غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 10

Published On August 24, 2025
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)

مولانا واصل واسطی اب ایک دوباتیں جناب غامدی کی بھی ہوجائیں ۔ قران مجید   میں بعض آیات ہیں   جن کو اگر کماحقہ سمجھا جائے   تو پھر بندہ کبھی منکرِحدیث نہیں بنتا ۔ لیکن جب ان آیات کے مطالب میں بندہ ڈنڈی مارتا ہے  یاکم ازکم اس سے کنی کتراکے گذر جاتا ہے   تو پھراس کے لیے...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 93)

مولانا واصل واسطی آج ہم دوتین مزید مقامات کامطالعہ کرتے ہیں تاکہ ان لوگوں کی حقیقت خوب احباب کے سامنے واضح ہو سکے ۔ پہلے  جناب غامدی کے  استاد امام کی عربی تحقیق کی ایک مثال دیکھ لیتے ہیں ۔ وہ " نبا "کی تحقیق میں لکھتے ہیں کہ   لفظ نبا  کی تحقیق اس کے محل میں ہم بیان...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 92)

مولانا واصل واسطی لغت وادب پرنظر رکھنا سلفی نوجوانوں کے لیے تو ہرلحاظ سے بہت ضروری ہے ۔ دیکھو فقہ میں وہ کیسے کام آتا ہے ۔ ایک حدیث شریف میں جمعہ کے باب میں  لوگوں کے متعلق وارد ہے " عن عائشة زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ کان الناس ینتابون یوم الجمعة من منازلہم ...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 91)

مولانا واصل واسطی ایک بات جس کو ہم اپنے احباب کے ساتھ شریک کرنا چاہتے ہیں   اور جو بات آج تک ضروری ہونے کے باوجود نظر انداز ہوتی چلی جارہی ہے ۔ وہ یہ ہے کہ منکرینِ حدیث کے جواب میں جس طرح تاریخ کی تمام کتابوں کو کھنگالنا ضروری ہے بالکل اسی طرح بلکہ اس سے بھی کچھ زیادہ...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 90)

مولانا واصل واسطی تیسری بات اصل عبارت کے حوالے سے یہ ہےکہ ہمیں اسرائیلی روایات کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین ملے ہیں کہ ہم نہ توان روایات کی تکذیب کرتے ہیں اور نہ ہی تصدیق" قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا حدثکم اہل الکتاب فلاتصدقوہم ولاتکذبوہم"...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 94)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 89)

مولانا واصل واسطی آگے جناب ماسبق منزل کتابوں کے متعلق لکھتے ہیں کہ " سوم یہ کہ الہامی لٹریچر کے خاص اسالیب ۔ یہود ونصاری کی تاریخ ۔ انبیاء بنی اسرائیل کی سرگذشتوں اور اس طرح کے دوسرے موضوعات سے متعلق قران کے اسالیب واشارات کو سمجھنے اور اس کی اجمال کی تفصیل کےلیے قدیم...

مولانا عبد الحق بشیر

 کیا مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا حق ہے؟

عمار ناصر صاحب نے ایک اور شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔ (کہ مسجد اقصیٰ پر یہود کا اصولی حق بر قرار ہے۔ الشریعہ اشاعت خاص: ۱۷۹] اور یہی نظریہ غامدی صاحب کا ہے۔ مقامات: ۱۹۵))

آج تک امت مسلمہ اس بات پر متفق رہی ہے کہ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے۔ جو اللہ تعالی نے اُن کو دیا ہے۔ آپ نے حضرت مولانا نواز بلوچ صاحب دامت فیو ضہم سے پڑھا بھی ہوگا: “ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر ان الارض يرثها من عبادى الصالحون ۔ کہ ہم اس زمین کا وارث اپنے نیک بندوں کو بتائیں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سی زمین ہے جس زمین کا وارث اللہ رب العزت نیک بندوں کو بنانے کا وعدہ کر رہے ہیں؟ یہاں ہمیں دو چیزوں کا تعین کرنا ہے۔ پہلی چیز یہی کہ وہ کون سی زمین ہے؟ تو اُس

زمین کے بارے میں خود غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی نے لکھا ہے کہ: اس سے مراد وہ زمین ہے جو ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی۔ اور فلسطین اس میں شامل ہے تو معلوم ہوا کہ جو زمین ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی، اللہ تعالی اس کے بارے میں وعدہ کر رہے ہیں کہ اس زمین کا وارث میں نیک بندوں کو بناؤں گا۔

دوسری بات) آب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وراثت کس کو کہتے ہیں؟ اور نیک بندے کون سے ہیں؟ ( آپ حضرات جانتے ہیں کہ وراثت صرف وارث کی ہوتی ہے۔ کیوں مولانا! باپ میرا مرا ہے (تو کیا خیال ہے) وراثت سب کی ہوگی ؟ نہیں!) وراثت کس کی ہے؟ وارث کی۔ اور عبادی الصالحون” کی تفسیر میں آپ نے پڑھ لیا ہوگا کہ پوری اُمت کا اجماع ہے کہ اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امت مسلمہ ہے۔

جب اللہ کا قرآن یہ کہتا ہے کہ: ہم نے اس زمین کا وارث امت مسلمہ کو بنایا ہے تو پھر یہ دعوی کرنا کہ اس زمین پر یہودیوں کا بھی حق ہے، اس زمین پر عیسائیوں کا بھی حق ہے۔ ( کہاں کی مسلمانی ہے؟) میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ : آج کے اس دور میں جب اس خطے کے اندر لڑائی ہو رہی ہے، وہ کہتے ہیں: مسجد اقصیٰ ہماری ہے، ہم کہتے ہیں مسجد اقصی ہماری ہے۔ لڑائی ہی اسی بنیاد ہے، (اس صورت حال میں) یہ دعوی کرنا کہ (مسجد اقصی پر) یہود کا حق ہے۔ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنا نہیں ہے؟ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ  اُن کا یہ دعوی کرنا کہ وہاں یہودیت کا بھی حق ہے، یہ یہودیوں کے موقف کو مضبوط کرتا ہے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…