غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 12

Published On August 24, 2025
غامدی صاحب کے نظریات

غامدی صاحب کے نظریات

ناقد :سید سعد قادری صاحب تلخیص : زید حسن   ایک صاحب نے استفسار کیا کہ غامدی صاحب کو سننا کیسا ہے ؟ میرے خیال سے غامدی صاحب میں لوگوں کو کشش انکے اندازِ بیان اور  پہلے سے چلتے آنے والے مذہبی تصورات کی مخالفت کی وجہ سے محسوس ہوتی ہے  کیونکہ طبائع نئی چیزوں کی طرف...

غامدی صاحب کی اصل غلطی

غامدی صاحب کی اصل غلطی

ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن غامدی صاحب کی بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ سلف صالحین سے ہٹ کر خدائی پیغام کی تشریح کرتے ہیں ۔ اسکا لازمی مطلب یہ ہے کہ یا تو قرآن عربیء مبین میں نازل نہیں ہوا ( جو قرآن پر ایک طعن ہے)  کہ وہ ہدایت دینے کے لئے واضح   پیغام لانے کی بجائے...

کیا کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا؟

کیا کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا؟

محمد رفیق چوہدری دور ِ جدید کے بعض تجدد پسند حضرات نے نبی اور رسول کے درمیان منصب اور درجے کے لحاظ سے فرق و امتیاز کی بحث کرتے ہوئے یہ نکتہ آفرینی بھی فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبیوں کو تو اُن کی قوم بعض اوقات قتل بھی کردیتی رہی ہے مگر کسی قوم کے ہاتھوں کوئی رسول...

اسلام ميں مرتد كى سزا اور جاويد غامدى

اسلام ميں مرتد كى سزا اور جاويد غامدى

محمد رفیق چوہدری ارتداد كے لغوى معنى 'لوٹ جانے' اور 'پهر جانے' كے ہيں - شرعى اصطلاح ميں ارتداد كا مطلب ہے: "دين اسلام كو چهوڑ كر كفر اختيار كرلينا-" يہ ارتداد قولى بهى ہوسكتا ہے اور فعلى بهى- 'مرتد' وہ شخص ہے جو دين ِاسلام كو چهوڑ كر كفر اختيار كرلے-اسلا م ميں مرتد كى...

پردے کے بارے میں غامدی صاحب کی مغالطہ انگیزیاں

پردے کے بارے میں غامدی صاحب کی مغالطہ انگیزیاں

محمد رفیق چوہدری عور ت کے پردے کے بارے میں جناب جاوید احمدغامدی صاحب کا کوئی ایک موقف نہیں ہے بلکہ وہ وقت اور حالات کے مطابق اپنا موقف بدلتے رہتے ہیںکبھی فرماتے ہیں کہ عورت کے لئے چادر، برقعے، دوپٹے اور اوڑھنی کا تعلق دورِنبویؐ کی عرب تہذیب و تمدن سے ہے اور اسلام میں...

غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 4)

غامدی صاحب اور انکارِ حدیث (قسط 4)

محمد رفیق چوہدری غامدی صاحب کے انکارِ حدیث کا سلسلہ بہت طولانی ہے۔ وہ فہم حدیث کے لئے اپنے من گھڑت اُصول رکھتے ہیں جن کا نتیجہ انکارِ حدیث کی صورت میں نکلتا ہے۔ وہ حدیث اور سنت کی مسلمہ اصطلاحات کا مفہوم بدلنے کا ارتکاب کرتے ہیں، وہ حدیث کو دین کا حصہ نہیں سمجھتے۔ وہ...

مولانا عبد الحق بشیر

حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کے بارے میں:۔

پہلا مرحلہ جاوید احمد غامدی صاحب کا تھا۔ دوسرا ان کے وکیل و شاگرد عمار خان ناصر کا تیسرا مرحلہ حضرت مولانا علامہ زاہد الراشدی کا ہے۔ اس کو میں ذرا مختصر بیان کروں گا۔ مولانا علامہ زاہد الراشدی صاحب کے علم و فضل میں کوئی اختلاف نہیں ہے، لیکن اُن کے ساتھ ہمارے (بہت سے ) اختلافات ہیں۔ میں اس وقت باقی سارے اختلافات کو نظر انداز کرتا ہوں۔ میرے پاس اختلافات کی ایک فہرست ہے (لیکن فی الحال) میں سب کو نظر انداز کرتا ہوں۔ صرف تین اختلافات کو سامنے رکھتا ہوں۔

پہلا اختلاف: کیا مودودی کی غلطیاں تفردات ہیں؟

آپ مودودی نام کے کسی شخص کو جانتے ہیں؟ (جی!) اس کے بارے میں کیا نظریہ ہے آپ کا؟ (سراسر ضال اور مضل ہے! وہ گمراہ آدمی ہے۔ تمام علمائے دیوبند کا اجماع ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی ، شیخ الاسلام حضرت مدنی، شیخ التفسیر حضرت لاہوری سے لے کر آج تک تمام علمائے دیوبند کا مودودی کی ضلالت پر اجماع ہے۔ لیکن علامہ زاہد الراشدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ مودودی صاحب نے جو غلطیاں کی ہیں وہ ضلالت نہیں ہے، تفرد ہے۔

تفرد اور ضلالت میں فرق:۔

تفرد اور ضلالت میں فرق  تھوڑا سا سمجھا دوں۔ ایک آدمی اصولوں کا انکار نہیں کرتا، لیکن تحقیق میں غلطی کر کے ایک مسئلہ غلط بیان کر دیتا ہے یا دو مسئلے غلط بیان کر دیتا ہے۔ اگر اس شخص کی دیانت بھی مسلم ہے، اس کا علم بھی مسلم ہے، اس کا فہم بھی مسلم ہے۔ تو اس کی ایسی غلطی کو “تفرد” کہتے ہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے ، شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ سے اور ان جیسے علماء و مشائخ جن کا علم و تقوی مسلم ہے، اگر کوئی غلطی ہوئی تو اُسے” تفرد“ کہا جائے گا۔ لیکن ایک آدمی اصول بھی بدلتا ہے اور اُن غلط اُصولوں کی بنیاد پر نئی تحقیق کر کے اُمت کے ایک نہیں، دو نہیں، چار نہیں، آٹھ نہیں، دس نہیں، بیسیوں مسائل کو رد کرتا ہے، اُس کی غلطیوں کو تفرد کہنا یہ بذاتِ خود ضلالت ہے۔

تفرد فرد کا ہوتا ہے جماعت کا نہیں !۔

بلکہ میں ایک بات اور کرتا ہوں کہ: تفرد اُسے کہتے ہیں جو فرد کرتا ہے۔ مجلس شوری تفرد نہیں کرتی۔ اب جماعت اسلامی کے دستور میں مسلمان کی تعریف میں آج بھی یہ بات موجود ہے کہ: جو رسول خدا ﷺ کے علاوہ نہ کسی کو معیار حق مانے، نہ کسی کو تنقید سے بالاتر سمجھے، نہ کسی کی ذہنی غلامی میں مبتلا ہو۔ اس کی زد میں صرف صحابہ نہیں  باقی تمام انبیاء بھی آرہے ہیں۔ کیونکہ رسول خدا کا لفظ بولا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ باقی تمام انبیاء میں سے کوئی نبی بھی تنقید سے بالا تر نہیں۔ وہ بھی معیار حق نہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: جماعت کی پوری مجلس شوری بیٹھ کر صحابہ کرام کے معیار حق و صداقت ہونے کا انکار کرتی ہے اور حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب  فرماتے ہیں: یہ تفرد ہے۔

شیخ الاسلام و المسلمین حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر مستقل رسالہ لکھا ہے: “مودودی دستور وعقائد ” جس میں اُنھوں نے اس پر شدید تنقید کی ہے۔ اسے اُمت کے اجماعی عقیدے کے خلاف قرار دیتے ہوئے ضلالت کہا گیا ہے۔ لیکن آج اُن (مودودیوں) کی ضلالت کو چھپانے کے لیے تفرد کا نام دیا جاتا ہے۔ (جو یقینا غلط ہے۔)

مولانا راشدی سے متعلق یہ ایک بات ہوئی۔

 

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…