غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 11

Published On August 24, 2025
(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

حسان بن علی بات محض حکمت عملی کے اختلاف کی نہیں کہ مسلمان فی الحال جنگ کو چھوڑ رکھیں بلکہ بات پورے ورلڈ ویو اور نظریے کی ہے کہ غامدی صاحب کی فکر میں مسلمانوں کی اجتماعی سیادت و بالادستی اساسا مفقود ہے (کہ خلافت کا تصور ان کے نزدیک زائد از اسلام تصور ہے)، اسى طرح...

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

ڈاکٹر خضر یسین مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ...

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

ڈاکٹرزاہد مغل علم کلام کے مباحث کو غیر ضروری کہنے اور دلیل حدوث پر اعتراض کرنے کے لئے جناب غامدی صاحب نے ایک ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قرآن سے متعلق دیگر علوم جیسے کہ اصول فقہ، فقہ و تفسیر وغیرہ کے برعکس علم کلام ناگزیر مسائل سے بحث نہیں کرتا اس لئے کہ...

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب سے جہاد کی فرضیت کے متعلق علماے کرام کے فتوی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے تین صورتیں ذکر کیں:۔ایک یہ کہ جب کامیابی کا یقین ہو، تو جہاد یقینا واجب ہے؛دوسری یہ کہ جب جیتنے کا امکان ہو، تو بھی لڑنا واجب ہے اور یہ اللہ کی طرف سے نصرت...

غامدی صاحب کا ایک اور بے بنیاد دعویٰ

غامدی صاحب کا ایک اور بے بنیاد دعویٰ

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد اپنی ملامت کا رخ مسلسل مسلمانوں کی طرف کرنے پر جب غامدی صاحب سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ ظالموں کے خلاف بات کیوں نہیں کرتے، تو فرماتے ہیں کہ میری مذمت سے کیا ہوتا ہے؟ اور پھر اپنے اس یک رخے پن کےلیے جواز تراشتے ہوئے انبیاے بنی اسرائیل کی مثال دیتے ہیں...

مولانا عبد الحق بشیر

کیا حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کا جرم زنا بالجبر تھا؟

اور رجم کے بارے میں بھی میں عرض کر چکا ہوں کہ جو غامدی صاحب کا نظریہ ہے وہی عمار ناصر کا نظریہ ہے۔ چنانچہ غامدی اور  عمار (دونوں) کا موقف یہ ہے کہ :” حضرت ماعز ابن مالک اسلمی رضی اللہ تعالی عنہ نے زنا بالجبر کیا تھا۔ اور نعوذ باللہ وہ عادی مجرم تھے۔)

ایک چیز میں آپ کے ذہن میں ضرور بٹھانی چاہوں گا۔ ہمارے نزدیک صحابہ معصوم نہیں ہیں، لیکن یہ بھی ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ کوئی صحابی عادی مجرم نہیں ہو سکتا۔ صحابہ سے اتفاقی گناہ ہو سکتا ہےلیکن صحابہ میں سے عادی مجرم کوئی نہیں ہو سکتا۔ یہ اس کی عدالت کے خلاف ہے۔ جب کہ ہمارا اہل السنۃ والجماعہ کا عقیدہ اور ایمان ہے: الصحابة كلهم عدول

مرتد کی سزا کے بارے میں:۔

اور مرتد کی سزا کے بارے میں بھی ان (عمار خان ناصر) کا موقف وہی ہے جو غامدی صاحب کا ہے کہ مرتد کی سزا قتل نہیں ہے۔

کیا توہین رسالت کے جرم پر سزائے موت صرف عادی مجرم کے لیے ہے؟ توہین رسالت کے مجرم کے بارے میں غامدی صاحب اور اُن کی پوری پارٹی کہتی ہے کہ: اگر کوئی ایک آدھ بار توہین رسالت کرتا ہے تو اُس کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔ ہاں! عادی مجرم ہو تو سزا دی جاسکتی ہے۔ یہی بات عمار نا صر صاحب نے لکھی ہے۔)

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ: توہین رسالت کے بارے میں  جو خطرات ہیں (غامدی موقف کے مطابق سزا دینے سے اُن میں اضافہ ہوگا یا کمی ہوگی ؟ [ اضافہ !] اور سزا تو جرم کے خاتمے کے لیے ہوتی ہے، نہ کہ جرم کے اضافے کے لیے۔ مثال کے طور پر خدا نخواستہ ایک دن ایک عیسائی توہین رسالت کرتا ہے، یا کوئی یہودی یا کوئی غیر مسلم توہین رسالت کرتا ہے، اب عمار خان اور غامدی صاحب کے موقف کے مطابق موت کی سزا تو صرف عادی مجرم کے لیے ہے۔

اور اس کا عادی مجرم ہونا چوں کہ ثابت نہیں ہوا لہذا (توبہ کی مہلت پا کر) وہ تو بری ہو گیا۔ دوسرے دن دوسرے عیسائی کو کھڑا کر دیا وہ توہین رسالت کر رہا ہے۔ اس کا بھی عادی مجرم ہونا ثابت نہیں ہو سکا وہ بھی بری ہو گیا۔ تیسرے دن تیسرا عیسائی کھڑا ہو گیا۔ تو کیا یہ توہین رسالت کا دروازہ کھولنے کے مترادف نہیں ہے؟ توہین رسالت کوئی ایک دفعہ کرے تو (اس کی سزا بھی) سزائے موت ہے، سو دفعہ کرے تو سزا موت ہے۔ اس کے لیے انتظار نہیں کیا جائے گا کہ چل یار  ایک دفعہ کر لیا تو جاؤ۔ اُس کو دوسری دفعہ توہین رسالت کا موقع نہیں دیا جا سکتا۔ پہلی دفعہ ہی اس کی سزا موت ہے۔ غامدی طبقے کا یہ نظریہ سراسر توہین رسالت کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہے۔

کیا قتل منافق والی روایت کسی دشمن صحابہ اور پیشہ ور واعظ نے گھڑی؟

آپ کے ہاں اکثر تفسیروں کے اندر حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا یہ واقعہ لکھا ہے کہ یہودی اور منافق کا جھگڑا ہوا۔ حضور ﷺ نے فیصلہ یہودی کے حق میں دیا۔ وہ اپنا فیصلہ لے کر حضرت عمر کے پاس گئے، حضرت عمر کا پھر اپنا فیصلہ ہوتا ہے۔ عمر نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔ (یعنی) منافق کو قتل کر دیا۔اس پر وہاں   شور اُٹھا۔ اب عمار خان لکھتا ہے کہ: ” یہ اسلام دشمنوں اور صحابہ دشمنوں کا اور پیشہ ور واعظوں کا گھڑا ہوا قصہ ہے۔“

یہ بات اگر آپ حضرات سمجھ جائیں اور یہاں سے جانے کے بعد اپنے اپنے مقام پر یہ بات دوسروں تک پہنچا ئیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارا مقصد پورا ہو گیا۔

روایت میں آتا ہے کہ حضرت عمر فاروق نے منافق کو قتل کیا۔ اور عمار خان کے نزدیک یہ روایت پیشہ و رواعظ ، صحابہ دشمن اور اسلام دشمنوں کی گھڑی ہوئی ہے۔

آپ کے استاذ ) مولانا (نواز بلوچ صاحب) ذخیرۃ الجنان کے مرتب ہیں۔ (ان سے پوچھ سکتے ہیں، خود بھی دیکھ سکتے ہیں کہ ) اُس میں یہ واقعہ ہے یا نہیں ہے۔ ذخیرۃ الجنان میں اور تفسیر کی سب کتابوں میں یہ واقعہ موجود ہے۔ (گویا جمہور مفسرین نے یہ روایت بیان کی۔)

واقعہ سے اختلاف کرنا الگ بات ، مگر یہ انداز بذات خود صحابہ دشمنی ہے:۔

دیکھیے میں یہاں ایک بات واضح کر دوں کہ کسی واقعے سے اختلاف کرنا اور بات ہے۔ لیکن ( واقعہ بیان اور نقل کرنے والوں کو پیشہ ور واعظ اسلام دشمن اور صحابہ دشمن کہنا بالکل الگ بات ہے۔ عمار خان کا اس کے بارے میں اتنے سخت الفاظ استعمال کرنا کہ یہ واقعہ بیان کرنے والا اسلام دشمن ہے، صحابہ دشمن ہے، پیشہ ور واعظ ہے، میں یہ سجھتا ہوں کہ یہ بذات خود صحابہ دشمنی ہے۔

اور میرا سوال یہ ہے کہ حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کو عادی مجرم، او باش اور بد معاش کہنا تو توہین صحابہ نہیں ؟ (نہ ہی ایسا کہنے والا صحابہ کا گستاخ شمار ہوتا ہے۔) اور یہ روایت بیان کرنے والا کہ : ” حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مسترد کرنے والے منافق کو قتل کر دیا ۔ وہ دشمن صحابہ ہے !؟ (لا حول ولاقوة الا باللہ العلی العظیم)

 

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…