سید خالد جامعی عصر حاضر کا مسئلہ یہ ہے کہ فقہا، متکلمین واعظین علماء نے لا ادری کہنا ترک کردیاہے لہٰذا وہ ہر مسئلے کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں اور عوام کی درست رہنمائی سے قاصر رہتے ہیں۔ نائیک صاحب نہایت اخلاص کے ساتھ ادھورے علم کے ذریعے امت کی اصلاح کے لیے نکلے ہیں...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 13
ایمان بالغیب صرف عقل سے حاصل ہوتا ہے، غامدی صاحب کا نیا اجتہاد (قسط سوم )
سید خالد جامعی ایک سائل نے ایک عالم سے پوچھا ’’جو شخص بحالت احرام شکار کرے اس کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہے؟ ‘‘ [شرعاً حج ادا کرنے والے شخص کے لیے شکار کھیلنا منع ہے] اس نیک سیرت اور صاحب عمل عالم نے جواب دیا: ’’آپ کا سوال مبہم اور گمراہ کن ہے، آپ کو بالصراحت بتانا...
ایمان بالغیب صرف عقل سے حاصل ہوتا ہے، غامدی صاحب کا نیا اجتہاد (قسط دوم )
سید خالد جامعی جدیدیت پسند مسلم مفکرین کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ عقلی دلائل سے بڑے بڑے مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں لیکن محدود عقل قدم قدم پر ٹھوکر یں کھاتی ہے۔ عہد حاضر کے جدید ذہن کو، جو علمی موشگافیوں کا ماہر ہے، نت نئے سوالات سوجھتے ہیں یہ سوالات تحصیلِ علم، حصولِ...
غامدی صاحب: تصوف اور غارحرا کی روایات
ڈاکٹر خضر یسین کیا غار حرا اور اس سے وابستہ واقعات پر مروی احادیث واقعتا صوفیاء کی وضع کردہ ہیں اور محض افسانہ ہیں جیسا کہ غامدی صاحب کا مؤقف ہے؟کیا واقعی قرآن مجید کی سورہ والنجم کی آیات ان احادیث کی تردید کرتی ہیں جو صحیح بخاری میں “کیف بدء الوحی” کے عنوان کے تحت...
ایمان بالغیب صرف عقل سے حاصل ہوتا ہے، غامدی صاحب کا نیا اجتہاد (قسط اول )
سید خالد جامعی غامدی صاحب اس امت کے پہلے محقق مجتہد اور مفکر ہیں جو ایمان بالغیب کی ایک ایسی توجیہہ پیش کرتے ہیں جو اس امت کی تاریخ تہذیب قرآن و سنت اور اسلامی علمیت کے لیے بالکل اجنبی غلط اور ناقابل قبول ہے غیب پر اور تقدیر پر ایمان کے بغیر کسی مسلمان کا ایمان مکمل...
اشراق کا استشراق
حافظ محمد ریحان جاید احمد غامدی اور ان کے مکتبہء فکر سے تقریباً ہر پڑھا لکھااور میڈیا سے آگاہی رکھنے والا شخص واقف ہے۔ اسلام کو جدید دور سے ”ہم آہنگ “ کرنے اور ایک ” جدّتِ تازہ “ بخشنے کے حوالے سے اس مکتبہء فکر کی کوششیں اور اس سلسلے میں ایسے حلقوں کی جانب سے ان کی...
مولانا عبد الحق بشیر
دوسرا اختلاف کیا غامدی کے خلاف فتوی نہیں دینا چاہیے؟
دوسری بات: پورے ملک کے علماء غامدی صاحب کے نظریات کی بنیاد پر اجماعی فتوی جاری کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب کبھی تو کہتے ہیں کہ: “میں ہر حال میں آپریشن کر دینے، فتوی جاری کرنے، کا قائل نہیں ہوں۔ اور کبھی کہتے ہیں: فتوی کے بجائے مکالمہ کا راستہ بہتر حکمت عملی نہیں ؟ ” مکالمہ کا راستہ بہتر حکمت عملی نہیں ؟ اور کبھی کسی کو کہتے ہیں: ”غامدی پر فتوی کفر جاری نہ کیا جائے ۔ اور کبھی خط لکھ لکھ کر لوگوں کو قائل کرتے ہیں کہ: غامدی پر فتوی جاری کرنے سے پہلے اس سے وضاحت طلب کر لی جائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ گویا مقصد صرف یہ ہے کہ غامدی کے بارے میں فتوی نہ دیا جائے۔ تا کہ عوام الناس اس کی گمراہی کا بہ آسانی شکار ہوتے رہیں۔ جب کہ علمائے کرام اپنے فرض منصبی کے تحت عوام الناس کے ایمان کی حفاظت کی خاطر غامدی کا شرعی حکم واضح کرنا چاہتے ہیں۔ اور پورے ملک میں ان کے راستے میں صرف ایک رکاوٹ ہے، علامہ زاہد الراشدی۔ ان کا موقف کیا ہے؟ کہ آج کا دور نوے کا دور ہی نہیں۔ آج بحث و مباحثےکا دور ہے۔
تیسرا اختلاف کیا عمار خان ناصر گمراہ نہیں ہے؟
تیسری اور آخری بات کہ چونکہ (مولانا زاہد الراشدی صاحب) میرے بڑے بھائی ہیں۔ اور میں ان کی جماعت پاکستان شریعت کونسل میں شامل رہا ہوں۔ لیکن میں آج پوری ذمہ داری سے خدا کو گواہ بنا کے کہتا ہوں کہ: جس وقت انھوں نے یہ جملہ لکھا تھا کہ عمار کے کسی نظریے میں ضلالت نہیں ہے۔ اس وقت سے لے کر آج تک میری اور اُن کی راہیں جدا ہیں۔ (گویا) ۲۰۱۴ ء سے لے کر اب تک میری اور ان کی راہیں جدا ہیں۔
عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں:۔
عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں درج ذیل ہیں:۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تربیت سے محروم بعض کمزور مسلمان (یعنی بعض صحابہ کرام ( ناقل )) مختلف اخلاقی اور معاشرتی خرابیوں میں مبتلا تھے۔ اور لونڈیوں کو جسم فروشی پر مجبور کرتے تھے (یعنی زنا کے اڈے چلاتے تھے۔) [الشریعہ، اشاعت خاص: ۱۸۸]
اجماع علمی افسانہ ہے۔ [ براہین : ۱۲۵]
حیات عیسی عقیدے کا نہیں تحقیق کا مسئلہ ہے۔ [ براہین : ۷۹۰]
توہین رسالت کی سزائے قتل عادی مجرم کے لیے ہے۔ اشاعت خاص: ۱۸۸]
غامدی اور مودودی نہ ہی گمراہ ہیں، نہ انہیں فتنہ کہا جا سکتا ہے۔ [الشریعہ، اکتو بر ام]
مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا اصولی حق برقرار ہے۔ [ براہین: ۳۰۶]
اتباعِ سلف سے انحراف کوئی بے اصولی نہیں۔ براہین : ۱۷۴]
رجم کی سزا عادی مجرموں کے لیے ہے۔ [ حدود و تعزیرات : ۱۳۸]
. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد غلبہ دین کے لیے (اقدامی) جہاد ختم ہے۔[الشریعہ، نومبر ۲۰۰۹، ص: ۴۵]
موجودہ دور میں مرتد کی سزائے قتل جاری نہ کرنا بالکل درست ہے۔ حدود و تعزیرات: ۲۳۸]
تکفیر کا مسئلہ اتمام حجت کے ساتھ متعلق ہے۔ قادیانیوں سمیت اُصولی طور پر کسی کو بھی کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ ہاں خارج از اسلام کہا جاسکتا ہے۔ اور عملی کافر بھی کہہ سکتے ہیں۔ ماہنامہ الشریعہ، تمبر را کتوبر ۲۰۱۸ ء الشریعہ مئی ۲۰۱۲ مجله صفدر ہمتی ۲۰۱۲ء ] ) اتنی گمراہیوں کے باوجود مولانا زاہد الراشدی صاحب عمار خان کو گمراہ نہیں مانتے۔)
اور مولانا زاہد الراشدی صاحب سے میرا اختلاف کس بات پر ہے؟ میرا موقف صرف ایک ہے، کہ آپ کہتے ہیں: “عمار ناصر کے کسی موقف میں ضلالت نہیں ہے۔ ( میں کہتا ہوں کہ ) عمار کے سارے نظریات لکھ کے، اس کے پورے لٹریچر کے ساتھ دار العلوم دیو بند بھیج دیئے جائیں۔ پورا لٹریچر بھی ساتھ بھیجا جائے۔ تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ کانٹ چھانٹ کی ہے۔ پھر دارالعلوم دیو بند جو فتوی جاری کرے، اُسے آپ بھی مان لیں اور میں بھی مان لوں گا۔
میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ میرا یہ موقف صحیح ہے یا غلط؟ ( صحیح ہے۔) لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب اس کے لیے تیار نہیں۔ اُن کی طرف سے مجھے جواب کیا ملتا ہے؟ کہ: یہ توفتوے کا دور ہی نہیں۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 90)
مولانا واصل واسطی تیسری بات اصل عبارت کے حوالے سے یہ ہےکہ ہمیں اسرائیلی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 89)
مولانا واصل واسطی آگے جناب ماسبق منزل کتابوں کے متعلق لکھتے ہیں کہ " سوم...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 88)
مولانا واصل واسطی پانچویں بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ جناب نے جوکچھ اوپر...