غامدی سے اختلاف کیا ہے ؟ قسط 10

Published On August 24, 2025
غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 19)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 19)

مولانا واصل واسطی ہم نے کچھ اوپرجناب غامدی کی ایک عبارت پیش کی ہے  جس میں انھوں نے سورت الاعلی اور سورت القیامہ کی آیات سے فقط ایک قراءت کے مسئلے پر استدلال کیا ہے ۔اس کے بعد انھوں نے تین نکات ان سےاخذ کیے ہیں ۔ جن کو ہم کچھ دیر بعد میں مالہ وماعلیہ کے ساتھ ذکر کریں...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 19)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 18)

مولانا واصل واسطی ہم نے اوپرایک تواردو تفاسیر کے حوالے دیئے ہیں ، وجہ اس کی یہ ہے  کہ جناب غامدی اکثر انہیں تفاسیر کے حوالے دیتے ہیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ جناب غامدی صرف قران کے ہمارے ہاں مروج قراءت ہی کو متواتر قراردیتے ہیں  باقی قراءتوں کو متواتر نہیں مانتے ہیں ۔ ہم...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 19)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 17)

مولانا واصل واسطی  دوسری بات یہ ہے کہ جناب غامدی نے قراءتِ قران کے متعلق دوآیتیں پیش کی ہیں جن کا سرے سے اس موضوع سے تعلق ہی نہیں ہے ، لطف اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ صاحب قران کو میزان اور فرقان بھی قراریتے ہیں  جن کا مفہوم ان کے نزدیک ،، قران کے الفاظ  کااپنے مفہوم...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط دوازدہم)

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط دوازدہم)

ڈاکٹر خضر یسین ایمان کی عمومی تعریف یہ کی گئی ہے: یہ اقرار باللسان و تصدیق بالقلب کا نام ہے۔ زبان سے اقرار اور دل سے سچ ماننے کا نام ہے۔ کس چیز کا زبان سے اقرار کرنا ہے اور دل سے سچ ماننا ہے؟ جواب ہے:"ما انزل اللہ علی نبیہ" کے سچ ہونے کا زبان سے اقرار کرنا ہے اور دل...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط دوازدہم)

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط یازدہم)

ڈاکٹر خضر یسین میں یہاں ایک بات عرض کر دوں: میرا مقصد غامدی صاحب کے دینی فکر کی نفی ہرگز نہیں ہے بلکہ کسی عالم، جماعت یا فرقے کی نفی میرا مقصود کبھی نہیں رہا۔ میرا مقصد "نبوت کماہی پر قناعت" کی دعوت و تبلیغ ہے، جس میں میں اپنے احباب سمیت مصروہوں اور صاحب شعور مسلمان...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 19)

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 16)

مولانا واصل واسطی جناب غامدی نے دو باتیں پیچھے کہی ہیں جس کاخلاصہ یہ ہے  ،، کہ ایک تو ،، قران کی تحدید وتخصیص قران کے علاوہ کسی چیز سے نہیں ہوسکتی۔ چاہے وہ قولِ پیغمبر علیہ السلام ہی کیوں نہ ہو ،، اور دوسری بات یہ کہی ہے کہ اس( قران ) کے الفاظ کی دلالت اپنے مفہوم پر...

مولانا عبد الحق بشیر

 کیا مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کا حق ہے؟

عمار ناصر صاحب نے ایک اور شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔ (کہ مسجد اقصیٰ پر یہود کا اصولی حق بر قرار ہے۔ الشریعہ اشاعت خاص: ۱۷۹] اور یہی نظریہ غامدی صاحب کا ہے۔ مقامات: ۱۹۵))

آج تک امت مسلمہ اس بات پر متفق رہی ہے کہ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے۔ جو اللہ تعالی نے اُن کو دیا ہے۔ آپ نے حضرت مولانا نواز بلوچ صاحب دامت فیو ضہم سے پڑھا بھی ہوگا: “ولقد كتبنا في الزبور من بعد الذكر ان الارض يرثها من عبادى الصالحون ۔ کہ ہم اس زمین کا وارث اپنے نیک بندوں کو بتائیں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ کون سی زمین ہے جس زمین کا وارث اللہ رب العزت نیک بندوں کو بنانے کا وعدہ کر رہے ہیں؟ یہاں ہمیں دو چیزوں کا تعین کرنا ہے۔ پہلی چیز یہی کہ وہ کون سی زمین ہے؟ تو اُس

زمین کے بارے میں خود غامدی صاحب کے استاد امین احسن اصلاحی نے لکھا ہے کہ: اس سے مراد وہ زمین ہے جو ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی۔ اور فلسطین اس میں شامل ہے تو معلوم ہوا کہ جو زمین ابراہیم علیہ السلام کے پاس تھی، اللہ تعالی اس کے بارے میں وعدہ کر رہے ہیں کہ اس زمین کا وارث میں نیک بندوں کو بناؤں گا۔

دوسری بات) آب سوال پیدا ہوتا ہے کہ وراثت کس کو کہتے ہیں؟ اور نیک بندے کون سے ہیں؟ ( آپ حضرات جانتے ہیں کہ وراثت صرف وارث کی ہوتی ہے۔ کیوں مولانا! باپ میرا مرا ہے (تو کیا خیال ہے) وراثت سب کی ہوگی ؟ نہیں!) وراثت کس کی ہے؟ وارث کی۔ اور عبادی الصالحون” کی تفسیر میں آپ نے پڑھ لیا ہوگا کہ پوری اُمت کا اجماع ہے کہ اس سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امت مسلمہ ہے۔

جب اللہ کا قرآن یہ کہتا ہے کہ: ہم نے اس زمین کا وارث امت مسلمہ کو بنایا ہے تو پھر یہ دعوی کرنا کہ اس زمین پر یہودیوں کا بھی حق ہے، اس زمین پر عیسائیوں کا بھی حق ہے۔ ( کہاں کی مسلمانی ہے؟) میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ : آج کے اس دور میں جب اس خطے کے اندر لڑائی ہو رہی ہے، وہ کہتے ہیں: مسجد اقصیٰ ہماری ہے، ہم کہتے ہیں مسجد اقصی ہماری ہے۔ لڑائی ہی اسی بنیاد ہے، (اس صورت حال میں) یہ دعوی کرنا کہ (مسجد اقصی پر) یہود کا حق ہے۔ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنا نہیں ہے؟ کیا یہ مسلمانوں کے موقف کو کمزور کرنے کے مترادف نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ  اُن کا یہ دعوی کرنا کہ وہاں یہودیت کا بھی حق ہے، یہ یہودیوں کے موقف کو مضبوط کرتا ہے۔

جاری

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…

No Results Found

The page you requested could not be found. Try refining your search, or use the navigation above to locate the post.