تجلی خان میراموضوع بھی ’’دلیل‘‘ پر شائع ہونے والے زیر بحث مسئلہ جو تکفیر کے جواز یا عدم جواز سے متعلق ہے، سے ملتا جلتا ہے اور اس کا تعلق بھی ان ہی لوگوں سے ہے جو جاوید احمد غامدی صاحب کے شاگرد یا پیروکار ہیں۔ لیکن ان دونوں میں فر ق بس صرف اتنا ہی ہے کہ یہاں لفظ...
غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 10
قطعی الدلالہ اور ظنی الدلالہ یا واضح الدلالہ اور خفی الدلالہ
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عزت مآب جناب عزیز ابن الحسن صاحب نے ایک صاحبِ علم کی تحریر پر میری رائے مانگی ہے۔ چند نکات پیش ِخدمت ہیںاول ۔ یہ کہ قرآن کے قطعی الدلالہ ہونے کے لیے قرآن ہی کی آیات سے استدلال مصادرہ مطلوب کا مغالطہ ہے۔ کوئی پوچھ سکتا ہے کہ جن آیات سے آپ قطعیت...
(کیا کسی کو کافر کہنا جائز نہیں؟ گروہ غامدی کی تاویلات (دوم
ڈاکٹر زاہد مغل ان مخالف دلائل کے بعد اب غامدی صاحب اور ان کے مقلدین کی چند تاویلات کا جائزہ لیتے ہیں جو یہ حضرات اپنےدفاع کے لیے پیش کرتے ہیں۔اول: کفر کا جوہر: ’انکار ایمان‘ یا ’عدم اقرار‘؟ درحقیقت غامدی صاحب کے نظریہ کفر کی بنیاد ہی غلط تصور پر قائم ہے۔ چنانچہ گروہ...
(کیا کسی کو کافر کہنا جائز نہیں؟ غامدی صاحب کے نظریہ کفر کے داخلی ابہامات (اول
ڈاکٹر زاہد مغل غامدی صاحب کے شاگرد جناب حسن الیاس صاحب نے ”دلیل“ پر اپنی ایک حالیہ تحریر میں شکوہ کیا ہے کہ غامدی صاحب کے نکتہ نظر پر درست تنقید کہیں موجود ہی نہیں تو جواب کیا دیا جائے؟ لوگ یا تو ان کی بات سمجھتے ہی نہیں اور یا ان کی طرف غیر متعلق دعوے منسوب کرکے اس...
تکفیر اور انتہا پسندی: غامدی صاحب کے حلقے سے پانچ سوال
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب کے حلقے کے اصحاب سے ایک بحث جناب طارق محمود ہاشمی صاحب کی ہوئی اور اس میں جس بات نے سخت تکلیف دی وہ یہ تھی کہ غامدی صاحب کے منتسبین میں ایک نہایت سنجیدہ بزرگ بھی ہاشمی صاحب کی بات کا جواب دینے، یا اس کی غلطی واضح کرنے، کے بجائے اس کا...
غامدی صاحب کا جوابی بیانیہ اور مسئلہ تکفیر: چند اعتراضات
طارق محمود ہاشمی راقم کا ایک مضمون ”دلیل“ پر شائع ہوا تھا۔ اس کا عنوان تھا ”جاوید غامدی صاحب کا جوابی بیانیہ: تکفیر کے مسئلے پر فکری انتشار۔“ ہماری خوش نصیبی ہے کہ المورد کے صفِ اول کے سکالر، ہمارے محترم آصف افتخار صاحب نے جاوید غامدی صاحب کے دفاع کے لیے قلم اُٹھایا...
مولانا عبد الحق بشیر
کیا مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا حق ہے؟
عمار ناصر صاحب نے ایک اور شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔ (کہ مسجد اقصیٰ پر یہود کا اصولی حق بر قرار ہے۔ الشریعہ اشاعت خاص: ۱۷۹] اور یہی نظریہ غامدی صاحب کا ہے۔ مقامات: ۱۹۵))
آج تک امت مسلمہ اس بات پر متفق رہی ہے کہ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے۔ جو اللہ تعالی نے اُن کو دیا ہے۔ آپ نے حضرت مولانا نواز بلوچ صاحب دامت فیو ضہم سے پڑھا بھی ہوگا: “ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر ان الارض يرثها من عبادى الصالحون ۔ کہ ہم اس زمین کا وارث اپنے نیک بندوں کو بتائیں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سی زمین ہے جس زمین کا وارث اللہ رب العزت نیک بندوں کو بنانے کا وعدہ کر رہے ہیں؟ یہاں ہمیں دو چیزوں کا تعین کرنا ہے۔ پہلی چیز یہی کہ وہ کون سی زمین ہے؟ تو اُس
زمین کے بارے میں خود غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی نے لکھا ہے کہ: اس سے مراد وہ زمین ہے جو ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی۔ اور فلسطین اس میں شامل ہے تو معلوم ہوا کہ جو زمین ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی، اللہ تعالی اس کے بارے میں وعدہ کر رہے ہیں کہ اس زمین کا وارث میں نیک بندوں کو بناؤں گا۔
دوسری بات) آب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وراثت کس کو کہتے ہیں؟ اور نیک بندے کون سے ہیں؟ ( آپ حضرات جانتے ہیں کہ وراثت صرف وارث کی ہوتی ہے۔ کیوں مولانا! باپ میرا مرا ہے (تو کیا خیال ہے) وراثت سب کی ہوگی ؟ نہیں!) وراثت کس کی ہے؟ وارث کی۔ اور عبادی الصالحون” کی تفسیر میں آپ نے پڑھ لیا ہوگا کہ پوری اُمت کا اجماع ہے کہ اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امت مسلمہ ہے۔
جب اللہ کا قرآن یہ کہتا ہے کہ: ہم نے اس زمین کا وارث امت مسلمہ کو بنایا ہے تو پھر یہ دعوی کرنا کہ اس زمین پر یہودیوں کا بھی حق ہے، اس زمین پر عیسائیوں کا بھی حق ہے۔ ( کہاں کی مسلمانی ہے؟) میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ : آج کے اس دور میں جب اس خطے کے اندر لڑائی ہو رہی ہے، وہ کہتے ہیں: مسجد اقصیٰ ہماری ہے، ہم کہتے ہیں مسجد اقصی ہماری ہے۔ لڑائی ہی اسی بنیاد ہے، (اس صورت حال میں) یہ دعوی کرنا کہ (مسجد اقصی پر) یہود کا حق ہے۔ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنا نہیں ہے؟ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ اُن کا یہ دعوی کرنا کہ وہاں یہودیت کا بھی حق ہے، یہ یہودیوں کے موقف کو مضبوط کرتا ہے۔
جاری
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
ریاست اور مذہب کا تعلق غامدی صاحب کا جوابی بیانیہ، خود اُن کی عدالت میں (دوسری قسط)
شکیل عثمانی تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ اُن کی ویب سائٹ...
ریاست اور مذہب کا تعلق غامدی صاحب کا جوابی بیانیہ، خود اُن کی عدالت میں (پہلی قسط)
شکیل عثمانی جناب جاوید احمد غامدی کا ایک مضمون ’’اسلامی ریاست: ایک جوابی...
معز امجد اور ڈاکٹر محمد فاروق کے جواب میں
ابو عمار زاہد الراشدی محترم جاوید احمد غامدی کے بعض ارشادات کے حوالے سے...