مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے اگے کچھ مباحث بیان کیے ہیں جن کے بارے میں ہم اپنی گذارشات احباب کے سامنے پیش کرچکے ہیں ۔آگے انھوں نے ،، حدیث اور قران ،، کے زیرِ عنوان ان حدیثی مسائل پر لکھا ہے جن کے متعلق ھہارے عام علماء کرام کا تصور یہ ہے کہ ان سے قران کے نصوص منسوخ...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 13
از روئے قرآن بیان نسخ: احکام زنا کی تدریج کی روشنی میں غامدی صاحب کے تصور بیان کا جائزہ
ڈاکٹر زاہد مغل مشرف بیگ اشرف جناب جاوید احمد غامدی صاحب کے ہاں "تبیین" کی بحث بہت کلیدی حیثیت رکھتی ہے اور آپ کی رائے میں بیان وہ امر ہے جو لفظ یا صیغہ نیز سیاق کلام وغیرہ سے سمجھا جا سکتا ہو وگرنہ وہ نسخ یا ترمیم کہلائے گا جو کسی صورت بیان نہیں۔ اس کے لیے آپ کا...
لفظ تبیین میں “ترمیم و تبدیلی” کا مفہوم شامل ہے: قرآن سے دو شہادتیں
ڈاکٹر زاہد مغل ایک تحریر میں قرآن مجید کے متعدد نظائر سے یہ ثابت کیا گیا تھا کہ قرآن کے محاورے کی رو سے نسخ، اضافہ، تخصیص و تقیید وغیرہ تبیین کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ اس کے لئے ہم نے قرآن مجید میں مذکور احکام سے استشہاد کیا تھا۔ یہاں ہم دو مثالوں سے یہ واضح کرتے...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 33)
مولانا واصل واسطی دوسری بات اس حوالے سے یہ ہے کہ جناب غامدی نے لکھاہے کہ ،، لہذا یہ بات عام طور پر مانی جاتی ہے کہ ان کی کوئی تعداد متعین نہیں کی جاسکتی بلکہ ہر وہ قراءتِ قران جس کی سند صحیح ہو ، جومصاحفِ عثمانی سے احتمالا ہی سہی موافقت رکھتی ہو ، اور کسی نہ کسی پہلو...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 32)
مولانا واصل واسطی قراءآتِ متواترہ پراعتراضات کے سلسلے کا اخری ٹکڑا یہ ہے جس میں جناب غامدی لکھتے ہیں کہ ،، ان کی ابتدا ہوسکتا ہے کہ عرضہِ اخیرہ سے پہلے کی قراءآت پر بعض لوگوں کا اصرار اور ان کے راویوں کے سہو ونسیان سے ہوئی ہو لیکن بعد میں انہی محرکات کے تحت جووضعِ...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 31)
مولانا واصل واسطی تیسری گذارش اس آخری اعتراض کے سلسلے میں یہ ہے کہ ،، لیث بن سعد ،، کے جس خط کا حوالہ جناب غامدی نے دیا ہے اس سے پہلے دوفقروں میں اس کا نتیجہ بھی ہمارے سامنے رکھ دیا ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ ،، اس کے ساتھ اگر ان کے وہ خصائص بھی پیشِ نظر رہیں جوامام لیث...
مولانا عبد الحق بشیر
دوسرا اختلاف کیا غامدی کے خلاف فتوی نہیں دینا چاہیے؟
دوسری بات: پورے ملک کے علماء غامدی صاحب کے نظریات کی بنیاد پر اجماعی فتوی جاری کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب کبھی تو کہتے ہیں کہ: “میں ہر حال میں آپریشن کر دینے، فتوی جاری کرنے، کا قائل نہیں ہوں۔ اور کبھی کہتے ہیں: فتوی کے بجائے مکالمہ کا راستہ بہتر حکمت عملی نہیں ؟ ” مکالمہ کا راستہ بہتر حکمت عملی نہیں ؟ اور کبھی کسی کو کہتے ہیں: ”غامدی پر فتوی کفر جاری نہ کیا جائے ۔ اور کبھی خط لکھ لکھ کر لوگوں کو قائل کرتے ہیں کہ: غامدی پر فتوی جاری کرنے سے پہلے اس سے وضاحت طلب کر لی جائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ گویا مقصد صرف یہ ہے کہ غامدی کے بارے میں فتوی نہ دیا جائے۔ تا کہ عوام الناس اس کی گمراہی کا بہ آسانی شکار ہوتے رہیں۔ جب کہ علمائے کرام اپنے فرض منصبی کے تحت عوام الناس کے ایمان کی حفاظت کی خاطر غامدی کا شرعی حکم واضح کرنا چاہتے ہیں۔ اور پورے ملک میں ان کے راستے میں صرف ایک رکاوٹ ہے، علامہ زاہد الراشدی۔ ان کا موقف کیا ہے؟ کہ آج کا دور نوے کا دور ہی نہیں۔ آج بحث و مباحثےکا دور ہے۔
تیسرا اختلاف کیا عمار خان ناصر گمراہ نہیں ہے؟
تیسری اور آخری بات کہ چونکہ (مولانا زاہد الراشدی صاحب) میرے بڑے بھائی ہیں۔ اور میں ان کی جماعت پاکستان شریعت کونسل میں شامل رہا ہوں۔ لیکن میں آج پوری ذمہ داری سے خدا کو گواہ بنا کے کہتا ہوں کہ: جس وقت انھوں نے یہ جملہ لکھا تھا کہ عمار کے کسی نظریے میں ضلالت نہیں ہے۔ اس وقت سے لے کر آج تک میری اور اُن کی راہیں جدا ہیں۔ (گویا) ۲۰۱۴ ء سے لے کر اب تک میری اور ان کی راہیں جدا ہیں۔
عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں:۔
عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں درج ذیل ہیں:۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تربیت سے محروم بعض کمزور مسلمان (یعنی بعض صحابہ کرام ( ناقل )) مختلف اخلاقی اور معاشرتی خرابیوں میں مبتلا تھے۔ اور لونڈیوں کو جسم فروشی پر مجبور کرتے تھے (یعنی زنا کے اڈے چلاتے تھے۔) [الشریعہ، اشاعت خاص: ۱۸۸]
اجماع علمی افسانہ ہے۔ [ براہین : ۱۲۵]
حیات عیسی عقیدے کا نہیں تحقیق کا مسئلہ ہے۔ [ براہین : ۷۹۰]
توہین رسالت کی سزائے قتل عادی مجرم کے لیے ہے۔ اشاعت خاص: ۱۸۸]
غامدی اور مودودی نہ ہی گمراہ ہیں، نہ انہیں فتنہ کہا جا سکتا ہے۔ [الشریعہ، اکتو بر ام]
مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا اصولی حق برقرار ہے۔ [ براہین: ۳۰۶]
اتباعِ سلف سے انحراف کوئی بے اصولی نہیں۔ براہین : ۱۷۴]
رجم کی سزا عادی مجرموں کے لیے ہے۔ [ حدود و تعزیرات : ۱۳۸]
. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد غلبہ دین کے لیے (اقدامی) جہاد ختم ہے۔[الشریعہ، نومبر ۲۰۰۹، ص: ۴۵]
موجودہ دور میں مرتد کی سزائے قتل جاری نہ کرنا بالکل درست ہے۔ حدود و تعزیرات: ۲۳۸]
تکفیر کا مسئلہ اتمام حجت کے ساتھ متعلق ہے۔ قادیانیوں سمیت اُصولی طور پر کسی کو بھی کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ ہاں خارج از اسلام کہا جاسکتا ہے۔ اور عملی کافر بھی کہہ سکتے ہیں۔ ماہنامہ الشریعہ، تمبر را کتوبر ۲۰۱۸ ء الشریعہ مئی ۲۰۱۲ مجله صفدر ہمتی ۲۰۱۲ء ] ) اتنی گمراہیوں کے باوجود مولانا زاہد الراشدی صاحب عمار خان کو گمراہ نہیں مانتے۔)
اور مولانا زاہد الراشدی صاحب سے میرا اختلاف کس بات پر ہے؟ میرا موقف صرف ایک ہے، کہ آپ کہتے ہیں: “عمار ناصر کے کسی موقف میں ضلالت نہیں ہے۔ ( میں کہتا ہوں کہ ) عمار کے سارے نظریات لکھ کے، اس کے پورے لٹریچر کے ساتھ دار العلوم دیو بند بھیج دیئے جائیں۔ پورا لٹریچر بھی ساتھ بھیجا جائے۔ تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ کانٹ چھانٹ کی ہے۔ پھر دارالعلوم دیو بند جو فتوی جاری کرے، اُسے آپ بھی مان لیں اور میں بھی مان لوں گا۔
میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ میرا یہ موقف صحیح ہے یا غلط؟ ( صحیح ہے۔) لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب اس کے لیے تیار نہیں۔ اُن کی طرف سے مجھے جواب کیا ملتا ہے؟ کہ: یہ توفتوے کا دور ہی نہیں۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 4)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی صاحب آگے اس سلسلہ میں رقم طراز ہیں کہ " دین...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 3)
مولانا واصل واسطی گذشتہ بحث سے معلوم ہوا کہ جناب غامدی نے ،، سنت ،، کی...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 2)
مولانا واصل واسطی ہم نے پہلی پوسٹ میں لکھاہے کہ جناب غامدی کلی طور...