سوال کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین جاوید احمد غامدی کے بارے میں، جس کے درجِ ذیل عقائد وخیالات ہیں اور ان کی دعوت واشاعت میں ہمہ تن مصروف ہے ۔حیات ونزول عیسیٰ کا منکر ہے ،۔ کہتا ہے عیسیٰ علیہ السلام وفات پاگئے ہیں۔﴿میزان،ص۷۸۱﴾۔ظہور مہدی کا بھی منکر ہے ،...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 12
نظریات جاوید احمد غامدی
سوال دین اسلام کامل و مکمل دین اور ربانی ضابطۂ حیات ہے، جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ بزرگ و برتر نے اپنے ذمہ لی ہے، اسلامی تاریخ کے مختلف ادوار میں بہت سے فتنوں نے جنم لیا اور اسلامی عمارت کو ڈھانے کی بھر پور کوشش کی، لیکن اللہ تعالیٰ نے علمائے امت کے ہاتھوں ان...
من سب نبیا فاقتلوہ
سوال : حدیث "من سب نبیا فاقتلوہ" کی تحقیق مطلوب ہے، آیا یہ حدیث صحیح اور قابل اعتبار ہے یا کہ نہیں؟غامدی چینل والے اس کو ناقابل اعتبار قرار دےرہے ہیں۔اس کا کیا جواب ہے؟ جواب اگرچہ بظاہربعض تجدد پسند لوگ حدیث کی قبولیت کے لیے قرآنی موافقت کو شرط قرار دیتے ہیں اور اسناد...
جاوید احمد غامدی کے نظریات
سوال : جاوید احمد غامدی کے نظریات کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں، کہاں تک ان کا اعتبار کرنا درست ہے؟ جواب جاوید احمد غامدی کے بہت سے نظریات قرآن و حدیث کے صریح نصوص کے خلاف اور اہلِ سنت و الجماعت کے اجماعی و اتفاقی عقائد سے متصادم ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں الف۔ ...
بیس رکعت تراویح اور غامدی صاحب کا موقف
سوال : جاوید احمد غامدی کے نزدیک تراویح کی نماز سرے سے ہے ہی نہیں, برائے کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں؟ جواب بیس رکعت تراویح ادا کرنا سنتِ مؤکدہ ہے اور یہی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین روز تراویح کی باقاعدہ...
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر
مولانا عند الحمید تونسوی اہلِ اسلام کا متفقہ عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ سے بغیر باپ کے پیدا فرمایا اور انہیں سولی پر نہیں چڑھایا گیا، بلکہ زندہ ہی آسمانوں پر اُٹھالیا گیا، قیامت کے قریب وہ آسمان سے زمین پر نازل ہوں...
مولانا عبد الحق بشیر
حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کے بارے میں:۔
پہلا مرحلہ جاوید احمد غامدی صاحب کا تھا۔ دوسرا ان کے وکیل و شاگرد عمار خان ناصر کا تیسرا مرحلہ حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی کا ہے۔ اس کو میں ذرا مختصر بیان کروں گا۔ مولانا علامہ زاہد الراشدی صاحب کے علم و فضل میں کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن اُن کے ساتھ ہمارے (بہت سے ) اختلافات ہیں۔ میں اس وقت باقی سارے اختلافات کو نظر انداز کرتا ہوں۔ میرے پاس اختلافات کی ایک فہرست ہے (لیکن فی الحال) میں سب کو نظر انداز کرتا ہوں۔ صرف تین اختلافات کو سامنے رکھتا ہوں۔
پہلا اختلاف: کیا مودودی کی غلطیاں تفردات ہیں؟
آپ مودودی نام کے کسی شخص کو جانتے ہیں؟ (جی!) اس کے بارے میں کیا نظریہ ہے آپ کا؟ (سراسر ضال اور مضل ہے! وہ گمراہ آدمی ہے۔ تمام علمائے دیوبند کا اجماع ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی ، شیخ الاسلام حضرت مدنی، شیخ التفسیر حضرت لاہوری سے لے کر آج تک تمام علمائے دیوبند کا مودودی کی ضلالت پر اجماع ہے۔ لیکن علامہ زاہد الراشدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ مودودی صاحب نے جو غلطیاں کی ہیں وہ ضلالت نہیں ہے، تفرد ہے۔
تفرد اور ضلالت میں فرق:۔
تفرد اور ضلالت میں فرق تھوڑا سا سمجھا دوں۔ ایک آدمی اصولوں کا انکار نہیں کرتا، لیکن تحقیق میں غلطی کر کے ایک مسئلہ غلط بیان کر دیتا ہے یا دو مسئلے غلط بیان کر دیتا ہے۔ اگر اس شخص کی دیانت بھی مسلم ہے، اس کا علم بھی مسلم ہے، اس کا فہم بھی مسلم ہے۔ تو اس کی ایسی غلطی کو “تفرد” کہتے ہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے ، شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے اور ان جیسے علماء و مشائخ جن کا علم و تقوی مسلم ہے، اگر کوئی غلطی ہوئی تو اُسے” تفرد“ کہا جائے گا۔ لیکن ایک آدمی اصول بھی بدلتا ہے اور اُن غلط اُصولوں کی بنیاد پر نئی تحقیق کر کے اُمت کے ایک نہیں، دو نہیں، چار نہیں، آٹھ نہیں، دس نہیں، بیسیوں مسائل کو رد کرتا ہے، اُس کی غلطیوں کو تفرد کہنا یہ بذاتِ خود ضلالت ہے۔
تفرد فرد کا ہوتا ہے جماعت کا نہیں !۔
بلکہ میں ایک بات اور کرتا ہوں کہ: تفرد اُسے کہتے ہیں جو فرد کرتا ہے۔ مجلس شوری تفرد نہیں کرتی۔ اب جماعت اسلامی کے دستور میں مسلمان کی تعریف میں آج بھی یہ بات موجود ہے کہ: جو رسول خدا ﷺ کے علاوہ نہ کسی کو معیار حق مانے، نہ کسی کو تنقید سے بالاتر سمجھے، نہ کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہو۔ اس کی زد میں صرف صحابہ نہیں باقی تمام انبیاء بھی آرہے ہیں۔ کیونکہ رسول خدا کا لفظ بولا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ باقی تمام انبیاء میں سے کوئی نبی بھی تنقید سے بالا تر نہیں۔ وہ بھی معیار حق نہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: جماعت کی پوری مجلس شوری بیٹھ کر صحابہ کرام کے معیار حق و صداقت ہونے کا انکار کرتی ہے اور حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب فرماتے ہیں: یہ تفرد ہے۔
شیخ الاسلام و المسلمین حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر مستقل رسالہ لکھا ہے: “مودودی دستور وعقائد ” جس میں اُنھوں نے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ اسے اُمت کے اجماعی عقیدے کے خلاف قرار دیتے ہوئے ضلالت کہا گیا ہے۔ لیکن آج اُن (مودودیوں) کی ضلالت کو چھپانے کے لیے تفرد کا نام دیا جاتا ہے۔ (جو یقینا غلط ہے۔)
مولانا راشدی سے متعلق یہ ایک بات ہوئی۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ
ابو عمار زاہد الراشدی جناب جاوید احمد غامدی کا ایک حالیہ مضمون ان دنوں...
غامدی صاحب اور خبر واحد
ابو عمار زاہد الراشدی علماء کے سیاسی کردار، کسی غیر سرکاری فورم کی طرف سے...
غامدی صاحب کا تصور سنت
ابو عمار زاہد الراشدی محترم جاوید احمد غامدی اور ان کے مکتب فکر کے ترجمان...