احمد الیاس ہر ضلالت کی طرح ناصبیت بھی اپنی ہر بات کی تردید خود کرتی ہے۔ ایک طرف یہ ضد ہے کہ سسر اور برادر نسبتی کو بھی اہلبیت مانو، دوسری طرف انتہاء درجے کی بدلحاظی اور بدتمیزی کے ساتھ امام النواصب جاوید غامدی کہتے ہیں کہ داماد اہلبیت میں نہیں ہوتا لہذا علی بن ابی...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 12
سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کی سیاسی اہلیت کا تقابل
محمد فہد حارث محترم جاوید احمد غامدی کے سیدنا علیؓ اور سیدنا معاویہؓ کے شخصی فضائل و سیاسی اہلیت کے تقابل سے متعلق ایک ویڈیو بیان کو لیکر آج کل کافی شور مچا ہوا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اس ویڈیو کے سلسلے میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی شخصیت پر تبصرہ کریں جیسا کہ بیشتر...
کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟
شاہ رخ خان غامدی صاحب سیدنا علی -رضی اللہ عنہ- کی حکومت کے متعلق یہ تاثر دیے چلے آ رہے ہیں کہ سیدنا علیؓ اپنی سیاست میں ایک کمزور حکمران تھے۔ جب کہ ابھی تک یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ موصوف کے نزدیک سیاست کس چیز کا نام ہے؟ اگر غلبہ کی بات کی جائے تو وہ تو سیدنا علیؓ...
اتہامِ انکارِ حدیث اور غامدی حلقے کی پہلو تہی
محمد خزیمہ الظاہری غامدی حلقہ انکار حدیث کی صاف تہمت سے اس لئے بچ نکلتا ہے کہ بہت سی بنیادی چیزیں (نماز کا طریقہ وغیرہ) حدیث سے نہیں بھی لیتا تو تواتر سے لے لیتا ہے. یعنی یہاں صرف مصدریت میں اختلاف ہے کہ ایک ہی چیز دو طبقے لے رہے ہیں مگر ایک حدیث سے, دوسرا تواتر سے۔...
انتقالِ دین میں تواتر کی شرط اور خوارج و روافض
محمد خزیمہ الظاہری دین و شریعت کے قابلِ قبول ہونے کے لئے تواتر کی شرط لگانا روافض و خوارج کی ایجاد ہے۔ اہل علم نے ہمیشہ اس موقف کی تردید کی ہے۔ ان اہل علم کا تعلق صرف اہل ظاہر سے نہیں بلکہ ان میں کثرت سے مذاہبِ اربعہ کے فقہاء بھی شامل ہیں۔ چنانچہ امام بخاری نے اپنی...
ہدایتِ دین اور شرطِ تواتر
محمد خزیمہ الظاہری دین کی ہر ہدایت کا تواتر سے منتقل ہونا ضروری نہیں ہے اور نا ہی کسی نقل ہونے والی چیز کے ثبوت کا اکلوتا ذریعہ تواتر ہے.. سب سے پہلی اصل اور بنیاد کسی بات کے ثبوت پر اطمینان ہے اور اسکے لئے ہمہ وقت تواتر کا احتیاج نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دینی لٹریچر کو...
مولانا عبد الحق بشیر
حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کے بارے میں:۔
پہلا مرحلہ جاوید احمد غامدی صاحب کا تھا۔ دوسرا ان کے وکیل و شاگرد عمار خان ناصر کا تیسرا مرحلہ حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی کا ہے۔ اس کو میں ذرا مختصر بیان کروں گا۔ مولانا علامہ زاہد الراشدی صاحب کے علم و فضل میں کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن اُن کے ساتھ ہمارے (بہت سے ) اختلافات ہیں۔ میں اس وقت باقی سارے اختلافات کو نظر انداز کرتا ہوں۔ میرے پاس اختلافات کی ایک فہرست ہے (لیکن فی الحال) میں سب کو نظر انداز کرتا ہوں۔ صرف تین اختلافات کو سامنے رکھتا ہوں۔
پہلا اختلاف: کیا مودودی کی غلطیاں تفردات ہیں؟
آپ مودودی نام کے کسی شخص کو جانتے ہیں؟ (جی!) اس کے بارے میں کیا نظریہ ہے آپ کا؟ (سراسر ضال اور مضل ہے! وہ گمراہ آدمی ہے۔ تمام علمائے دیوبند کا اجماع ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی ، شیخ الاسلام حضرت مدنی، شیخ التفسیر حضرت لاہوری سے لے کر آج تک تمام علمائے دیوبند کا مودودی کی ضلالت پر اجماع ہے۔ لیکن علامہ زاہد الراشدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ مودودی صاحب نے جو غلطیاں کی ہیں وہ ضلالت نہیں ہے، تفرد ہے۔
تفرد اور ضلالت میں فرق:۔
تفرد اور ضلالت میں فرق تھوڑا سا سمجھا دوں۔ ایک آدمی اصولوں کا انکار نہیں کرتا، لیکن تحقیق میں غلطی کر کے ایک مسئلہ غلط بیان کر دیتا ہے یا دو مسئلے غلط بیان کر دیتا ہے۔ اگر اس شخص کی دیانت بھی مسلم ہے، اس کا علم بھی مسلم ہے، اس کا فہم بھی مسلم ہے۔ تو اس کی ایسی غلطی کو “تفرد” کہتے ہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے ، شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے اور ان جیسے علماء و مشائخ جن کا علم و تقوی مسلم ہے، اگر کوئی غلطی ہوئی تو اُسے” تفرد“ کہا جائے گا۔ لیکن ایک آدمی اصول بھی بدلتا ہے اور اُن غلط اُصولوں کی بنیاد پر نئی تحقیق کر کے اُمت کے ایک نہیں، دو نہیں، چار نہیں، آٹھ نہیں، دس نہیں، بیسیوں مسائل کو رد کرتا ہے، اُس کی غلطیوں کو تفرد کہنا یہ بذاتِ خود ضلالت ہے۔
تفرد فرد کا ہوتا ہے جماعت کا نہیں !۔
بلکہ میں ایک بات اور کرتا ہوں کہ: تفرد اُسے کہتے ہیں جو فرد کرتا ہے۔ مجلس شوری تفرد نہیں کرتی۔ اب جماعت اسلامی کے دستور میں مسلمان کی تعریف میں آج بھی یہ بات موجود ہے کہ: جو رسول خدا ﷺ کے علاوہ نہ کسی کو معیار حق مانے، نہ کسی کو تنقید سے بالاتر سمجھے، نہ کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہو۔ اس کی زد میں صرف صحابہ نہیں باقی تمام انبیاء بھی آرہے ہیں۔ کیونکہ رسول خدا کا لفظ بولا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ باقی تمام انبیاء میں سے کوئی نبی بھی تنقید سے بالا تر نہیں۔ وہ بھی معیار حق نہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: جماعت کی پوری مجلس شوری بیٹھ کر صحابہ کرام کے معیار حق و صداقت ہونے کا انکار کرتی ہے اور حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب فرماتے ہیں: یہ تفرد ہے۔
شیخ الاسلام و المسلمین حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر مستقل رسالہ لکھا ہے: “مودودی دستور وعقائد ” جس میں اُنھوں نے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ اسے اُمت کے اجماعی عقیدے کے خلاف قرار دیتے ہوئے ضلالت کہا گیا ہے۔ لیکن آج اُن (مودودیوں) کی ضلالت کو چھپانے کے لیے تفرد کا نام دیا جاتا ہے۔ (جو یقینا غلط ہے۔)
مولانا راشدی سے متعلق یہ ایک بات ہوئی۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
قرآن کی من مانی تفسیر
عبد اللہ معتصم اپنے پیش رو مرزا قادیانی کی طرح غامدی صاحب بھی قرآن کی من...
حجیتِ حدیث : قادیانیت و غامدیت
عبد اللہ معتصم احادیث مبارکہ محدثین کی اصطلاح میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم...
غامدی صاحب اور خانقاہ
ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کے ادارے "المورد" کے تحت "خانقاہ" قائم ہوئی ہے...