غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 13

Published On August 24, 2025
مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن

مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن

حسان بن علی اگر حدیث قرآن کے خلاف ہو تو اسے (درایتا) غیر معتبر ٹھہرایا جاتا ہے لیکن یہ تعین کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ یہ جانا جائے کہ آيا حدیث واقعتا قرآن کے خلاف ہے یا آپ کے فہم قرآن کے خلاف۔ غزوہ بدر سے متعلق مولانا اصلاحی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ مسلمان ابتدا ہی سے قریش...

غامدی صاحب کے نظریۂ حدیث کے بنیادی خد و خال

غامدی صاحب کے نظریۂ حدیث کے بنیادی خد و خال

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کئی احباب نے حدیث کے متعلق غامدی صاحب کے داماد کی چھوڑی گئی نئی پھلجڑیوں پر راے مانگی، تو عرض کیا کہ غامدی صاحب اور ان کے داماد آج کل میری کتاب کا نام لیے بغیر ان میں مذکور مباحث اور تنقید کا جواب دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھیں یہ کوشش کرنے دیں۔...

غلبہ دین : غلطی پر غلطی

غلبہ دین : غلطی پر غلطی

حسن بن علی ياأيها الذين آمنوا كونوا قوامين لله شهداء بالقسط ولا يجرمنكم شنآن قوم ألا تعدلوا اعدلوا هو أقرب للتقوى ترجمہ: اے ایمان والو اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے کہ انصاف نہ کرو، انصاف کرو، وہ...

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط دوم)

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط دوم)

حسن بن عل غامدی صاحب کے اصول حدیث قرآن میں کسی قسم کا تغیر اور تبدل نہیں کر سکتی (یعنی نہ تنسیخ کر سکتی ہے نہ تخصیص اور یہی معاملہ مطلق کی تقيید كا بھی ہے) کی روشنی میں حدیث قرآن کے مطلق (لفظ) کی تقيید نہیں کر سکتی یعنی ان کے اصول کی روشنی میں مطلق (لفظ) کی تقيید بھی...

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط دوم)

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط اول)

حسن بن علی غامدی صاحب کا فکر فراہی کے تحت یہ دعوی ہے کہ حدیث قرآن پر کوئی اضافہ نہیں کر سکتی (نہ تخصیص کر سکتی ہے نہ تنسیخ) اور چونکا رسول کی ذمہ داری بیان احکام مقرر کی گئی ہے (لتبين للناس ما نزل عليهم؛ ترجمہ: تاکہ آپ لوگوں کے لیے بیان کر دیں جو آپ پر نازل ہوا) اور...

معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات

معراج النبی ﷺ کے بارے میں نظریات

مفتی منیب الرحمن معراج کب ہوئی‘ اس کے بارے میں ایک سے زائدا قوال وروایات ہیں ‘ لیکن روایات کا یہ اختلاف واقعہ کی حقانیت پر اثرانداز نہیں ہوتا‘ کیونکہ اصل مقصود واقعے کا حق ہونا اور اس کا بیان ہے‘ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے تاریخ کا بیان ثابت نہیں ہے‘...

مولانا عبد الحق بشیر

دوسرا اختلاف کیا غامدی کے خلاف فتوی نہیں دینا چاہیے؟

دوسری بات: پورے ملک کے علماء غامدی صاحب کے نظریات کی بنیاد پر اجماعی فتوی جاری کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب کبھی تو کہتے ہیں کہ: “میں ہر حال میں آپریشن کر دینے، فتوی جاری کرنے، کا قائل نہیں ہوں۔ اور کبھی کہتے ہیں: فتوی کے بجائے مکالمہ کا راستہ بہتر حکمت عملی نہیں ؟ ” مکالمہ کا راستہ بہتر  حکمت عملی نہیں ؟ اور کبھی کسی کو کہتے ہیں: ”غامدی پر فتوی کفر جاری نہ کیا جائے ۔ اور کبھی خط لکھ لکھ کر لوگوں کو قائل کرتے ہیں کہ: غامدی پر فتوی جاری کرنے سے پہلے اس سے وضاحت طلب کر لی جائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ گویا مقصد صرف یہ ہے کہ غامدی کے بارے میں فتوی نہ دیا جائے۔ تا کہ عوام الناس اس کی گمراہی کا بہ آسانی شکار ہوتے رہیں۔ جب کہ علمائے کرام اپنے فرض منصبی کے تحت عوام الناس کے ایمان کی حفاظت کی خاطر غامدی کا شرعی حکم واضح کرنا چاہتے ہیں۔ اور پورے ملک میں ان کے راستے میں صرف ایک رکاوٹ ہے، علامہ زاہد  الراشدی۔ ان کا موقف کیا ہے؟ کہ آج کا دور نوے کا دور ہی نہیں۔ آج بحث  و مباحثےکا دور ہے۔

 تیسرا اختلاف کیا عمار خان ناصر گمراہ نہیں ہے؟

تیسری اور آخری بات کہ چونکہ (مولانا زاہد الراشدی صاحب) میرے بڑے بھائی ہیں۔ اور میں ان کی جماعت پاکستان شریعت کونسل میں شامل رہا ہوں۔ لیکن  میں آج پوری ذمہ داری سے خدا کو گواہ بنا کے کہتا ہوں کہ: جس وقت انھوں نے یہ جملہ لکھا تھا کہ عمار کے کسی نظریے میں ضلالت نہیں ہے۔ اس وقت سے لے کر آج تک میری اور اُن کی راہیں جدا ہیں۔ (گویا) ۲۰۱۴ ء سے لے کر اب تک میری اور ان کی راہیں جدا ہیں۔

عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں:۔

عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں درج ذیل ہیں:۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تربیت سے محروم بعض کمزور مسلمان (یعنی بعض صحابہ کرام ( ناقل )) مختلف اخلاقی اور معاشرتی خرابیوں میں مبتلا تھے۔ اور لونڈیوں کو جسم فروشی پر مجبور کرتے تھے (یعنی زنا کے اڈے چلاتے تھے۔) [الشریعہ، اشاعت خاص: ۱۸۸]

اجماع علمی افسانہ ہے۔ [ براہین : ۱۲۵]

حیات عیسی عقیدے کا نہیں تحقیق کا مسئلہ ہے۔ [ براہین : ۷۹۰]

توہین رسالت کی سزائے قتل عادی مجرم کے لیے ہے۔ اشاعت خاص: ۱۸۸]

غامدی اور مودودی نہ ہی گمراہ ہیں، نہ انہیں فتنہ کہا جا سکتا ہے۔ [الشریعہ، اکتو بر ام]

مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا اصولی حق برقرار ہے۔ [ براہین: ۳۰۶]

اتباعِ سلف سے انحراف کوئی بے اصولی نہیں۔ براہین : ۱۷۴]

رجم کی سزا عادی مجرموں کے لیے ہے۔ [ حدود و تعزیرات : ۱۳۸]

. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد غلبہ دین کے لیے (اقدامی) جہاد ختم ہے۔[الشریعہ، نومبر ۲۰۰۹، ص: ۴۵]

موجودہ دور میں مرتد کی سزائے قتل جاری نہ کرنا بالکل درست ہے۔ حدود و تعزیرات: ۲۳۸]

تکفیر کا مسئلہ اتمام حجت کے ساتھ متعلق ہے۔ قادیانیوں سمیت اُصولی طور پر کسی کو بھی کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ ہاں خارج از اسلام کہا جاسکتا ہے۔ اور عملی کافر بھی کہہ سکتے ہیں۔ ماہنامہ الشریعہ، تمبر را کتوبر ۲۰۱۸ ء الشریعہ مئی ۲۰۱۲ مجله صفدر ہمتی ۲۰۱۲ء ] ) اتنی گمراہیوں کے باوجود مولانا زاہد الراشدی صاحب عمار خان کو گمراہ نہیں مانتے۔)

اور مولانا زاہد الراشدی صاحب سے میرا اختلاف کس بات پر ہے؟ میرا موقف صرف ایک ہے، کہ آپ کہتے ہیں: “عمار ناصر کے کسی موقف میں ضلالت نہیں ہے۔ ( میں کہتا ہوں کہ ) عمار کے سارے نظریات لکھ کے، اس کے پورے لٹریچر کے ساتھ دار العلوم دیو بند بھیج دیئے جائیں۔ پورا لٹریچر بھی ساتھ بھیجا جائے۔ تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ کانٹ چھانٹ کی ہے۔ پھر دارالعلوم دیو بند جو فتوی جاری کرے، اُسے آپ بھی مان لیں اور میں بھی مان لوں گا۔

میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ میرا یہ موقف صحیح ہے یا غلط؟ ( صحیح ہے۔) لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب اس کے لیے تیار نہیں۔ اُن کی طرف سے مجھے جواب کیا ملتا ہے؟ کہ: یہ توفتوے کا دور ہی نہیں۔

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…