ہے اُس حصے کو ختم کر کے مفہوم تباہ کر دیا گیا تھا۔

جب راقم الحروف نے غامدی صاحب کی طرف سے پیش کردہ ایک عبارت اور اس کا ترجمہ دیکھا تو بے ساختہ زبان سے نکلا کہ “اس نے تو ستیا ناس کر دیا ہے”۔ بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے کہ ایک عورت کو اُس کے خاوند نے طلاق دی تو وہ دوسرے شخص سے نکاح کر گئی؛ پھر دوسرے نکاح کے بعد جب وہ دوبارہ پہلے خاوند کی طرف رجوع کرنے کی خواہش کرنے لگی تو اس نے اپنی بیوی کو ایسے القابات سے پکارا جن سے اس کی نامرادی اور شادی کے لائق نہ ہونے کا تاثر ملا۔ اس پر خاوند نے اپنی قوتِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: “كذبت والله يا رسول الله إنّی لأَنْفضُها نفضَ الأَدِيمِ” — “اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول! میں اِسے ایسے جھٹکوں گا جیسے دباغت کرنے والا چمڑے کو جھٹکتا ہے”۔ غامدی صاحب نے “إلى أنفضها نفضَ الأدِيمِ” کا ترجمہ کر کے مفہوم کو بدل دیا؛ وہ مرادِ قائل (نفض کے صیغے) کو نظرانداز کر گئے اور ترجمہ سے مزاحیہ یا ناواقفانہ معنی پیدا ہو گئے۔ اس قسم کے تراجم ان لوگوں کے لیے مضحکہ خیز معلوم ہوتے ہیں جو زبانِ عربی سے کچھ واقف ہوں۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…