مولانا واصل واسطی جناب غامدی کےاس کلیہ پرہم نےمختصر بحث گذشتہ مضمون میں کی تھی ۔مگر احبابِ کرام اس کو تازہ کرنے کے لیے ذرا جناب غامدی کی عبارت کا وہ ٹکڑا ایک بار پھر دیکھ لیں وہ لکھتے ہیں ۔"پہلی ( بات) یہ کہ قران کے باہر کوئی وحی خفی یا جلی ، یہاں تک کے خداکا وہ...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 13
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 9)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے دوسری ایک ایسی بات لکھی ہے کہ جس کو ہم جیسے گناہ گار بندوں کو بھی کہنے سے ڈرلگتا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ ،، یہاں تک کہ خداکا وہ پیغمبر بھی جس پر یہ (قران) نازل ہواہے ، اس کےکسی حکم کی تحدید وتخصیص یا اس میں کوئی ترمیم وتغیرنہیں کرسکتا ۔ پتہ...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 8)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے جو تیسری آیت اس سلسلہ میں استدلال کے لیے پیش کی ہے وہ سورۃ المائدہ کی 48 نمبر آیت ہے ۔وہ پھر ان تین آیتوں سے کچھ مصنوعی قواعد بناتے ہیں ۔ جس کا ہم آگے چل کر تجزیہ پیش کرینگے ۔ مگر اس آیت کا تعلق ماضی کے صحیفوں سے ہے ۔کہ قرآن ان پر...
دورانِ عدت نکاح پر غامدی صاحب کی غلط فہمیاں
پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت کے دوران میں نکاح کے متعلق غامدی صاحب اور ان کے داماد کی گفتگو کا ایک کلپ کسی نے شیئر کیا اور اسے دیکھ کر پھر افسوس ہوا کہ بغیر ضروری تحقیق کیے دھڑلے سے بڑی بڑی باتیں کہی جارہی ہیں۔ اگر غامدی صاحب اور ان کے داماد صرف اپنا نقطۂ نظر...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 7)
مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے قرآن مجید کے متعلق بھی مختصر سی بحث کی ہے ۔جس پر بہت کچھ کہنے کے لیے موجود ہے مگر ہم اس کی تفصیل کرنے سے بقصدِ اختصار اعراض کرتے ہیں ۔ جناب نے قرآن کے اوصاف میں ایک وصف ،، فرقان ،، ذکر کیاہے ۔اور دوسرا وصف ،، میزان ،، ذکرکیاہے ۔پھراس...
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 6)
مولانا واصل واسطی ہم اس وقت ،، حدیث وسنت ،، کے موضوع سے ایک اور بحث کی طرف توجہ کرتے ہیں۔ کیونکہ جناب غامدی نے ،، حدیث اور سنت ،، نے مبحث کو مختلف مقامات میں پھیلا رکھاہے۔درمیان میں دیگر مباحث چھیڑ دیئے ہیں ، ہم بھی انہیں کے مطابق چلنے کی کوشش کرتے ہیں ۔جاوید غامدی نے...
مولانا عبد الحق بشیر
دوسرا اختلاف کیا غامدی کے خلاف فتوی نہیں دینا چاہیے؟
دوسری بات: پورے ملک کے علماء غامدی صاحب کے نظریات کی بنیاد پر اجماعی فتوی جاری کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب کبھی تو کہتے ہیں کہ: “میں ہر حال میں آپریشن کر دینے، فتوی جاری کرنے، کا قائل نہیں ہوں۔ اور کبھی کہتے ہیں: فتوی کے بجائے مکالمہ کا راستہ بہتر حکمت عملی نہیں ؟ ” مکالمہ کا راستہ بہتر حکمت عملی نہیں ؟ اور کبھی کسی کو کہتے ہیں: ”غامدی پر فتوی کفر جاری نہ کیا جائے ۔ اور کبھی خط لکھ لکھ کر لوگوں کو قائل کرتے ہیں کہ: غامدی پر فتوی جاری کرنے سے پہلے اس سے وضاحت طلب کر لی جائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ گویا مقصد صرف یہ ہے کہ غامدی کے بارے میں فتوی نہ دیا جائے۔ تا کہ عوام الناس اس کی گمراہی کا بہ آسانی شکار ہوتے رہیں۔ جب کہ علمائے کرام اپنے فرض منصبی کے تحت عوام الناس کے ایمان کی حفاظت کی خاطر غامدی کا شرعی حکم واضح کرنا چاہتے ہیں۔ اور پورے ملک میں ان کے راستے میں صرف ایک رکاوٹ ہے، علامہ زاہد الراشدی۔ ان کا موقف کیا ہے؟ کہ آج کا دور نوے کا دور ہی نہیں۔ آج بحث و مباحثےکا دور ہے۔
تیسرا اختلاف کیا عمار خان ناصر گمراہ نہیں ہے؟
تیسری اور آخری بات کہ چونکہ (مولانا زاہد الراشدی صاحب) میرے بڑے بھائی ہیں۔ اور میں ان کی جماعت پاکستان شریعت کونسل میں شامل رہا ہوں۔ لیکن میں آج پوری ذمہ داری سے خدا کو گواہ بنا کے کہتا ہوں کہ: جس وقت انھوں نے یہ جملہ لکھا تھا کہ عمار کے کسی نظریے میں ضلالت نہیں ہے۔ اس وقت سے لے کر آج تک میری اور اُن کی راہیں جدا ہیں۔ (گویا) ۲۰۱۴ ء سے لے کر اب تک میری اور ان کی راہیں جدا ہیں۔
عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں:۔
عمار خان ناصر کی چند گمراہیاں درج ذیل ہیں:۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تربیت سے محروم بعض کمزور مسلمان (یعنی بعض صحابہ کرام ( ناقل )) مختلف اخلاقی اور معاشرتی خرابیوں میں مبتلا تھے۔ اور لونڈیوں کو جسم فروشی پر مجبور کرتے تھے (یعنی زنا کے اڈے چلاتے تھے۔) [الشریعہ، اشاعت خاص: ۱۸۸]
اجماع علمی افسانہ ہے۔ [ براہین : ۱۲۵]
حیات عیسی عقیدے کا نہیں تحقیق کا مسئلہ ہے۔ [ براہین : ۷۹۰]
توہین رسالت کی سزائے قتل عادی مجرم کے لیے ہے۔ اشاعت خاص: ۱۸۸]
غامدی اور مودودی نہ ہی گمراہ ہیں، نہ انہیں فتنہ کہا جا سکتا ہے۔ [الشریعہ، اکتو بر ام]
مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا اصولی حق برقرار ہے۔ [ براہین: ۳۰۶]
اتباعِ سلف سے انحراف کوئی بے اصولی نہیں۔ براہین : ۱۷۴]
رجم کی سزا عادی مجرموں کے لیے ہے۔ [ حدود و تعزیرات : ۱۳۸]
. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد غلبہ دین کے لیے (اقدامی) جہاد ختم ہے۔[الشریعہ، نومبر ۲۰۰۹، ص: ۴۵]
موجودہ دور میں مرتد کی سزائے قتل جاری نہ کرنا بالکل درست ہے۔ حدود و تعزیرات: ۲۳۸]
تکفیر کا مسئلہ اتمام حجت کے ساتھ متعلق ہے۔ قادیانیوں سمیت اُصولی طور پر کسی کو بھی کافر قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ ہاں خارج از اسلام کہا جاسکتا ہے۔ اور عملی کافر بھی کہہ سکتے ہیں۔ ماہنامہ الشریعہ، تمبر را کتوبر ۲۰۱۸ ء الشریعہ مئی ۲۰۱۲ مجله صفدر ہمتی ۲۰۱۲ء ] ) اتنی گمراہیوں کے باوجود مولانا زاہد الراشدی صاحب عمار خان کو گمراہ نہیں مانتے۔)
اور مولانا زاہد الراشدی صاحب سے میرا اختلاف کس بات پر ہے؟ میرا موقف صرف ایک ہے، کہ آپ کہتے ہیں: “عمار ناصر کے کسی موقف میں ضلالت نہیں ہے۔ ( میں کہتا ہوں کہ ) عمار کے سارے نظریات لکھ کے، اس کے پورے لٹریچر کے ساتھ دار العلوم دیو بند بھیج دیئے جائیں۔ پورا لٹریچر بھی ساتھ بھیجا جائے۔ تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ کانٹ چھانٹ کی ہے۔ پھر دارالعلوم دیو بند جو فتوی جاری کرے، اُسے آپ بھی مان لیں اور میں بھی مان لوں گا۔
میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ میرا یہ موقف صحیح ہے یا غلط؟ ( صحیح ہے۔) لیکن مولانا زاہد الراشدی صاحب اس کے لیے تیار نہیں۔ اُن کی طرف سے مجھے جواب کیا ملتا ہے؟ کہ: یہ توفتوے کا دور ہی نہیں۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
No Results Found
The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.